لاہور: پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر شہبازشریف نے ایف آئی اے کی منی لانڈرنگ تحقیقات لاہورہائی کورٹ میں چیلنج کردیں۔
باغی ٹی وی : شہبازشریف نے ایف آئی اے کی منی لانڈرنگ تحقیقات کو لاہورہائی کورٹ میں چیلنج کردیا لاہورہائی کورٹ میں دائردرخواست میں ایف آئی اے کی تحقیقات کوغیرقانونی قراردینے اورمقدمے کو خارج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
ہر صدی میں ایک بحران آتا ہے اور اس صدی کا بحران عمران خان ہے ،اپوزیشن
شہبازشریف نے درخواست میں موقف اختیارکیا کہ درخواست کے حتمی فیصلے تک ایف آئی اے کوتحقیقات سے روکا جائے عدالت سے ایف آئی آر نمبر39/ 20 خارج کرنے کی استدعا بھی کی گئی ہے درخواست میں نیب اورایف آئی اے کوفریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ ایک ہی الزام پر2 کیس نہیں بنائے جاسکتے۔ ایف آئی اے کی تحقیقات میں اب تک شہباز شریف کا کوئی بے نامی اکاؤنٹ سامنے نہیں آیا۔منی لانڈرنگ کا کیس احتساب عدالت میں زیرسماعت ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز، ان کے بیٹے حمزہ شہباز اور دیگر کے خلاف 16 ارب منی لانڈرنگ کا چالان بینکنگ جرائم کورٹ میں جمع کرایا تھا جس میں ایف آئی اے نےمرکزی ملزم نامزد کیاتھا ایف آئی اے کی جانب سےجمع کرائےگئے 7 والیمز کا چالان 4 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے جس میں 100 گواہوں کی لسٹ بھی جمع کرا دی۔
سعودی عرب نے معتمرین کے لیے ویزہ کے حصول کو مزید آسان بنا دیا
تحقیقاتی ادارے نے چالان میں کہا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف 100 گواہ عدالت میں گواہی دیں گے چالان میں کہا گیا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے 28 بے نامی بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگایا جو 2008 سے 2018 تک شہباز شریف فیملی کےچپڑاسیوں/ کلرکوں کےناموں پرلاہور اور چنیوٹ کے مختلف بینکوں میں چلائے گے 28بے نامی اکاؤنٹس میں 16 ارب روپے، 17 ہزار سےزیادہ کریڈٹ ٹرانزیکشنز کی منی ٹریل کا تجزیہ کیا ان اکاؤنٹس میں بھاری رقم چھپائی گئی جو شوگر کے کاروبار سے مکمل طور پر غیر متعلق ہیں اور اس میں وہ رقم شامل ہے جو ذاتی حیثیت میں شہباز شریف کو نذرانہ کی گئی۔
وفاق نے پنجاب حکومت سےنوازشریف کی میڈیکل رپورٹس پر ماہرانہ رائے مانگ لی
چالان میں کہا گیا تھا کہ اس سے قبل شہباز شریف (وزیر اعلیٰ پنجاب 1998) 50 لاکھ امریکی ڈالر سے زائد کی منی لانڈرنگ میں براہ راست ملوث تھے، انہوں نے بیرون ملک ترسیلات (جعلی ٹی ٹی) کا انتظام بحرین کی ایک خاتون صادقہ سید کےنام اس وقت کےوفاقی وزیر اسحق ڈار کی مد سے کیا یہ چالان شہبازشریف اور حمزہ شہباز (دونوں ضمانت قبل از گرفتار پر) اور سلیمان شہباز (اشتہاری) کو مرکزی ملزم ٹھہراتا ہے جبکہ 14 بے نامی کھاتے دار اور 6 سہولت کاروں کو معاونت جرم کی بنیاد پر شریک ملزم ٹھہراتا ہے اس میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز دونوں ہی 2018 سے 2008 عوامیہ عہدوں پر براجمان رہے تھے۔