لاہور:ایک طرف پیپلز پارٹی کے سنیئر رہنمانثاکھوڑو نے مولانا فضل الرحمن پر سنگین الزامات لگا دیئے اوریہاں تک کہہ دیا کہ سیاست میں اگر کسی نے دوچہروں والی کوئی شخصیت دیکھنی ہےتو وہ مولانا فضل الرحمن ہیں‌، وہ اندر سے کچھ اور باہر سے کچھ ،دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی رہایش گاہ پر آزادی مارچ کے سلسلے میں ہونے والے اجلاس میں مولانا فضل الرحمن کے بارے میں یہ خدشات سامنے آئے الفاظ نثار کھوڑو کے ہی تھے مگرزبان ن لیگ کی تھی

تفصیلات کے مطابق میاں شہباز شریف کی رہایش گاہ پر ہونے والے تیسرے مشاورتی اجلاس میں مولانا فضل الرحمان پر کھل کر بد اعتمادی ظاہر کی گئی، شہباز شریف اجلاس کی خبریں لیک ہونے کے خوف کا بھی شکار رہے۔اس موقع پر ایک عجیب کھچڑی پک گئی ، جس کے تذکرے ن لیگی ارکان دبے دبے لفظوں میں اس اجلاس میں کرتے دکھائی دیئے

فیصل واڈا کو ترس آگیا

شہباز شریف کے گھر ہونےوالے اس اجلاس شروع ہونے سے قبل شریک قیادت کو موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور تمام لیگی رہنماؤں سے سیل فون باہر ہی رکھوا لیے گئے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ شہباز شریف اپنے ہی رہنماؤں پر شک کرنے لگے ہیں۔یہ بھی معلوم ہوا ہےکہ نواز شریف کو شہباز شریف کے اس عمل کی اطلاع دے دی گئی ہے ، اب وہ شہباز شریف سے کیا شکوہ کریں‌گے یہ انکشافات آزادی مارچ کے بعد آئیں‌گے

مسنگ پرسن معاملہ حل ہونے کے قریب ، اہم پیش رفت ، 4000افراد کا معاملہ سامنے آگیا

شہباز شریف نے اجلاس میں مشاورت کے بعد نواز شریف سے ملاقات کا فیصلہ کیا، انھوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اپنے پلان کو ہم سے مخفی رکھ رہے ہیں، اس صورت حال سے نواز شریف کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔

مسلم لیگ ن کے آزادی مارچ پر مشاورت کے لیے بلائے گئے تیسرے اجلاس کے بعد لیگی رہنما میڈیا کا سامنا کرنے سے بھی گریزاں نظر آئے، احسن اقبال میڈیا سے گفتگو کیے بغیر روانہ ہو گئے۔

پولیس آفیسر وحشی گجر، بیٹے بھی باپ کے نقش قدم پر ، پھر کیا ہوا، ضرور جانیئے

رہنمان لیگ جاوید لطیف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن آزادی مارچ میں جائے گی، شہباز شریف بھی آزادی مارچ میں شرکت کریں گے۔ تاہم، ایک صحافی نے سوال کیا کہ دھرنا دیا گیا تو پھر ن لیگ کی حکمت عملی کیا ہوگی، اس پر جاوید لطیف جواب دیے بغیر روانہ ہو گئے۔

Shares: