مزید دیکھیں

مقبول

سیالکوٹ:انسانی اسمگلنگ، گداگری،بجلی چوری اور ٹریفک قوانین کیخلاف کی ورزی پر کریک ڈاؤن کا حکم

سیالکوٹ،باغی ٹی وی( بیوروچیف شاہد ریاض) ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹی...

سپریم کورٹ کا کسی پارٹی کے دلائل پر انحصار لازمی نہیں ہوتا،جسٹس جمال مندوخیل

سپریم کورٹ،ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق...

سعودی عرب میں عیدالفطر کے موقع پر 6 چھٹیاں

سعودی عرب میں عیدالفطر کے موقع پر 6 چھٹیاں...

اراکین قومی اسمبلی کوسو فیصد اضافے کے ساتھ تنخواہیں ملنا شروع

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اراکین کوسو فیصد اضافے...

کراچی،افغان آرمی سے تربیت یافتہ اسٹریٹ کرمنل گرفتار

کراچی کے علاقے مومن آباد میں پولیس نے کارروائی...

جب بھی باہر نکلتی ہیں ظالم درندے معاف نہیں کرتے: یورپی خواتین پرخوف کے سائے طاری

برسلز: جب بھی باہر نکلتی ہیں ظالم درندے معاف نہیں کرتے: یورپی خواتین گھر سے باہر جانے سے خوفزدہ ،اطلاعات کے مطابق یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یورپی خواتین نے ہراسگی کے خوف سے گھر سے باہر گزارے جانے والے وقت کو محدود کردیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یورپی یونین ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یورپی خواتین کی اکثریت نے حملے یا ہراسگی کے خوف کی وجہ سے اپنی آمد و رفت محدود کر دی ہے۔

فنڈامینٹل رائٹس ایجنسی (ایف آر اے) نے جمعے کو شائع ہونے والی اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ حیران کن طور پر 16 سے 29 سال تک کی عمر کی 83 فیصد خواتین نے اپنی حفاظت کی وجہ سے کہیں جانے یا کسی کے ساتھ وقت گزارنے کے وقت کو محدود کر دیا ہے۔

ایف آر اے نے یہ اعداد و شمار پورے یورپ، برطانیہ اور شمالی مقدونیہ میں 35 ہزار افراد کے سروے کے بعد جاری کیے ہیں۔رپورٹ کے مصنف سیمی نیوالا کا کہنا ہے کہ یہ ہراسگی جنسی نوعیت کی ہے جو خواتین پر خاص طور پر اثر ڈالتی ہے، اکثر یہ واقعات عوامی مقامات پر ہوتے ہیں اور اس میں ملوث افراد کو خواتین جانتی بھی نہیں ہیں۔

سیمی نیوالا کا مزید کہنا ہے کہ اس طرح کے تجربات بعد میں خواتین کی ان جگہوں کے بارے میں خیالات کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ برابری کے معیار میں بھی یہ بڑا مسئلہ ہے کیونکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ خواتین مردوں کی طرح عوامی مقامات پر نہیں جا سکتیں۔

ایف آر اے کے مطابق سروے کے 5 برسوں کے دوران یورپی یونین میں 100 میں سے تقریباً ایک فرد کو تشدد کا سامنا کرنا پڑا، نوجوان افراد، نسلی اقلیتوں اور معذور افراد کو دوسروں کی نسبت تشدد کا زیادہ سامنا رہا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اس طرح کے زیادہ تر جرائم منظر عام پر نہیں آتے، جسمانی تشدد کے صرف 30 فیصد واقعات رپورٹ کیے جاتے ہیں جبکہ ہراسگی کے واقعات بھی صرف 11 فیصد رپورٹ ہوتے ہیں۔