امریکہ 2001 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے ہونے کے بعد جس میں تین ہزار لوگوں کی موت ہوئی تھی اس کا الزام اسامہ بن لادن کو لگا دیا گیا اور اس کو ایک مسلم ٹیرارسٹ کا نام دیا گیا تھا اور امریکا افغانستان آپہنچا میرے خیال میں یہ صرف مسلمانوں کو تنگ کرنےاور پاکستان چین ایران اور روس کا راستہ روکنے کے لئے کیا کیا اور بعد ایسے ہی پاکستان بھی کسی کی لڑائی میں کود پڑا
کسی کی جنگ میں ہم نے اپنے ستر ہزار لوگوں کو کھو دیا اور ایک ڈیڑھ سو ارب کا نقصان ہوا
اور ہم پر ہی الزام ڈال دیا کہ سارا قصور ہمارا ہے
امریکہ نے بیس سال تک جنگ کی اور اس بیس سالوں میں بہت سارے واقعات ہوئے اور اس میں ایک واقعہ اسامہ بن لادن کو مارنے کا ڈرامہ بھی ہوا جو 2011 میں پاکستان میں ہوا
بیس سال بعد امریکہ کو شکست نظر آئی اور امریکہ کا جنازہ دھوم دھام سےنکلا
امریکا نے طالبان سے معاہدہ کیا جو معاہدہ ہوا تھا اس کے مطابق ایک مئی دو ہزاراکیس کو امریکہ کو افغانستان میں نکلنا تھا لیکن وہاں حکومت تبدیل ہونے کی وجہ سے اس معاہدے کو توسیع دی گئ اس پر عمل درآمد کرنے کا وقت آچکا تو انحلا شروع ہوچکا تھا
تو آہستہ آہستہ طالبان نے افغانستان کو فتح کرنا شروع کردیا ایک مہینے پہلے افغان حکومت بتا رہی تھی کہ طالبان سے ہم اپنا قبضہ واپس لے رہے ہیں اصل مسئلہ یہ تھا کہ افغان حکومت ایک کرپٹ تھی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے
پورے افغانستان پر قبضہ ہوتا جارہا تھا
طالبان نے ایک حکمت عملی کے تحت افغانستان کے بارڈر پر اپنا کنٹرول حاصل کیا اور بعد میں لشکر گاہ قندھار اور ہرات پر قبضہ کرلیا اور افعان حکومت پاکستان پر الزام اور ٹیوٹر پر بس پاکستان سے جنگ کرنے میں مصروف رہے ہیں
بڑی بڑی باتیں کی گئی امریکہ کی انٹیلیجنس کا دعویٰ یہ تھا کہ طالبان کا دو ماہ تک قبضہ ہو گا بعد میں ان کے اپنے اندازے غلط ثابت ہوئے ایک ماہ قبلُُ طالبان نے دعویٰ کیا تھا کہ ہمارے پاس 80پرسنٹ علاقہ موجود ہے جو کہ وقت نے ثابت کیا کہ ان کی بات درست تھی
بڑی بڑھکیں مارنے والے نظر ہی نہ آئے اشرف غنی اور محب اس طرح غائب ہوئے کہ جس طرح گدھےکے سر سے سینگ ہوتے ہیں پانچ چھ دن بعد پتہ چلا کے اشرف غنی دبئی میں موجود ہیں اور بہت سارا مال لے کر فرار ہوئے تھے اشرف غنی کی حکومت کی نااہلی تھی اور امریکہ کو یقین دہانیاں کرانے رہے کہ ہم لڑیں گے لیکن وہ تو چند دن بھی لڑ نہ کہ سکے اور پندرہ دن میں ہی طالبان نے کنٹرول حاصل کرلیا اور طالبان کابل پہنچے کی تاریخ بڑی دلچسپ ہیں پندرہ اگست 2019 تھی تھی
کہتے ہیں کسی ملک کے لیے یہ سرپرائز سے کم نہیں تھا امریکہ اور یورپ کے اور بہت سارے ملک کو دیکھتے رہ گے
افغانستان طالبان کے قدموں میں پڑھا تھا امریکہ اور مغربی ممالک کو لینے کے دینے پڑ گیا اور اپنے فوجیوں اور شہریوں کو نکالنے کیلئے صبح و شام کوشش شروع کر دی 31 اگست سے پہلے نکلا جا سکیں اور کابل ایئرپورٹ لوگوں سے بھر چکا تھا
سکیورٹی کے بہت خدشات تھے اور وہی ہوا جس کا ڈر تھا اوردو دھماکے ہو گئے جس میں 178 افغانی تیرا امریکی مارے گئے
31اگست کے بعد طالبان کے پاس پنجشیر کے علاوه تمام علاقے کنٹرول میں تھا اور احمد مسود کے ساتھ مذاکرات کا سلسہ شروع ہوا اور بیس دن بعد مذاکرت ناکام ہونے کے بعد جنگ شروع ہوئی اور چھ ستمبر کو پنجشیر فتح بھی
ہوگیا@sikander037 #sikander037