پاکستانی اداکار و ڈائریکٹر سرمد کھوسٹ کی متنازع فلم ’زندگی تماشا‘ کو 93ویں اکیڈمی ایوارڈ کی بین الاقوامی کیٹیگری کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

باغی ٹی وی :زندگی تماشا کے ہدایت کار سرمد سلطان کھوسٹ کا کہنا ہے کہ جو درد دل اس فلم نے مجھے دیا اس نے اب آرٹ پر میرے یقین کو بحال کردیا ہے زندگی تماشا کی آسکر میں نامزدگی کا اعلان اس تاریک سال کے آخر میں میرے لیے روشنی کی کرن بن کر آیا ہے۔

سرمد سلطان کھوسٹ کا کہنا تھا کہ یہ فلم میں نے پاکستان اور یہاں کے لوگوں کے لیے بنائی ہے لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں لوگ اس سے دیکھنے سے محروم رہے جو کہ میرے ضمیر پر بہت بڑا بوجھ ہے۔

پاکستانی فلم ’زندگی تماشا‘ آسکر ایوراڈز کے لئے نامزد

ان کا کہنا تھا کہ آسکر کے لیے نامزدگی فخر کی بات ہے تاہم فلم ’زندگی تماشا‘ آسکر میں پورے پاکستان کی نمائندگی کرے گی، مجھے خود پر اور اپنی ٹیم پر فخر ہے اور میں کمیٹی کا بے حد مشکور ہوں۔

واضح رہے کہ فلم ‘زندگی تماشا’ کو پاکستان اکیڈمی سلیکشن کمیٹی کی جانب سے آسکر ایوارڈز کی بین الاقوامی فلم کیٹیگری کے لیے منتخب کیا گیا ہےاس فلم کا ورلڈ پریمیئر 2019 میں بوسان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں بھی پیش کیا گیا تھا جہاں ‘زندگی تماشا’ نے اعلیٰ ترین ’کم جیسوئک‘ ایوارڈ جیتا تھا۔

سینٹ نے فلم ’زندگی تماشا‘ کو کورونا بحران کے بعد ریلیز کرنے کی اجازت دے دی

خیال رہے کہ فلمی دنیا کے سب سے متعبر اور اعلیٰ فلمی ایوارڈ آسکر کے لیے پاکستانی فلموں کا انتخاب کرنے والی پاکستانی آسکر سلیکشن کمیٹی میں رواں برس ڈائریکٹر اسد الحق، اداکارہ مہوش حیات اور موسیقار فیصل کپاڈیہ، شرمین عبید چنائے اور نامور فیشن ڈیزائنر حسن شہریار یاسین (ایچ ایس وائے) شامل تھے۔

بین الاقوامی کیٹیگری کی نامزدگی کا فیصلہ اکیڈمی آف موشن پکچرز آرٹس اینڈ سائنس کی جانب سے آئندہ برس کیا جائے گا۔

مہوش حیات اور حسن شہریار یاسین آسکر سیلیکشن کمیٹی 2020 کا حصہ بن گئے

سرمد کھوسٹ کی ہدایتکاری میں بننے والی اس فلم میں ایمان سلیمان، عارف حسین اور سامیہ ممتاز نے مرکزی کردار نبھایا فلم اپنے ٹریلر کے جاری ہونے کے بعد ہی تنازع کے شکار ہوئی مذہبی جماعت نے فلم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد فلم ساز نے ابتدائی طور پر فلم کا ٹریلر یوٹیوب سے ہٹایا تھا جبکہ بعد ازاں حکومت نے فلم کی نمائش بھی روک دی تھی۔

سرمد کھوسٹ کی فلم زندگی تماشا پر تا حیات پابندی لگانے کی درخواست دائر

اگرچہ فلم سینسر بورڈ نے ابتدائی طور پر فلم کو ریلیز کے لیے کلیئر قرار دیا تھا تاہم مذہبی جماعت کے احتجاج کے بعد وفاقی حکومت نے فلم کی نمائش روکتے ہوئے معاملے کو اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

فلم کو اسلامی نظریاتی کونسل میں بھجوائے جانے کے بعد سینیٹ کی انسانی حقوق سے متعلق ذیلی کمیٹی نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے فلم کا جائزہ لیا اور بعد ازاں کمیٹی نے فلم کو ریلیز کے لیے کلیئر قرار دیا تھا۔

اس کی نمائش روکے جانے اور مذہبی تنظیم کی جانب سے فلم کے خلاف مظاہروں کی دھمکیوں کے بعد فلم ساز سرمد کھوسٹ نے لاہور کی سول کورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی۔

آسکرز 2020 انتظامیہ نے مدعو افراد کی فہرست جاری کر دی

’زندگی تماشا‘ پر مذہبی افراد کو غلط انداز میں پیش کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے جب کہ فلم ساز ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں کہ فلم کی کہانی ایک اچھے مولوی کے گرد گھومتی ہے اور فلم میں کسی بھی انفرادی شخص، کسی فرقے یا مذہب کی غلط ترجمانی نہیں کی گئی۔

علاوہ ازیں ‘زندگی تماشا’ پر تاحیات پابندی کے لیے انجمن ماہریہ نصیریہ نامی سماجی تنظیم نے 16 جولائی کو لاہور کی سیشن کورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی۔
فلم سے متعلق سرمد کھوسٹ نے وزیراعظم عمران خان کے نام ایک خط لکھا جس میں انھوں نے کہا کہ میں نے یہ فلم زندگی تماشا کسی کو دکھ پہنچانے یا الزامات لگانے کے لیے نہیں بنائی، یہ ایک اچھے مسلمان کی کہانی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس فلم میں انھوں نے کسی جماعت کو نشانہ نہیں بنایا-

کورونا وائرس: فلمی دنیا کے سب سے معتبر ایوارڈ کی تقریب 2 ماہ کے لئے موخر

Shares: