ہر فرد ہے ملّت کے مقدر کا ستارہ .تحریر: بشارت محمود رانا

0
74

پاکستان کا خواب دیکھنے اور اپنی لازوال شاعری کے زریعے محکوم اور بدحال مسلمانانِ برصغیر کو جگانے والے عظیم مفکر ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال رح صاحب کے لکھے گئے اس شعر میں جتنا وزن، وسعت اور دور اندیشی میں نے محسوس کی ہے آج اپنی اس تحریر کے زریعے اور اپنے ناقص سے علم کے مطابق کوشش کروں گا کہ کسی حد تک اس کا احاطہ کر سکوں

افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر

ہر فرد ہے ملّت کے مقدّر کا ستارا

جب کبھی بھی ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال رح صاحب کا یہ شعر میری نظر سے گزرتا ہے تو یقین جانیں کہ میں اس سوچ میں پڑ جاتا ہوں کہ کیا میں علامہ صاحب کی اس بات پہ پورا اتر رہا ہوں یا پھر اس پہ پورا اتر سکنے کی کوشش تک بھی کر رہا ہوں

لیکن! ہر بار میں اس کے جواب میں خاموش سا رہ جاتا ہوں اور کوئی جواب نہیں ڈھونڈ پاتا وہ اِس لئے کہ میں سمجھتا ہوں کہ علامہ محمد اقبال رح صاحب کی زیادہ تر فکر اور شاعری حضورِ اقدس جناب محمّد رسول اللہ ﷺ کی احادیث و فرامین اور اُن کی قائم کردا ریاستِ مدینہ میں نافذ کردہ قوانین اور اصولوں کے گرد ہی گھومتی ہے

تو میرے مطابق علامہ اقبال رح صاحب کا یہ کہنا کہ

“ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ”

یہ ایک بہت بڑی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ اگر کوئی سمجھے تو ہم سب کیلئے بہت بڑے اعزاز کی بھی بات ہے۔ جس کو بطور ایک “ملّت کا ستارہ” بن کے نبھانا ہم سب پاکستانیوں کی ذمہ داری ہے۔ قطع نظر اس کے کہ چاہے آپ ایک وزیراعظم، ایک وزیر، ایک آرمی چیف، ایک جنرل، ایک فوجی،ایک چیف جسٹس، ایک جج، ایک وکیل، ایک سی ایس پی آفیسر، ایک سائنسدان، ایک پروفیسر، ایک ٹیچر، ایک بیوروکریٹ، ایک گورنمنٹ آفیسر، ایک سول سروینٹ، ایک ڈاکٹر، ایک بینکر، ایک بزنس مین، ایک انجینئر، ایک صحافی، ایک ادیب و شاعر، ایک اداکار و فنکار، ایک سنگر، ایک کسان و دہقان، ایک مزدور و دیہاڑی دار، ایک طالب علم، کوئی بچہ یا بوڑھا اور کوئی مرد یا عورت یہاں تک کہ ہر اِک فرد اِس ملکِ خدا داد پاکستان کیلئے ایک روشن اور چمکتے ہوئے ستارے کی مانند ہے اور ہم سب اپنی اپنی پہنچ اور استطاعت کے مطابق پاکستان کے ہر اچھے اور بُرے ایمج کے ذمہ دار ہیں۔

تو پھر کیوں ناں ہم سب بطور ایک ذمہ دار شہری اپنی اپنی اس ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے (قطع نظر اس کے کہ آپ سیاسی طور پہ کسی بھی سیاسی پارٹی یا لیڈر کو پسند یا نا پسند اور سپورٹ یا مخالفت کرتے ہیں کیونکہ جہاں ہمارے پیارے ملک پاکستان کی عزت اور وقار کی بات آئے تو ہمیں اپنی ہی کھینچی ہوئی اِن ریڈ لائنز کو خود ہی جوتے کی نوک پہ رکھتے ہوئے اپنے اس ملک پاکستان کے حق میں ہونے والی ہر اچھائی کے ساتھ اور ہر برائی کے خلاف کھڑا ہونا ہے) ہمیں اپنے اِرد گرد ہر اُس اچھائی کا ساتھ دینا ہو گا جو ہمارے پیارے مذہب اسلام، ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کے فرامین و تعلیمات کے مطابق ہوں اور ہر اُس برائی کے خلاف دیوار بن کے بھی کھڑے ہونا ہو گا جو آنحضرت ﷺ کے فرامین و تعلیمات کے برعکس ہوں اور مفکرِ پاکستان علامہ محمد اقبال رح صاحب کے اِن اشعارمیں بھی اسی بات کا درس دیا گیا ہے۔

اور ایک طرح سے اگر غور کیا جائے تو اس میں اصلاً آپ کو “امر بالمعروف و نہی عن المنکر” ہی کی اصل روح بھی نظر آئے گی جس کا حکم ہمیں اللہ تعالی نے قرآن کریم میں بھی بار بار دیا ہے۔

تو میرے پیارے پاکستانیو! جس طرح سے ڈاکٹر علامہ اقبال رح صاحب نے ہم سب کو یہ کہہ کر ذمہ دار قرار دیا ہے کہ “افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر” میرے نزدیک اس کا مطلب بھی یہی ہے کہ ہم میں سے ہر فرد اپنے ملک اور قوم کی تقدیر کو خود لِکھ کے (اچھی یا بُری) اِس کو عملی جامہ پہنانا ہمارے اپنے اختیار میں ہے۔

اور اب یہ ہم پہ منحصر ہے کہ ہم اس ملک و قوم کی شان، قدر ومنزلت کو دنیا کے سامنے اچھائی کی صورت میں پیش کرتے ہوئے اپنے پیارے ملک پاکستان کی شان میں اضافے کا باعث بنتے ہیں یا پھر اس سب کے برعکس ہم اپنے اِس ملک پاکستان کی شان، قدر ومنزلت کو اپنی اپنی برائیوں میں پڑنے کے بعد اقوامِ عالم میں بدنام کرنے کا باعث بنتے ہیں۔

اور ہم میں سے ہر کوئی اس میں برابر کا شریک ہے۔

تو اب آخر میں اپنے سب پاکستانیوں سے یہ کہوں گا کہ آپ کبھی بھی اس بات کو فراموش مت کرنا کہ آپ لوگ اُس ملک کے باسی ہیں جو ریاستِ مدینہ کے بعد اسلام کے نام پہ کی گئی ہجرت کے بعد اور ہمارے بزرگوں کی لاکھوں قربانیوں، بہت سے ولیوں کی دُعاؤں اور کئی عظیم لیڈروں کی محنت کے بعد ہمیں نصیب ہوا تھا۔

اور اب ہم سب پہ یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اپنے اِس ملک پاکستان کو اقوامِ عالم میں عظیم سے عظیم تر بنانے کیلئے ہر قسم کی تگ و دو کریں اور اپنے تائیں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں۔

یقیناً! اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر ہم سب مِل کے اس ایک مقصد کو حاصل کرنے کیلئے ڈٹ جائیں تو ایک دن انشاءاللہ ہم اس میں ضرور کامیاب بھی ہو جائیں گے۔

اللہ تعالی ہم سب کا حامی و ناصر ہو- آمین ثم آمین

دُعاؤں میں یاد رکھیے گا۔ شکریہ

Leave a reply