کرونا پھیلانے کا الزام، 700 تبلیغی اراکین کے پاسپورٹ ضبط

0
43

کرونا پھیلانے کا الزام، 700 تبلیغی اراکین کے پاسپورٹ ضبط

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چین سے پھیلنے والے خطرناک کرونا وائرس کا بھارت میں تیزی سے پھیلاؤ جاری ہے، بھارت میں تبلیغی جماعت کے اراکین کے خلاف مذموم کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے

بھارت نے بیرون ممالک سے آنے والے 700 تبلیغی جماعت کے اراکین کے پاسپورٹ ضبط کر لئے ہیں، اور جن اراکین نے قرنطینہ کی مدت پوری کر لی ہے انکو گرفتار کر کے جیل بھجوا دیا گیا ہے

دہلی کے نظام الدین مرکز میں ہونے والے تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کے لئے کئی ممالک سے آنے والے تبلیغی جماعت کے اراکین کرونا کے پھیلاؤ کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہیں، بھارتی حکومت نے انکے تمام سفری دستاویزات قبضے میں لے لی ہیں اور انہیں بغیر کسی جرم کے جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے

بھارت میں تبلیغی جماعت کے اراکین کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ جاری ہے، اس ضمن میں دہلی اقلیتی کمیشن نے دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو ایک خط لکھا ہے جس میں تبلیغی جماعت کے اراکین کے ساتھ زیادتیوں کے ذمہ داروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے.

دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان اور ممبر اقلیتی کمیشن کرتار سنگھ کوچر نے اپنے مشترکہ خط میں دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر اور وزیر اعلیٰ دہلی کو لکھا ہے کہ کورونا کے قرنطینہ سنٹروں میں حالات اتنے خراب ہیں کہ وہاں افسران اور ڈاکٹروں کی لاپرواہی کی وجہ سے تبلیغی جماعت کے دو لوگوں کی موت ہوگئی ہے۔

اقلیتی کمیشن نے اپنے خط میں مزید کہا کہ تبلیغی جماعت کے اور دوسرے لوگ جو کورونا کے سلسلے میں سلطانپوری، نریلا اور دوارکا وغیرہ میں قرنطینہ کیمپوں میں رکھے گئے ہیں۔ تبلیغی جماعت کے لوگوں میں تمل ناڈو، کیرالہ، یوپی اور راجستھان وغیرہ کے لوگوں کے ساتھ ملیشیا، تھائی لینڈ، سری لنکا اور کرغزستان و دیگر ملکوں کے لوگ بھی شامل ہیں۔ ان میں بوڑھے لوگ بھی ہیں جن کو مختلف بیماریاں لاحق ہیں اور ان کی طبی نگہداشت ضروری ہے۔ ان لوگوں نے ان کیمپوں میں 25 دن پورے کرلیے ہیں جبکہ قرنطینہ 25 دن کا ہوتا ہے۔ ان میں سے اکثر میں کرونا کی تصدیق نہیں ہوئی پھر بھی انہیں ان لوگوں کے ساتھ رکھا گیا ہے جن میں کرونا کی تشخٰص ہو چکی ہے.

کرونا وائرس، کڑی تنقید کے بعد تبلیغی جماعت کو اب بھارت میں ” ہیرو” کہا جانے لگا

خط میں مزید کہا گیا کہ قرنطینہ مراکز میں تبلیغی جماعت کے اراکین کو ٹی بیگ، پاؤڈر دودھ، شکر، بسکٹ اور مچھر مار دوائیں فراہم کی جائیں اور اگر کسی وجہ سے یہ نہیں ہوسکتا ہے تو اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اور ممبر اپنی ذاتی حیثیت سے یہ اشیاء فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ کمیشن نے لیفٹیننٹ گورنر اور وزیر اعلیٰ سے یہ درخواست بھی کی ہے کہ سلطانپوری مرکز میں واقع دونوں موتوں کے بارے میں تحقیقات کرائی جائے اور جو لوگ بھی دوا اور کھانے کی بروقت فراہم نہ کرنے کے ذمہ دار پائے جائیں ان کو مناسب سزا دی جائے۔

دہلی کے سلطانپوری علاقہ میں واقع قرنطینہ مرکز میں ایک 50 سالہ شخص کی موت ہوئی ہے اس کا تعلق تبلیغی جماعت سے تھا۔ قرنطینہ مرکز میں اس مرحوم شخص کے ساتھ رہنے والے لوگوں کا الزام ہے کہ شوگر کا مریض ہونے کے باوجود اس شخص کو نہ وقت پر دوا دی گئی، نہ ہی اس کو وقت پر کھانا دیا گیا۔ دوا اور کھانا دینے کے لئے قرنطینہ مرکز کے اسٹاف اور ڈاکٹرس سے بار بار درخواست بھی کی گئی تھی

کرونا وائرس، ہسپتالوں پر تنقید کرنا اپوزیشن کے رکن اسمبلی کو مہنگا پڑ گیا،حکومت نے بھجوایا جیل

کرونا وائرس،تبلیغی جماعت پر تنقید،پانچ ٹی وی اینکرز کے خلاف بھی مقدمہ درج

ٹیسٹ نہ کروانے والے تبلیغی جماعت کے اراکین کو گولی مارنے کا رکن اسمبلی نے کیا مطالبہ

تبلیغی جماعت کے ملک بھر میں کتنے اراکین قرنطینہ مراکز میں؟ 2 کی ہوئی کرونا سے موت

کرونا وائرس، تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک اور شخص کی ہوئی موت

بھارت میں مسلمانوں کیلئے نئی مشکل، کرونا کیوں پھیلا، تبلیغی جماعت کے سربراہ پر قتل کا مقدمہ درج

کرونا وائرس،11 غیر ملکیوں سمیت تبلیغی جماعت کے 14 اراکین کو جیل بھجوا دیا گیا

جانیں بچانا ضروری، تبلیغی جماعت کے 150 اراکین نے پلازمہ عطیہ کرنیکے کیلئے روزہ توڑ دیا

بھارتی ریاست تامل ناڈو کے کوئمبٹور کے رہنے والے محمد مصطفی کو راجیو گاندھی سپر اسپیشلٹی اسپتال سے چار روز قبل سلطانپوری میں واقع قرنطینہ مرکز میں منتقل کیا گیا تھا اورانکی دوبارہ کرونا ٹیسٹ کی رپورٹ بھی نہیں آئی تھی۔ محمد مصطفی 19 مارچ کو تمل ناڈو سے دہلی میں تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کے لئے آئے تھے اور 24 مارچ کو انہیں اپنے ساتھیوں کے ساتھ واپس جانا تھا لیکن 24 مارچ کی رات کوگیر لاک ڈاون کے اعلان کے بعد وہ نہیں جاسکے۔

31 مارچ کو انہیں راجیو گاندھی سپر اسپیشلٹی اسپتال لے جایا گیا تھا جہاں ان میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی، مصطفی کی اہلیہ کا کہنا تھا مصطفی ڈاکٹرز سے شوگر کی دوا اور وقت پر کھانے کی گزارش کرتا رہا، لیکن کسی نے اس کی نہیں سنی۔ اس نے مجھ سے کہا تھا کہ اگر اس کو وقت پر کھانا اور دوا ملتی رہے تو وہ ٹھیک ہو جائیں گے لیکن اب تو میں ان کو آخری بار بھی نہیں دیکھ پاوں گی مصطفی کے اہل خانہ میں اہلیہ اور دو لڑکے ہیں

Leave a reply