یوسف رضا گیلانی کی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کے خلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی
بیرسٹر علی ظفر نے عدالت میں کہا کہ آرٹیکل 66 ون کے تحت پارلیمنٹری پروسیڈنگ کے دوران کسی بھی ممبر کے بولنے پر کوئی قدغن نہیں،آرٹیکل 67 ون کے تحت پارلیمنٹ کے کسی کارروائی پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا، کسی بھی سپیرئیر عدالت کے پاس اختیار نہیں کہ وہ پارلیمنٹ کے کسی فیصلے پر سوال اٹھائے، عدالت کے پاس پارلیمان کی کارروائی کے دوران کسی بھی ممبر کے اختیارات پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا،سینٹ کے رولز آف بزنس 2012 کے تحت یہ پروسیڈنگ بھی سینٹ میں ہوئی،سینیٹ کے رولز 9 کے مطابق سینیٹ اپنے ہی کسی امیدوار کو چیرمین سینٹ منتخب کر سکتا ہے، الیکشن، نامزدگی، ووٹنگ، ووٹوں کا مسترد ہونا، چیرمین، ڈپٹی چیرمین سینٹ منتخب ہونا سب کچھ بزنس رولز ہیں، آرٹیکل 60 کے تحت چیرمین سینٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا منتخب کرنا سینٹ بزنس ہے،چیرمین سینٹ کے انتخاب کے لیے جو طریقہ کار ہے، وہی طریقہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے بھی ہیں،
بیرسٹر علی ظفر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ قانون کے مطابق سینٹ کا پہلا اجلاس صدر پاکستان کے منتخب کردہ پریزائیڈنگ افسر کے زیر صدارت ہو گا، صدر پاکستان کا نامزد کردہ پریزائیڈنگ آفیسر سینٹ انتخاب کا عمل مکمل کرے گا، الیکشن کمیشن اگر کوئی الیکشن کرتا ہے تو وہ عدالتی دائرہ اختیار ہے،سینیٹ اور قومی اسمبلی کے انتخابات پارلیمنٹ کا اندورنی معاملہ ہے، چیرمین سینٹ کا انتخاب الیکشن کمیشن نہیں بلکہ سینٹ خود کراتا ہے،
سینیٹ انتخاب میں پریزائیڈنگ آفیسر سید مظفر حسین اور سیکرٹری سینٹ کی جانب سے بیرسٹر علی سیف عدالت پیش ہوئے، بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ قانون کے مطابق سینیٹ اپنا ہاؤس آف بزنس چلانے کے لئے پروسیجر بنا سکتی ہے، پارلیمنٹ کا تمام بزنس پارلیمان کی اندرونی کارروائی ہے، چیئرمین سینیٹ الیکشن سینیٹ کی اندرونی کارروائی ہے، ہاؤس آف کامنز کا الیکشن پارلیمان کی اندرونی کارروائی ہوتی ہے، سینیٹ رول 9 کے مطابق چیئرمین سینیٹ الیکشن پارلیمان کی اندرونی کارروائی کی،
بیرسٹر علی ظفر کی جانب سے مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے دیئے گئے،دوران سماعت یوسف رضا گیلانی کی وزارت عظمیٰ سے نااہلی کیس کا بھی حوالہ دیا گیا ، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آرٹیکل 53 چیرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کے لئے ہے، رولز آف بزنس او دی سینٹ چیرمین اور ڈپٹی چیرمین سینٹ کو آفس سے ہٹانے کا ہے،سپیکر، ڈپٹی اسپیکر، چیرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف ایوان کے منتخب ممبران ہی عدم اعتماد لایا جاسکتا ہے، درخواست گزار چیرمین سینٹ کے نوٹیفکیشن سے ہی لیڈر آف دی اپوزیشن بنا ہے، درخواست گزار اس وقت لیڈر آف دی اپوزیشن ہے اور وہ چیرمین سینٹ اب نہیں بن سکتا،
چیرمین سینٹ صادق سنجرانی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کے دلائل مکمل ہو گئے، آئندہ سماعت پر سینٹ انتخاب کے پریزائیڈنگ افسر مظفر حسین شاہ اور سیکرٹری سینٹ کے وکیل بیرسٹر علی سیف دلائل دیں گے عدالت نے کیس کی سماعت 31 اگست تک کے لئے ملتوی کردی
گیلانی کے ایک ہی چھکے نے ن لیگ کی چیخیں نکلوا دیں
بلاول میرا بھائی کہنے کے باوجود مریم بلاول سے ناراض ہو گئیں،وجہ کیا؟
ندیم بابر کو ہٹانا نہیں بلکہ عمران خان کے ساتھ جیل میں ڈالنا چاہئے، مریم اورنگزیب
ن لیگ بڑی سیاسی جماعت لیکن بچوں کے حوالہ، دھینگا مشتی چھوڑیں اور آگے بڑھیں، وفاقی وزیر کا مشورہ
مجھے کیوں نکالا…..کس کس جماعت کو پی ڈی ایم سے نکال دیا گیا؟
سینیٹ اجلاس ،پہلے خطاب میں یوسف رضا گیلانی کا حکومت کا ساتھ دینے کا اعلان،مولانا، مریم پریشان
سینیٹ میں خفیہ کیمرے لگنے پر چیئرمین سینیٹ کا بڑا اعلان،ن لیگ کے مطالبے پر پی پی کا ہنگامہ
آپ ایوان کا ماحول ٹھیک کرائیں، زبان ہمارے پاس بھی ہے،سینیٹ میں گرما گرمی
واضح رہے کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں صادق سنجرانی اور مرزا آفریدی منتخب ہو چکے ہیں جبکہ پی ڈی ایم کو شکست ہوئی ہے، چیئرمین کی سیٹ پر پی ڈی ایم نے نتایج کو چیلنج کر دیا ہے








