برطانیہ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں کیوں شامل کیا تھا؟ تہلکہ خیز انکشاف
برطانیہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے کرونا کے حوالہ سے اعداد وشمار برطانوی حکومت کو نہیں دیئے جس کی وجہ سے پاکستان ریڈ لسٹ پر ہے
خبر رساں ادارے دی نیوز میں مرتضیٰ علی شاہ کی ایک خصوصی رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں پاکستان کو برطانیہ کی جانب سے ریڈ لسٹ میں شامل کئے جانے کے حوالہ سے اہم انکشافات سامنے آئے ہیں، رپورٹ کے مطابق برطانیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کرونا کے اعدادو شمار دینے میں ناکام رہا،پاکستانی حکام نے ان کے ساتھ ویکسینیشن اور ٹیسٹنگ کے بارے میں کوویڈ 19 کا ڈیٹا شیئر نہیں کیا
برطانیہ کی جانب سے ٹریول لسٹ اپ ڈیٹ کر دی گئی ہے جس کے مطابق پاکستان بدستور ریڈ لسٹ میں موجود ہے برطانیہ کی جانب سے اپ ڈیٹ کی گئی ٹریول لسٹ کے فیصلے پر لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ہزاروں برطانوی پاکستانیوں کی مشکلات میں مزید اضافے کا باعث بنے گا پاکستان ہائی کمیشن لندن کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام ڈیٹا فراہم کرنے کے باوجود پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ مساوات اور ٹریول لسٹ کے معیار پر سوالیہ نشان ہے۔
Disappointed with decision to retain🇵🇰on Red List. Entails continuing hardship for thousands of Pakistanis and British Pakistanis. Had shared all relevant data. Question mark over equity & consistency of criteria being employed!@grantshapps @sajidjavid @JimBethel @tariqahmadbt
— Pakistan High Commission London (@PakistaninUK) August 26, 2021
پاکستان اور برطانیہ کے حکام نے ریڈ لسٹ میں پاکستان کو برقرار رکھنے پر بحث کی ہے کیونکہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستانی حکومت کی نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے برطانیہ کے حکام کو ویکسینیشن اور ٹیسٹنگ کا ڈیٹا فراہم نہیں کیا۔ پاکستانی حکام نے دلیل دی ہے کہ برطانیہ کے حکام نے ان سے کوئی ڈیٹا نہیں پوچھا۔ کئی برطانوی پاکستانی اراکین پارلیمنٹ نے احتجاجی خطوط لکھے تب یہ انکشاف ہوا کہ پاکستان ریڈ لسٹ میں ہی رہے گا جبکہ بھارت کو اس فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔
پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کے لئے برطانوی حکومت کو ایک اور مراسلہ ارسال
پاکستان کے برطانوی ریڈ لسٹ سے باہر آنے کی امید پیدا ہ
برطانیہ کا پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کا معاملہ،پی آئی نے کتنے مسافروں کو پاکستان پہنچا دیا
جنید جمشید سمیت 1099 لوگوں کی موت کا ذمہ دار کون؟ مبشر لقمان نے ثبوتوں کے ساتھ بھانڈا پھوڑ دیا
اگرکوئی پائلٹ جعلی ڈگری پر بھرتی ہوا ہے تو سی اے اے اس کی ذمے دارہے،پلوشہ خان
شہباز گل پالپا پر برس پڑے،کہا جب غلطی پکڑی جاتی ہے تو یونین آ جاتی ہے بچانے
جیو اور دی نیوز سے بات کرنے والے پانچ ارکان پارلیمنٹ نے اس بات کی تصدیق کی کہ ملاقات کے دوران اس مسئلے پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ اسلام آباد نے لندن کو ڈیٹا فراہم کیا ہے یا نہیں۔ اراکین پارلیمنٹ نے پاکستانی حکام کو بتایا کہ برطانیہ کی حکومت نے انہیں ڈیٹا کی عدم فراہمی کے بارے میں کیا بتایا تھا۔
ارکان پارلیمنٹ کے مطابق اسد عمر نے انہیں بتایا کہ این سی او سی فورمز پر ڈیٹا دستیاب ہے ،سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی ڈیٹا دستیاب ہے برطانیہ کے حکام اس تک رسائی حاصل کر سکتے تھے۔ ایک رکن پارلیمنٹ کے مطابق فیصل سلطان نے ملاقات کے دوران کہا کہ انہوں نے برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر سے 4-5 ہفتوں میں بات نہیں کی۔ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ انہوں نے پاکستانی وزراء اور پاکستانی ہائی کمیشن کے سفارتکاروں سے پوچھا کہ انہوں نے برطانیہ کی حکومت کے ساتھ دفتر خارجہ اور ہائی کمیشن کے ذریعے پاکستان کو فہرست سے نکالنے کے لیے کیا کوششیں کی ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ پاکستانی حکام نے کوئی جواب نہیں دیا
واضح رہے کہ 9 اپریل سے پاکستان سمیت 4 ممالک ریڈلسٹ میں شامل ہیں ، ریڈلسٹ کے ممالک سے صرف برطانوی شہریوں کو آنے کی اجازت ہے جبکہ ریڈلسٹ والے ممالک سے آنےوالوں کو 10دن قرنطینہ میں رہنا ہو گا۔ پاکستان کوریڈلسٹ میں شامل کرنے کے 2 ہفتے بعد ہی بھارت کوشامل کیا گیا تھا تا ہم 8اپریل کوبھارت کوریڈ سے امبرٹریول لسٹ میں شامل کر دیا گیا۔
دوسری جانب پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالے جانے پر برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان کا ردعمل جاری ہے 50 سے زائد برٹش ممبران پارلیمنٹ کے برطانوی وزیراعظم، وزیر خارجہ، سیکرٹری صحت کو خطوط لکھ کر پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالے جانے پر وضاحت طلب کی ہے پاکستانی و کشمیری کمیونٹی کی اپیل پر برٹش پارلیمنٹ کے ممبران کے برطانوی حکومت کو خطوط میں ریڈ لسٹ میں ڈالنے کی تفصیلات اور وجوہات طلب کرلی گئیں۔