مسلح جدوجہد ملک کے مستقبل کے لئے نقصان دہ ہو سکتی ہے، قبلہ ایاز
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا ہے کہ کسی بھی قسم کی مسلح جدوجہد ملک کے مستقبل کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے، پیغامِ پاکستان وہ دستاویزہے جو وطن کے خلاف ہتھیار کے استعمال کی حوصلہ شکنی کرتی ہے اور ریاست کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نمٹنے کی کوشش کرے، جمہوریت یہی تقاضا کرتی ہے کہ اس کا پرچار ہر سطح پر ہو۔
قومی خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق ان خیالات کا اظہا انہوں نے انٹرنیشنل ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور اور اسلامی نظریاتی کونسل کے باہم اشتراک سے تین روزہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ورکشاپ کا موضوع ”اسلام اور جمہوریت: ایک متبادل بیانیہ“ تھا۔
فواد چودھری کی مبشر لقمان سے بدتمیزی، اصل حقیقت کیا؟ مبشر لقمان نے جواب دے دیا
فواد چودھری کی بدتمیزی، مبشر لقمان نے کیا اہم اعلان،ثاقب کھرل نے معافی کیوں مانگی؟ انکشاف کر دیا
انٹرنیشنل ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور کے سربراہ مولانا تحمید جان نے اپنے تعارفی کلمات سے ورکشاپ کا باقاعدہ آغاز کیا اور شرکاء کے سامنے یہ بات لائی کہ کس طرح انٹرنیشنل ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور کئی سالوں سے علماءکی تربیت کے بابت خدمات سرانجام دے رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ علماءبھی جمہوری اقدار کے پرچار میں برابر کے شریک ہوں اور یہ کہ اختلاف رائے کی قدر کرنا ایک پرامن معاشرے کی تشکیل کی ضامن ہے۔
حریم شاہ کی دبئی میں کر رہے ہیں بھارتی پشت پناہی، مبشر لقمان نے کئے اہم انکشاف
حریم شاہ کو کریں گے بے نقاب، کھرا سچ کی ٹیم کا بندہ لڑکی کے گھر پہنچا تو اسکے والد نے کیا کہا؟
مبشر صاحب ،گند میں نہ پڑیں، ایس ایچ او نے حریم شاہ کے خلاف مقدمہ کی درخواست پر ایسا کیوں کہا؟
حریم شاہ مبشر لقمان کے جہاز تک کیسے پہنچی؟ حقائق مبشر لقمان سامنے لے آئے
حریم شاہ..اب میرا ٹائم شروع،کروں گا سب سازشیوں کو بے نقاب، مبشر لقمان نے کیا دبنگ اعلان
نیشنل انڈومنٹ فار ڈیموکریسی کے سینئر پروگرام آفیسر لی ولسن نے اپنی تقریر میں کہا کہ دنیا بہت پرامن بن گئی، اگر ہم آج کا موازنہ گزشتہ چند برسوں سے کریں تو ہمیں بخوبی اندازہ ہو جائے گا کہ دنیا میں امن و امان حقیقی معنوں میں آیا ہے اور یہ اس لئے ممکن ہوا ہے کہ دنیا کہ تمام حکومتوں کا میلان جمہوریت کی جانب ہے۔ ممکن ہے جمہوریت کے نام پر غیر جمہوری افعال وجود میں آئیں جن کا سدّباب جمہوری طرز سے ہی ممکن ہو گا۔
سابق وفاقی وزیر بیرسٹر ظفر اللہ خان نے کہا کہ جمہوریت ایک حکمران سے دوسرے حکمران کو اقتدار کی منتقلی کا سب سے پرامن طریقہ ہے۔ جمہوریت کی یہی خوبی اس کو ایک عالمگیری حمایت نوازتی ہے۔
خورشید ندیم نے کہا کہ انسان کو غور و فکر کی نعمت سے نوازا گیا ہے، یہ نہایت ہی ضروری ہے کہ سوالات کرنے اور تحقیق کی روایات ہمیشہ برقرار رہیں۔ یہ عمل ایک ایسے معاشرے کو پروان چڑھائے گا جوکہ معقولیت پسندی کی بنیاد پر ہو گا اور یقیناً یہی سوچ و بچار جمہوریت کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہو گی۔
ظفر اللہ خان نے اس بات پر زور دیا کہ مسائل درپیش ہونے کی صورت میں آئین کی طرف رجوع کرنا چاہئے کیونکہ آئین میں متعدد مسائل کا حل موجود ہے۔ صدارتی اور پارلیمانی طرز حکومت کا موازنہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمانی طرز حکومت ہی دراصل جمہوری طرز حکومت ہے۔








