باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی
عدالت نے لاپتہ 3 شہریوں کو فوری بازیاب کرانے کا حکم دے دیا عدالت نے تینوں افراد کے قومی شناختی کارڈز بلاک کرنے کا حکم دے دیا ،عدالت نے 22ستمبرکو وفاقی اور صوبائی حکومت سے جواب طلب کر لیا،عدالت نے پولیس، نادرا اور دیگر حکام کو مشترکہ کوششیں کرنے کی ہدایت دی،عدالت نے حکم دیا کہ گمشدگی کے دوران شناختی کہاں کہاں استعمال ہوئے رپورٹ پیش کی جائے،
جسٹس صلاح الدین بہنور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گمشدہ شہریوں کا موبائل ریکارڈ کہاں ہے؟ تفتیشی افسر نے عدالت میں بتایا کہ سی ڈی آر حاصل کرنے لیے متعلقہ حکام کو خطوط لکھے ہیں جس کا جواب نہیں ملا، عدالت نے حکم دیا کہ یہ تو ایک دن کا کام ہے آپ 2سال میں سی ڈی آر حاصل نہیں کرسکے؟ لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں،سی ڈی آر نہیں مل رہا تو اپنے اعلیٰ افسران کو لکھیں،غفلت اور لاپرواہی برتنے والے افسران پولیس فورس میں رہنے کے اہل نہیں،شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا اداروں کی ذمہ داری ہے،
سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم
انسان کی لاش مل جائے انسان کو تسلی ہوجاتی ہے،جبری گمشدگی کیس میں عدالت کے ریمارکس
عمران خان لاپتہ، کیوں نہ نواز شریف کیخلاف مقدمے کا حکم دوں، عدالت کے ریمارکس
لاپتہ افراد کا سراغ نہ لگا تو تنخواہ بند کر دیں گے، عدالت کا اظہار برہمی
لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا
واضح رہے کہ لاپتہ افراد کیس میں ایک گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے جبری گمشدگی کیا ہوتی ہے؟ جبری گمشدگی سے مراد ریاست کے کچھ لوگ ہی لوگوں کو زبردستی غائب کرتے ہیں، جس کا پیارا غائب ہو جائے ریاست کہے ہم میں سے کسی نے اٹھایا ہے تو شرمندگی ہوتی ہے، ریاست تسلیم کرچکی کہ یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے،انسان کی لاش مل جائے انسان کو تسلی ہوجاتی ہے،جبری گمشدگی جس کے ساتھ ہوتی ہے وہی جانتا ہے، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے، اگر آپ ان چیزوں کو کھولیں گے تو شرمندگی ہو گی