جنگیں، فساد یا امن…!!! تحریر: محمد اسامہ

جنگ کا مطلب فساد، خون ریزی، تباہی، بربادی ہوتا ہے. جنگ ہمیشہ فساد کا ہی باعث بنتی ہیں. جنگ جانی، مالی، اعصابی، جذباتی نقصان کا موجب ہوئی ہے. جنگ کسی بھی مسئلہ کا حل نہ تھی نہ ہے. اس کا ثبوت یہ ہے کہ مسائل کو جنگ کے ذریعے حل کرنیوالے بالآخر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے پر مجبور ہوجاتے ہیں. دنیا جنگوں کی تاریخ سے بھڑی پڑی ہے. ان کی داستان کوپڑھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ ہرجنگ کا اختتام میزپرہی ہوا ہے. جنگ عظیم اول ہو، جنگ عطیم دوئم ہو، ہٹلرکی نسل کشی ہو، سب جنگوں کا اختتام میزپرہوا ہے. جنگوں نے ہمیشہ کسی بھی ملک کی جانی اورمالی کمرتوڑی ہے. جنگ زدہ ممالک اپنے حال سے مزید سوسال پیچھے چلے جاتے ہیں.

کچھ اس طرح ہی جنوبی ایشیائی ممالک میں ہورہا ہے. جنوبی ایشیاء میں برصغیر کی مثال سامنے رکھیئے. برصغیرپر1000 سال تک حکومت کرنے والے مسلمان حکمرانوں کو آپس میں لڑوا کرانگریزنے برصغیرپرقبضہ کرلیا تھا. اپنی موجودگی میں نسل پرستی کومزید شے دیکر نسلوں کوآپس میں لڑوا دیا گیا تھا. امن کا پیامبربن کردونوں نسلوں میں صلح صفائی کروا کرمعززبن جاتا تھا. برصضیرپرسوسال کی حکومت میں انگریز نے دوقوموں کو لڑوایا ہی تھا. اسی اثناء میں برصغیرمیں ایک قومی لیڈر پیدا ہوئے. جنہیں برصغیر کی موجودہ حالت دیکھ کرسمجھ آ گئی تھی کہ اب یہ دو قومیں اکٹھی نہیں رہ سکتی ہیں. ان دونوں قوموں کو علیحدہ ہونا پڑے گا. طویل جدوجہد کے بعد برصغیر کو دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا تھا. اس فیصلے کو منتقی انجام دینے والے وہی انگریز تھے، جنہوں نے دونوں قوموں لڑوایا تھا. چنانچہ تقسیم برصغیر کے وقت بھی انگریزخون کے پیاسے نکلے تھے. تقسیم کے دوران بھی قیمتی جانوں کا سرعام قتل کیا گیا تھا. انگریزنے برصغیر میں نہ چاہتے ہوئے بھی تقسیم کردی تھی. مگر دل میں برصغیرمیں ہونے والی ناکامی پربغض رکھا ہوا تھا. اس بغض کی وجہ سے انگریزنے برصغیرکواب تک مستقل جنگ میں دھکیل دیا ہے. وسط ایشیاء مسلسل میدان جنگ بنا ہوا ہے.

متعدد چھوٹی جنگوں کے علاوہ اس خطے میں بڑی جنگیں ہوچکی ہیں. 70 کی دہائی میں دنیا نے روس کوآگے لگا کرسوویت یونین کے نام سے 28 ممالک نے خشک اورگرم علاقے کی سرزمین افغانستان پرحملہ کردیا تھا. اس حملہ کے نتیجہ میں بے گناہ جانوں کا ضیاع ہوا تھا. امن سے رہنے لے افغانیوں پرظلم کیا گیا تھا. پھردنیا نے دیکھا نہتے افغانیوں نے اس وقت کی دنیا کی سپرپاورکے ساتھ کیسا سلوک کیا تھا. یتھیاروں سے لیس 28 ممالک کو نہتے افغانیوں سے شکست سے دوچارہونا پڑا تھا. وقت کی سپرپاورکے 26 ٹکڑے ہوئے تھے. افغانیوں نے اس وقت کی سپرپاورکا غرورخاک میں ملا دیا تھا. سپرپاوراوراس کے اتحادیوں کو منہ کی کھانا پڑی تھی. نتیجہ کیا نکلا، سپر پاوراور اس کے اتحادیوں کا، افغانیوں کا اور خطے کا امن برباد ہوا تھا، خطے کی معاشی حالت برباد ہوگئی تھی. پھراس جنگ ک اختتام بہت سی جانیں گوانے کے بعد ایک میزکے گرد بیٹھ کر، ایک کاغذ کے ٹکڑے پرہوا تھا. یوں کہیں کہ میز کے گرد بیٹحھ کرامن کا معاہدہ کرکے کیا گیا تھا. اتنی جانیں اورمال گوانیں کے بعد میزکے گرد ہی بیٹھنا تھا توجنگ کی کیوں……..

سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد امریکہ کے پاس دنیا کی سرداری گئی تھی. تقریبا دس سال کےعرصہ کے بعد امریکہ نے اپنے ملک میں ڈرامائی حملہ کرکے افغانیوں پرالزام لگایا کہ یہ حملہ انہوں نے کیا ہے. اس حملے کا بدلہ لینا اوردنیا کواپنی پاوردکھانے کے لیے افغانستان میں حملہ کرنا ضروری ہوگیا تھا. اپنے ملک میں حملہ کا ڈرامہ کروانے کا مقصد یہی تھا کہ اسے افغانستان پرحملہ کرنے کا بہانہ مل سکے. چنانچہ افغانستان پرحملہ کوعملی جامہ پہنانے کیلئے 7 اکتوبر2001 کی صبح افغانستان کی سرزمین پربارود کے بادل چھانے شروع ہوگئے تھے. اس جنگ میں امریکہ اکیلا نہیں تھا. اس کے ساتھ 58 ملکوں کی فوج تھی. جنہیں نیٹو فورسسز کا نام دیا گیا تھا. ان 58 ملکوں کی فوج کے ساتھ جدید جنگی سازوسامان، دنیا کے بہت بڑے دفائی بجٹ تھے. اس جنگ کو دنیا کی مہنگی ترین جنگوں میں گنا جاتا ہے. اس جنگ مں نیٹو فورسزنے ہمسایہ ممالک سے ہوائی اڈے لے لیے تھے. خطے کے ملکوں کو بھی اس جنگ میں زبردستی گھسیٹا گیا تھا. ایک اسلامی ملک کو دوسرے اسلامی ملک کے خلاف اپنا اتحادی بنایا گیا تھا. عالمی رپوٹس کے مطابق اس جنگ میں 325 بلین ڈالر کا خرچہ کیا گیا تھا. اسلحہ کی ہرنئی ایجاد اس جنگ میں استعمال کی گئی تھی. 2001 سے شروع ہونے والی یہ جنگ 2020 تک چلی. اس جنگ میں نیٹو فورسز کے لاتعداد فوجی قتل ہوئے تھے. مدمقابل افغانی قوم نے کچھ نہ ہونے کے باوجود ان 58 ممالک کا بھرپورمقابلہ کیا. دنیا اس بات کی گواہ ہے کہ نہتے افغانیوں نے نیٹو فورسزکے ساتھ کیسا سلوک کیا ہے. دونوں ہتھیار بند فورسز نے ایک دوسرے کا بھرپورمقابلہ کیا ہے. مگر اس جنگ میں افغانستان کے معصوم لوگوں کا بہت نقصان ہوا ہے. اپنے گھروں سے نکل مکانی کرنا پڑی ہے. 20 سال کی جنگ میں نیٹو فورسز کو افغانستان کی ایک انچ جگہ بھی نہیں ملی. بلکہ 20 سال کی طویل جنگ کے بعد افغانستان کے مدمقابل لوگوں کے سامنے ہتھیارڈالنے پڑے ہیں. نیٹو فورسزنے افغانستان کے پمسایہ ملکوں سے منت ترلہ کرکے اس طویل جنگ کوختم کرنے کا اعلان کیا ہے. آخر20 سال کی قتل و غارت کے بعد میزکے گرد ہی بیٹھنا پڑا. نہتھے افغانیوں سے جنگ کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوا ہے، بلکہ جان اورمال کا ضیاع ہوا ہے.

انگریز نے جنوبی ایشیاء میں جنگیں کیوں کیں……!!!!!!
برصغیر کی تقسیم سے پہلے اس علاقے پر ہزار سال تک مسلمانوں نے حکومت کی ہے، اپنے دورحکومت میں ان حکمرانوں نے اس خطےمیں امن کا قیام کیا، انصاف کیا. مگر ہرعروج کو زوال ہوتا ہے. مسلمان حکمران آپس میں لڑنا شروع ہوگئے تھے. پھرانگریزنے اس کا بھرپورفائدہ اٹھایا. ان کی لڑائیوں میں مزید آگ لگادی. آگ کی شدت اتنی ہوگئی کہ پورے خطے میں اپنی حکمرانی کھو بیٹھے تھے. انگریز نے اس خطے پرقبضہ کرلیا تھا. 100 سال تک حکومت کی. اس خطے کی عوام نے ان کی حکومت کوقبول نہیں کیا. ایک نظریاتی ملک کے قیام کی تحریک نے برصغیرکو دوحصوں میں تقسیم کردیا. دنیا کے نقشے پرایک نظریاتی ملک وجود میں آگیا تھا. اس ملک نے بہت تھوڑے عرصے دنیا میں بہت اہمیت حاصل کرلی تھی. قدرت نے اس علاقے کو بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا ہے. گرم پانی یہاں ہے، ہر قسم کی معدنیات یہاں ہیں، دنیا کی سب سے بہترین بحری پورٹ یہاں ہے، صلاحیت سے بھرپورعوام یہاں پیدا ہوتے ہیں.

اس ساری بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جنوبی ایشیاء میں ہونے والی ان طویل جنگوں کا مقصد اس نظریاتی ملک پرقبضہ کرنا تھا. جو بری طرح ناکام ہوا ہے. سوویت یونین کی سپرپاورہویا نیٹوفورسزسب نے اپنے بھرپوروسائل لگائے ہیں. مگراس نظریاتی ملک کو زیرنہیں کرسکے ہیں. افغانستان میں سوائے خشک پہاڑوں کے کچھ نہیں ہے. جس نے بھی افغانستان پرحملہ کیا ہے اس کا مقصد نظریاتی ملک تھا. کیونکہ اس نظریاتی ملک نے آزاد ہونے کے تھوڑے ہی عرصہ میں ایٹمی حیثیت کرلی تھی. دنیا کو یہ بات چبھنے لگ گئی تھی. دنیا نے محسوس کرلیا تھا کہ اس نظریاتی ملک مستقبل میں ہماری جگہ لے لیگا.

ان دو جنگوں کے بارے مختصر تعارف کروانے مقصد یہ ہے کہ جنگ کے کیا نتائج حاصل ہوتے ہیں؟
جنوبی ایشیاء میں 70 کی دہائی سے شروع ہونے والی طویل جنگ نے خطے میں بے امنی اورخطے کومعاشی طور پرکمزورکیا ہے. جنگ ہمیشہ فساد برپا کرنے کا ہی باعث بنی ہے. دہشت گردی کے نام سے شروع ہونے والی جنگ نے خطے میں مزید دہشت گردی پھیلائی ہے. ایک تہذیب کی عوام کودوسری تہذیب کی عوام سے میں لڑوایا گیا ہے. پیسا دے کر بھائی کو بھائی کا قاتل بنایا گیا ہے. ان جنگوں سے جنوبی ایشیاء کے خطے میں بسنے والے ملکوں کی معیشت تباہ ہوئی ہے. قوموں کے مستقبل تباہ ہوئے ہیں. کسی کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا ہے. بلکہ شکست سے دوچارہونا پڑا ہے. جن کی سرزمین تھی وہی دوبارہ اپنی حکومت قائم کرنے کے قریب ہیں. یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ جس نظریاتی ملک کو صفحہ ہستی سے مٹانے آۓ تھے اسی کی منتیں کرنا پڑیں. اس کے ذریعے سے افغانستان میں جنگ بندی کیلئے ثالثی کا کردار ادا کروایا. اس نظریاتی ملک کو درمیان میں ڈال کر اس جنگ کے خاتمے کا اعلان کیا گیا. یہ ہے اس نظریاتی ملک کی دنیا میں اہمیت.

@its_usamaislam

Comments are closed.