ترقیاتی فنڈز کیس کی سماعت کا فیصلہ، پاکستان بار کونسل نے تشویش کا اظہار کردیا

باغی ٹی وی : پاکستان بار کونسل کے نائب صدر خوشدل خان کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ جس طرح سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف ترقیاتی فنڈز کیس کی سماعت کا فیصلہ سنایا گیا ہے اور بینچ کے فاضل جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اس بارے میں غیر روایتی طور پر اس کی کاپی تک نہیں فراہم کی گئی اس سے وکلا برادری میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس انداز میں فاضل جج کو فیصلے میں وزیر اعظم کے خلاف کیسز سننے سے روکا گیا اور انہیں روز مرہ کے کاموں کےلیئے چیمبر تک محدود کیا گیا ہے یہ انداز عدالتی عمل کے وقار اور اصول کے منافی ہے۔ انہوں نے عدالت کو مشورہ دیا کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرے تاکہ سپریم کورٹ ہموار طور پر عمل کرے اور ججز کی آئینی آزادی برقرار رہ سکے۔

ساتھ ہی انہوں نے اس معاملے پر پاکستان بار کونسل کا خصوصی اجلاس جلد از جلد بلانے کی تجویز بھی دی ہے۔

قانون آرڈیننس کے ذریعے بنانے ہیں تو پارلیمان کو بند کر دیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا وزیراعظم کی ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے کے معاملے کا نوٹس

جوڈیشل کونسل کے خلاف سپریم کورٹ کا بینچ تحلیل

کسی جج پر ذاتی اعتراض نہ اٹھائیں، جسٹس عمر عطا بندیال کا وکیل سے مکالمہ

ججز کے خلاف ریفرنس، سپریم کورٹ باراحتجاج کے معاملہ پر تقسیم

حکومت نے سپریم کورٹ‌ کے سینئر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر دیا

حکومت نے یہ کام کیا تو وکلاء 2007 سے بھی بڑی تحریک چلائیں گے،وکلا کی دھمکی

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی میدان میں‌ آگئے، ریفرنس کی خبروں‌ پر صدرمملکت کوخط لکھ کر اہم مطالبہ کر دیا

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جائیداد کے اصل مالک ہیں یا نہیں؟ اٹارنی جنرل نے سب بتا دیا

صدارتی ریفرنس کیس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ پیش ہو گئے،اہلیہ کے بیان بارے عدالت کو بتا دیا

منافق نہیں، سچ کہتا ہوں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ،آپ نے کورٹ کی کارروائی میں مداخلت کی،جسٹس عمر عطا بندیال

سپریم کورٹ فیصلے کے بعد صدر اور وزیر اعظم کو فورا مستعفی ہوجانا چاہئے، احسن اقبال

میڈیا پر پابندی لگانے والے مجرم،انہیں جیل میں ہونا چاہئے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس

یاد رہے کہ اسی معاملے پر بلوچستان بار کونسل کےجاری ایک بیان میں چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے وزیر اعظم کے کیس میں سینیر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بنچ سے الگ کرنے اور جوڈیشل ورک اور کسی بھی بینچ میں شامل نہ کرنے کی عمل کو شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوےکہا ہے کہ اس طرح کے عمل سے موجودہ عدلیہ پر ایک سوالیہ نشان ہے۔

Shares: