چین کی جانب سے تائیوان پرداغے گئے5 میزائل جاپان کی حدود میں گرگئے
ٹوکیو:چین کی جانب سے تائیوان پرداغے گئے5 میزائل جاپان کی حدود میں گرگئے،جاپان کی طرف سے خطرے کی گھنٹیاں بج گئی ہیں اورفوج کو الرٹ کردیا گیا ہے ،
ٹوکیو سے ذرائع کےمطابق چین نے تائیوان کی جانب 5بیلسٹک مزائل داغے تھے، چین کی طرف سے داغے گئے یہ میزائل جاپان کے خصوصی اقتصادی زون میں گرے،یہ بھی بتایا جارہا ہےکہ جاپان نےمیزائل گرنے پر چین کی حکومت سے احتجاج کیا ہے
اس سے پہلے یہ خبریں گردش کررہی تھیں کہ پلوسی کی واپس کے ساتھ ہی چین کے تائیوان پر راکٹ حملےکیے ہیں ،چینی فوج نے پلوسی کے دور کے اختتام کے ساتھ ہی تائیوان پر چڑھائی کر دی ہے۔ ، جمعرات کے روز چینی فوج نے تائیوان کے سیدھے راکٹ پھینکے۔ صحافیوں نے بھی دیکھا کہ چین کی فوج کے ان راکٹوں کو دیکھا۔
چین کی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس علاقے میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے بارودی راکٹ پھینکے گا۔ خبر رساں اداروں سے وابستہ صحافیوں نے دیکھا کہ چینی فوجی تنصیبات کے پاس سے متعدد چھوٹے پروجیکٹائلڈ راکٹ فائر کیے گئے ہیں جو آسمان کی طرف اڑے تو ان کے پچھے سفید دھواں بکھر رہا تھا۔ دوپہر سوا بجے کے قریب دھماے دار آوازیں سنیں۔
چینی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بارودی میزائل سیدھے تائیوان پر فائر کیے ہیں۔ چینی پیپلز لبریشن آرمی کے ایک بیان کے مطابق یہ متعین میزائل حملے مخصوص ایریا میں تائیوان میں داغے گئے ہیں۔ ‘
واضح رہے ان دنوں چین پہلے سے زیادہ بڑی فوجی مشقیں تائیوان کے گردو پیش میں کر رہا ہے۔ امریکی سپیکر پلوسی کے دورے کے بعد چین کی فوجی قوت کا یہ مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ اتوار کے روز یہ بھی کہا گیا تھا کہ یہ فوجی مشقیں تائیوان کے ارد گرد مختلف زونز میں بٹی ہوں گی اور بعض تائیوان سے محض بیس کلو میٹر کے فاصلے پر ہوں گی۔
چین نے امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے متنازع دورہ تائیوان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جزیرہ تائیوان کے ارد گرد سمندری اور فضائی فوجی مشقیں شروع کردی ہیں۔
چین نے تائیوان کی متعدد غذائی مصنوعات کی درآمدات معطل کر دیں
چین نے سینیئر امریکی سیاستدان نینسی پیلوسی کی تائیوان سے روانگی کے بعد آج 4 اگست سے فوجی مشقوں کا آغاز کیا ہے اور اس دوران پہلی مرتبہ بیلسٹک میزائل بھی فائر کیے جارہے ہیں، تائیوان نے چین کے اس اقدام کو اپنے اوپر حملہ قرار دیا ہے۔
تائیوان نے کہا ہے کہ چینی اقدام اس کی فضائی اور سمندری ناکہ بندی کے مترادف ہے، واضح رہے کہ بیجنگ تائیوان کو اپنا صوبہ قرار دیتا ہے جبکہ امریکا تائیوان میں علیحدگی پسندوں کی حمایت کرتا ہے، دنیا میں صرف چند ممالک ہی تائیوان کو خودمختار ملک تسلیم کرتے ہیں جبکہ اکثر اسے چینی علاقہ مانتے ہیں۔
نینسی پلوسی کی تائیوان آمد پر20سےزائد چینی لڑاکےطیارے تائیوان کی حدود میں داخل
امریکا نے تائیوان کی طرف طیاروں کو اڑانے کیلئے استعمال ہونے والا بحری بیڑہ روانہ کردیا ہے لیکن یہ کہا گیا ہے کہ یہ فلپائن کے سمندر میں معمول کا شیڈول آپریشن ہے، چینی مشقوں کے باوجود تائیوان میں زندگی معمول کے مطابق جاری ہے تاہم شہری مستقبل کی صورتحال کے حوالے سے تشویش میں مبتلا ہیں۔
مبصرین کا خیال ہے کہ جس طرح روس نے پہلے یوکرین کے قریب مشقیں شروع کیں اور بعد میں وہاں اپنی فوجیں داخل کردیں چین بھی اسی طرح تائیوان میں باقاعدہ فوج داخل کرکے علاقے کا باضابطہ کنٹرول سنبھال سکتا ہے۔
چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا عالمی قانون کو پامال اور تائیوان میں امن کو نقصان پہنچا رہا ہے، یہ چینی عوام اور خطے میں امن پسند ممالک کے عوام کے لیے کھلی اشتعال انگیزی اور ایک سیاسی جوا ہے جس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
نینسی پلوسی کا دورہ تائیوان:چین نے احتجاجاً امریکی سفیر کو طلب کرلیا
وانگ ای نے پیلوسی کے رویے کو امریکی سیاست اور ساکھ کا ایک اور دیوالیہ پن قرار دیا، انہوں نے واضح کیا کہ چین کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات ناگزیر اور بروقت ہیں۔