بیرون ملک سے آئے تبلیغی اراکین کے 1640 افراد میں سے کتنے میں کرونا آیا مثبت

0
48

بیرون ملک سے آئے تبلیغی اراکین کے 1640 افراد میں سے کتنے میں کرونا آیا مثبت

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ تیزی سے جاری ہے، بھارت میں کرونا پھیلا تو دہلی کے نظام الدین مرکز کے تبلیغی اجتماع کے شرکا پر کرونا کے پھیلاؤ کا الزام عائد کر کے بھارت میں تبلیغی جماعت اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کی فضا قائم کی گئی

تا ہم اب جمعیت علماء ہند نے تبلیغی مرکز میں آنے والے غیر ملکی افرار کے حوالہ سے بھارت سرکار کے جھوٹ کو بے نقاب کیا ہے اور ان افراد کی لسٹ جاری کی ہے جو دیگر ممالک سے اس اجتماع میں شریک ہوئے تھے، جمعیت علماء ہند کے صدر ملانا سید ارشد مدنی کے مطابق دہلی اجتماع میں 47 ممالک کے 1640 غیر ملکی تبلیغی اراکین نے شرکت کی تھی جن میں سے دو کی کرونا کی وجہ سے موت ہو گئی ہے اور صرف 64 کی رپورٹ مثبت آئی تھی،جو بعد میں منفی آ چکی اور وہ سب صحتیاب ہو چکے

جمعیت علماء ہند کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق روس سے1 ، انڈونیشیا سے777، بنگلہ دیش سے151، ملیشیا سے170، کرغستان سے 51، قزاکستان سے44، برماسے 118، سوڈانسے 24، سنگاپورسے 3، ساؤتھ افریقہ سے1، سعودی عرب سے1، فلپائن سے8، سری لنکا سے 44، نائجیریا سے 10، موزمبیق سے9، مراکش سے 2، نیپال سے 1، کینیا سے 3، ایران سے 15، فلسطین سے 3، آئی وریکوسٹاسے 12، گھانا سے 1، فرانس سے 5، گامبیا سے 2، ایتھوپیا سے 8، ڈجبوتی سے 10، ڈومالی سے 1، چین سے 4، برطانیہ سے 4، کانگوسے 1، امریکہ سے 2، ویتنام سے 12، تریناد اور ٹوباکو سے 2، تنزانیہ سے 12، تیونیشیاسے 1، برونئی سے 3، تھائی لینڈ سے 86، شام سے1، بینن سے 1، بلجیم سے 2، برازیل سے 6، آسٹریلیا سے 2، الجیریا سے 7، فجی سے 15، سنیگال سے 1، افغانستان سے 4 اراکین نے تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کی تھی.

جمعیت علماء ہند کا کہنا تھا کہ بیرون ممالک سے جو تبلیغی آئے ان میں سے 739 کو دہلی کے قرنطینہ مرکز میں قرنطینہ کیا گیا جبکہ باقی افراد کو دیگر مقام پر، لیکن بھارتی میڈیا نے بھارت میں تبلیغی جماعت پر کرونا کے پھیلاؤ کا جھوٹا الزام لگایا جس کی وجہ سے مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ماحول پیدا ہوا، ان پر حملے ہوئے، تشدد کیا گیا، سبزی فروشوں، دکانداروں کا بائیکاٹ کیا گیا اور مودی سرکار خاموش تماشائی بنی رہی

مولانا ارشد مدنی کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا اور حکومت نے تبلیغی جماعت کے اراکین میں مریضوں کے حوالہ سے ہمیشہ جھوٹ بولا، مجموعی مریضوں کے ساتھ تبلیغی جماعت والوں کو کبھی بیس، کبھی 25 اور کبھی 30 فیصد کہا گیا حالانکہ یہ غلط اعدادوشمار تھے، تبلیغی جماعت کے اکثر اراکین کے ٹیسٹ منفی آئے انہیں زبردستی قرنطینہ مراکز میں رکھا گیا تھا ،میڈیا کے ساتھ حکومتی وزراء بھی تبلیغی جماعت پر الزامات لگانے میں سب سے آگے تھے اور میڈیا پھر اسے بڑھا چڑھا کر پیش کرتا تھا

مولانا ارشد مدنی نے سوال اٹھا یا کہ اس وقت بھارت میں کرونا کے 80 ہزار کے قریب مریض ہیں، حکومت مسلمان مریضوں کے اعداد و شمار کیوں نہیں پیش کرتی تا کہ سب واضح ہو جائے، تبلیغی جماعت پر الزامات اور پروپیگنڈے پر مودی سرکار کی بین الاقوامی تنظیموں، عالمی ادارہ صحت نے بھی سخت ردعمل دیا تھا اسکے باوجود تبلیغی جماعت پر الزامات لگائے جاتے رہے،.مولانا سعد پر بھی الزامات لگائے گئے حالانکہ انکے خاندان کے تمام افراد کا کرونا ٹیسٹ منفی آیا، تبلیغی مرکز کو سیل کیا گیا،کئی مساجد کو بھی سیل کیا گیا ،حالانکہ کسی مسجد سے کرونا کا کوئی مریض‌ نہین نکلا تھا، دہلی سرکار مسلم دشمنی میں اندھی ہو چکی تھی.

مولانا ارشد مدنی کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے جو فہرست دی ہے اگر کسی کے اندر ہمت ہے تووہ اس کے خلاف فہرست پیش کرے کہ کتنے تبلیغی جماعت کے اراکین میں کرونا مثبت آیا تھا اور کتنے میں منفی. میڈیا کی حرکات کی وجہ سے ہم مجبورہوئے اورہم نے اس کا تجزیہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں بھی درخواست دائر کی ہے ہمیں امید ہے کہ وہاں سے انصاف ملے گا کیونکہ یہ محض مسلمانوں کا معاملہ نہیں ہے بلکہ ملک کے اتحاد اور قومی یکجہتی سے جڑاہوا معاملہ ہے۔

مولانا ارشد مدنی کا مزید کہنا تھا کہ افسوس ہے کرونا چین سے پھیلا اور بھارت پہنچا تو اسے میڈیا والوں نے مسلمان بنا دیا، مضحکہ خیر الزامات مسلمانوں پر لگائے گئے اور یہ میڈیا کے سلسلہ میں یہ کہاوت بالکل سچ ثابت ہورہی ہے کہ اتنا جھوٹ بولوکے جھوٹ بھی سچ معلوم ہونے لگے۔ بھارت عوام کو درحقیقت اس ترتیب کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ٹی وی وچینل خود ایسانہیں کررہے ہیں بلکہ اس کے پیچھے بعض نادیدہ لوگوں کا دماغ کام کررہا ہے جن کی ہدایت پر یہ سب کچھ ہورہا ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ سب سرکارکی سرپرستی میں ہورہا ہے۔ غیرمنظم لاک ڈاؤن سے سرکارکی خامیاں اورناکامیاں سامنے آنے لگی تھی جن پر پردہ ڈالنے کیلئے اس وباکو مذہبی رنگ دیا جانا ضروری ہوگیا تھا فرقہ پرستوں کا یہ حربہ کامیاب رہا اور مسلمان پورے معاملہ میں ویلن بن چکا ہے۔

کرونا وائرس، ہسپتالوں پر تنقید کرنا اپوزیشن کے رکن اسمبلی کو مہنگا پڑ گیا،حکومت نے بھجوایا جیل

کرونا وائرس،تبلیغی جماعت پر تنقید،پانچ ٹی وی اینکرز کے خلاف بھی مقدمہ درج

ٹیسٹ نہ کروانے والے تبلیغی جماعت کے اراکین کو گولی مارنے کا رکن اسمبلی نے کیا مطالبہ

تبلیغی جماعت کے ملک بھر میں کتنے اراکین قرنطینہ مراکز میں؟ 2 کی ہوئی کرونا سے موت

کرونا وائرس، تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک اور شخص کی ہوئی موت

بھارت میں مسلمانوں کیلئے نئی مشکل، کرونا کیوں پھیلا، تبلیغی جماعت کے سربراہ پر قتل کا مقدمہ درج

کرونا وائرس،11 غیر ملکیوں سمیت تبلیغی جماعت کے 14 اراکین کو جیل بھجوا دیا گیا

جانیں بچانا ضروری، تبلیغی جماعت کے 150 اراکین نے پلازمہ عطیہ کرنیکے کیلئے روزہ توڑ دیا

بھارتی ریاست تامل ناڈو کے کوئمبٹور کے رہنے والے محمد مصطفی کو راجیو گاندھی سپر اسپیشلٹی اسپتال سے چار روز قبل سلطانپوری میں واقع قرنطینہ مرکز میں منتقل کیا گیا تھا اورانکی دوبارہ کرونا ٹیسٹ کی رپورٹ بھی نہیں آئی تھی۔ محمد مصطفی 19 مارچ کو تمل ناڈو سے دہلی میں تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کے لئے آئے تھے اور 24 مارچ کو انہیں اپنے ساتھیوں کے ساتھ واپس جانا تھا لیکن 24 مارچ کی رات کوگیر لاک ڈاون کے اعلان کے بعد وہ نہیں جاسکے۔

31 مارچ کو انہیں راجیو گاندھی سپر اسپیشلٹی اسپتال لے جایا گیا تھا جہاں ان میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی، مصطفی کی اہلیہ کا کہنا تھا مصطفی ڈاکٹرز سے شوگر کی دوا اور وقت پر کھانے کی گزارش کرتا رہا، لیکن کسی نے اس کی نہیں سنی۔ اس نے مجھ سے کہا تھا کہ اگر اس کو وقت پر کھانا اور دوا ملتی رہے تو وہ ٹھیک ہو جائیں گے لیکن اب تو میں ان کو آخری بار بھی نہیں دیکھ پاوں گی مصطفی کے اہل خانہ میں اہلیہ اور دو لڑکے ہیں

کرونا پھیلانے کا الزام، 700 تبلیغی اراکین کے پاسپورٹ ضبط

Leave a reply