باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لداخ میں چائنہ سے شرمناک شکست کے بعد "انڈیا” کا نام بدلنے کی انڈین سپریم کورٹ میں درخواست پر آج سماعت ہو گی

لداخ میں چین کی جانب سے بھارت کو شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا، چینی فوج نے لداخ میں نہ صرف بھارتی فوجیوں کو گرفتار کیا بلکہ تشدد کا نشانہ بھی بنایا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہیں، چین نے لداخ میں ایئر بیس میں بھی توسیع کر دی ہے اور جنگی جہاز بھی پہنچا دیئے ہیں، چین کی جانب سے بھارت کے زیر علاقہ زمین پر قبضہ بھی کیا گیا ہے لیکن مودی سرکار ابھی تک خاموش ہے، چین سے شکست کے بعد بھارت ابھی تک چین کی منتیں کر رہا ہے لیکن چین ماننے کو تیار نہیں

ایسے حالات میں انڈیا کا نام بدلنے کی درخواست بھارتی سپریم کورٹ میں سامنے آئی ہے، گزشتہ روز بھارت کا انگریزی نام انڈیا کو تبدیل کرنے کی سماعت نہیں ہو سکی تھی، آج بھارتی سپریم کورٹ میں دوبارہ سماعت ہو گی جس میں انڈیا کا نام بدل کر بھارت یا ہندوستان کرنے کے حوالہ سے عدالت نے دلائل طلب کر رکھے ہیں

گزشتہ روز بھارتی چیف جسٹس شرد اروند بوبڑے کی عدم موجودگی کی وجہ سے سماعت ملتوی کر دی گئی تھی، بھارتی سپریم کورٹ کیویب سائٹ پر اپلوڈ نوٹس کے مطابق جسٹس بوبڑے کی غیر حاضری کی وجہ سے سماعت ملتوی کی گئی جو آج 3 جون کو ہو گی

بھارتی سپریم کورٹ میں نمہ نامی شخص نے درخواست دائر کی ہے جس میں ملک کا نام انڈیا کے بدلے بھارت یا ہندوستان کرنے کے لئے آئین کے آرٹیکل 1 میں ترمیم کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

انڈیا کا نام بدلنے کی درخواست پر سماعت 29 مئی کو بھی نہیں ہوسکی تھی کیونکہ چیف جسٹس اس روز بھی موجود نہیں تھے۔

درخواست گذار نے انڈیا لفظ کو استعمار اور غلامی کی علامت قرار دیتے ہوئے ایکٹ ایک میں ترمیم کی مرکز کو ہدایت دینے کی درخواست کی ہے۔ درخواست گذار نے وکیل راجکشور چودھری کے توسط سے دائر درخواست میں کہا ہے کہ انڈیا کی جگہ بھارت کرنے سے ملک میں ایک قومی جذبہ بیدار ہوگا۔

درخواست گذار نے اپنی درخواست میں 15 نومبر 1948ء کے آئین کے مسودے کا بھی تذکرہ کیا ہے، جس میں آئین کے مسودہ ایک کے آرٹیکل ایک پر بحث کرتے ہوئے ایم اننتشینم اینگر اور سیٹھ گووند داس نے انڈیا کی جگہ بھارت، بھارت ورس، ہندوستان ناموں کو اختیار کرنے کی وکالت کی تھی

ایسی ہی ایک درخواست بھارت میں 2015 میں بھی سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھی،روزنامہ ہندو اور ٹائمز آف انڈیا کے مطابق مہاراشٹرا کے سماجی کارکن نرنجن بھٹوال نےمفاد عامہ کی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ آزادی کے بعد قانون ساز اسمبلی نے نئی ریاست کے لیے مختلف ناموں پر غور کیا جن میں بھارت، ہندوستان، ہند، بھارت بھومی یا بھارت ورش شامل ہیں۔

درخواست گذار کا موقف ہے کہ نام ’انڈیا‘ نوآبادیاتی دور میں گھڑا گیا ہے۔ درخواست گذار نے عدالت سے آرٹیکل 1 میں ’انڈیا اور بھارت‘ کے الفاظ کی وضاحت مانگی ہے۔ درخواست گذار کے وکلا نے عدالت کے سامنے اپنے دلائل میں کہا کہ لفظ انڈیا ’بھارت‘ کا لفظی ترجمہ نہیں ہے اور یہ ملک نہ صرف تاریخی طور پر بلکہ مذہبی کتابوں میں بھی ’بھارتا‘ کے طور پر جانا جاتا ہے۔

سی پیک کے خلاف امریکی سازش کے توڑ کیلئے چین کے پانچ ہزار فوجی بھارت میں گھس گئے

لداخ میں انڈیا اور چین میں سرحدی کشیدگی، سینئر صحافی مبشر لقمان نے کیا دی تجویز

‏یہ وہ لات ہے جو ایک چینی فوجی نے لداخ میں ایک بھارتی فوجی کو تحفہ میں دی

لداخ میں چین کے ہاتھوں شرمناک شکست پر جنرل بخشی نے ایک سائیڈ کی مونچھیں کٹوا دیں

"پلیز گو بیک چائنہ” بھارتی فوج کے ترلے، بینر اٹھا لیے

جنگ کی تیاری کرو، چینی صدر کا فوج کو حکم

چائنہ نے لداخ کے قریب اپنے ایئر بیس کو مزید پھیلانا شروع کر دیا،جنگی طیارے بھی پہنچا دیئے

لداخ پر پنگے بازی پر چائنہ نے بھارتی فوج کو رگڑ دیا مگر کشمیر پر ہم احتجاج سے آگے نہ بڑھ سکے

مودی سرکار کے عزائم پڑوسی ممالک کیلئے خطرہ بن چکے،وزیراعظم عمران خان

مودی ٹرمپ ٹیلی فونک رابطہ ، بھارت کی چین اور امریکہ کی سیاہ فاموں کے ہاتھوں درگت پر دونوں کا ایک دوسرے سے اظہار یکجہتی

درخواست گذار نے موقف اختیار کیا کہ ایک نام جو تاریخی طور بہت اہمیت کا حامل ہے وہ ہے ’بھارت‘۔ درخواست میں موقف اختیار کیاگیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 1 کہتا ہے کہ ’India, that is Bharat, shall be a Union States‘ کا مطلب یہ کہ جمہوریہ انڈیا کا اصل نام بھارت ہے۔ درخواست گذار چاہتا ہے کہ حکومت اس بات کی تصدیق کرے کہ لفظ ’انڈیا‘ کو محدود مقاصد کےلیے آئین میں شامل کیاگیا تاکہ اسے بیرونی ممالک میں باآسانی پہچانا جا سکے

پاکستان کو بات بات پر تڑیاں لگانے والا بھارت ، لداخ پر چینی قبضے کے خلاف تاحال منتوں اور ترلوں کی پالیسی پر عمل پیرا

Shares: