آپ ایف آئی آر درج کرنے کی زحمت کیوں کرتے ہیں؟ چیف جسٹس پولیس پر برہم
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں کے پی پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل مشتاق احمد کی نوکری بحالی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،
دوران سماعت چیف جسٹس گلزاراحمد نے استفسار کیا کہ کیا بنا اس مقدمے کا،کیا مشتاق احمد پر الزام ثابت ہوا؟،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوانے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں خاتون کے ساتھ زیادتی ثابت ہوئی ہے،بعد میں خاتون نے مشتاق احمد سے صلح کرلی۔
ماضی میں توجہ نہیں ملی،اب ہم یہ کام کریں گے، زرتاج گل کا حیرت انگیز دعویٰ
عمران خان مایوس کریں گے یا نہیں؟ زرتاج گل نے کیا حیرت انگیز دعویٰ
نہر کنارے درخت کاٹ کر ان کے ساتھ دہشت گردی کی گئی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ ایف آئی آر درج کرنے کی زحمت کیوں کرتے ہیں ؟95 فیصد سرکاری ملازمین پر درج مقدمات میں وہ بری ہوجاتے ہیں ،سب ملے ہوئے ہیں ، کے پی کا پراسیکیوشن درست کام نہیں کررہا ،پیسے لے لیتے ہیں یاسفارش مان لی جاتی ہے ،قانون نے شواہد اور گواہوں کو دیکھنا ہوتا ہے۔
عدالت نے ہیڈکانسٹیبل مشتاق احمد کی درخواست مسترد کرتے ہوئے پی ایس ٹی کا فیصلہ برقرار رکھا
ملزم نے دو شادیاں کر رکھی ہیں،وکیل کے بیان پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کیا ریمارکس دیئے؟