ّکس انسان کے متعلق حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ وہ خداکا دشمن ہے

0
198

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ آپؐ نے فرمایا جس نے کسی کو آگ دی گویا اس نے آگ پر پکے پورے کھانے کا صدقہ کیا یعنی اس چھوٹے سے عمل۔پر کتنا ثواب مل گیا ایسا اکثر ہوتا ہے کہ گھرکے کام کاج کے دوران کسی ایسی چیز کی ضرورت پڑ جاتی ہے جو کہ فوری طور پر کسی دوکان وغیرہ سے منگوانا ممکن نہیں ہوتا تو ایسی صورت میں ہمسائے ہی کام آتے ہیں اور ان سے وہ چیز منگوا کر ضرورت پوری کر لی جاتی ہے اس سے دینے والوں کو کوئی نقصان نہیں ہوتا بلکہ لینے والوں کا بہت زیادہ فائدہ ہو جاتا ہے اور اس چیز کا بڑا ثواب اوپر دی گئی حدیث میں بیان فرمایا گیا ہے لیکن بعض عورتیں ایسی صورت میں بخل سے کام لیتی ہیں اور ہر چیز ہونے کے باوجود بھی انکار کر دیتی ہیں یا پھر کوئی دل آزاری والا یا طعن آمیز جملہ کہ دیتی ہیں چاہے چیز دیں یا نہ دیں مگر طعنہ ضرور دے دیتی ہیں چار باتیں سنا دیتی ہیں یہ بہت غلط اور ثواب عظیم سے محرومی کی بات ہے قرآن پاک میں ہے کہ وہ معمولی معمولی چیزوں کے دینے سے بھی انکار کر دیتے ہیں اس کی تفسیر میں ہے کہ حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی پاکؐ سے پوچھا اے اللہ کے رسولؐ وہ کیا چیزیں ہیں جن کا انکار درست نہیں آپؐ نے فرمایا پانی آگ اور نمک (احکام القرآن) حضرت ابو ہریرہؓ سے منقول ہے اس سے مراد وہ چیزیں ہیں جنکا آپس میں لینا دینا رائج ہو جیسے برتن کلہاڑی ڈول اور اس جیسی دوسری چیزیں ہیں لہذا ان چیزوں کا نہ دینا اور انکار کرنا شرعاًاور اخلاقاً بری بات ہے حضرت عمر فاروقؓ کا فرمان ہے سخی خدا کا دوست ہے چاہے فاسق ہو اور بخیل خدا کا دشمن ہے چاہے زاہد ہو
اور ہر گز خیال نہ کریں ایسے لوگ جو ایسی چیز میں بخل کرتے ہیں جو اللہ تعالی نے ان کو اپنے فضل سے دی ہےکہ یہ بات ان کے لیے کچھ اچھی ہو گی بلکہ یہ بات ان کے لیے بہت ہی بری ہے وہ لوگ قیامت کے دن طوق پہنا دئیے جائیں گے اس کا جس میں انہوں نے بخل کیا تھا( سورة آل عمران آیت ١٨)

Leave a reply