’نیٹ فلیکس‘ کو متنازع بولڈ فلم ’کیوٹیز‘ ریلیز کرنے پر امریکی ریاست ٹیکساس میں فوجداری مقدمے کا سامنا
![](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2020/10/WhatsApp-Image-2020-09-05-at-8.52.11-PM.jpeg)
اسٹریمنگ ویب سائٹ ’نیٹ فلیکس‘ کو متنازع بولڈ فلم ’کیوٹیز‘ ریلیز کرنے پر امریکی ریاست ٹیکساس میں فوجداری مقدمے کا سامنا ہے۔
باغی ٹی وی : نیٹ فلیکس نے فرانسیسی فلم ’کیوٹیز‘ کا ٹریلر ریلیز کرتے ہوئے فلم کوگذشتہ ماہ 9 ستمبر کو ریلیز کرنے کا اعلان کیا تھا فلم کے ٹریلر میں ہی انتہائی کم عمر لڑکیوں کو بولڈ انداز دیکھنے کے بعد دنیا بھر کے افراد نے نیٹ فلیکس پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ’کیوٹیز‘ کو ریلیز نہ کرے۔
11 سال کی مسلم لڑکی کو فلم میں انتہائی بولڈ اور جنسی رجحانات کی جانب راغب دکھانے والی اس فلم کے ٹریلر پر ہی لوگوں نے اعتراض کیے اور مذکورہ فلم کے خلاف چینج آرگنائزیشن پلیٹ فارم پر نوید وردک کی جانب سے آن لائن پٹیشن بنائی گئی جس میں نیٹ فلیکس سے مذکورہ فلم کو ریلیز نہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا دنیا بھر میں نیٹ فلیکس کی سبسکرپشن کو ختم کرنے کی مہم شروع ہوگئی تھی جس میں پاکستانی اداکار حمزہ علی عباسی نے بھی اس مہم میں حصہ لیا تھا-
جبکہ ترکی نے کیوٹیز کی ملک میں ریلیز پر پابندی بھی لگا دی تھی تاہم کیوٹیز‘ کو ریلیز کیے جانے پر امریکا سمیت دنیا بھر میں لوگوں نے نیٹ فلیکس کے خلاف احتجاج کے طور پر سبسکرپشن بھی ختم کرنا شروع کی تھی اور پاکستانی اداکار حمزہ علی عباسی نے بھی سبسکرپشن ختم کر دی تھی اور انہوں نے مداحوں کو بھی اسٹریمنگ ویب سائٹ کی سبسکرپشن ختم کرنے کی اپیل کی تھی تاہم اس کے باوجود اسٹریمنگ ویب سائٹ فلم کی حمایت جاری تھی۔
تاہم اب خبر سامنے آئی ہے کہ نیٹ فلیکس کو مذکورہ فلم کو ریلیز کیے جانے پر امریکی ریاست ٹیکساس میں فوجداری مقدمے کا سامنا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق نیٹ فلیکس پر ریاست ٹیکساس کی حکومت نے فلم میں کم عمر بچوں کو نیم عریاں اور جنسی رجحانات کی طرح راغب دکھائے جانے پر عدالت میں کرمنل مقدمہ دائر کردیا۔
رپورٹ کے مطابق ریاست ٹیکساس کی جانب سے گزشتہ ماہ 23 ستمبر کو ٹیلر کاؤنٹی کی عدالت سے رجوع کیا گیا تھا جس میں عریانیت اور نابالغ لڑکیوں کو جنسی رجحانات کی جانب راغب دکھائے جانے پر اسٹریمنگ ویب سائٹ کے خلاف فوجداری مقدمے کی درخواست کی گئی تھی۔
Netflix, Inc. indicted by grand jury in Tyler Co., Tx for promoting material in Cuties film which depicts lewd exhibition of pubic area of a clothed or partially clothed child who was younger than 18 yrs of age which appeals to the prurient interest in sex #Cuties #txlege pic.twitter.com/UJ1hY8XJ2l
— Matt Schaefer (@RepMattSchaefer) October 6, 2020
عدالت میں جمع کرائے گئے دستاویزات کو ریاست ٹیکساس کے امریکی سیاستدان میٹ شیفر نے بھی ٹوئٹ کیا دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ نیٹ فلیکس نے انتہائی کم لباس میں نابالغ لڑکیوں کی جنسی نمائش کی اور انہیں جنسی رجحانات کی جانب راغب دکھایا۔
عدالت میں مقدمہ دائر ہونے پر نیٹ فلیکس اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہ آیا اور اپنے بیان میں ایک بار پھر متنازع فلم کیوٹیز کی حمایت کی اور کہا کہ مذکورہ فلم سماجی مسئلے پر مبنی ہے اور اس کے ذریعے جنسی رجحانات کو پھیلانے کے الزامات غلط ہیں۔
واضح رہے کہ ’کیوٹیز‘ کی کہانی افریقی ملک سینیگال کے پناہ گزین مسلمان خاندان اور اس گھر کی جوان ہوتی 11 سالہ بچی کے بلوغت کو پہنچنے والے رجحانات کے گرد گھومتی ہے جس میں 11 سالہ بچی کے والد دوسری شادی بھی کرتے ہیں جب کہ ان کے گھر میں مسائل بھی رہتے ہیں۔
فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح 11 سالہ بچی اپنے آبائی مذہب اور انٹرنیٹ دور کے ٹرینڈز کے درمیان الجھ کر بے راہ روی کا شکار بن جاتی ہے اور اپنی عمر دیگر فرانسیسی بچیوں کے آزاد ماحول، تنگ لباس اور ان کی جانب سے بولڈ ڈانس کرنے سے متاثر ہوکر ان کے راستے پر چل پڑتی ہے اور پھر انتہائی کم عمری میں ہی وہ اپنی ہم عمر لڑکیوں کے ساتھ فحش حرکتیں کرنے لگتی ہے اور مسلمان بچی کی بولڈ اور فحش حرکتوں کو ان سے عمر میں بڑے لڑکے موبائل پر ریکارڈ کرکے سوشل میڈیا پر وائرل کردیتے ہیں۔