مزید دیکھیں

مقبول

2024 میں دہشت گردی کے واقعات میں 45 فیصد اضافہ

2024 میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں...

کراچی میں خون کی ہولی، ڈاکو راج برقرار، 5 دنوں میں 5 جانیں ضائع

کراچی،باغی ٹی وی(نمائندہ خصوصی) کراچی میں ڈاکو راج کی...

ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس سماعت کیلئے مقر ر

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ارشد شریف قتل ازخود...

سپریم کورٹ کا کسی پارٹی کے دلائل پر انحصار لازمی نہیں ہوتا،جسٹس جمال مندوخیل

سپریم کورٹ،ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق...

افغانستان: طالبات کی الگ شفٹ کے ساتھ کابل یونیورسٹی سمیت ملک بھر کی تمام جامعات کھل گئیں

کابل: افغانستان میں کابل یونیورسٹی سمیت ملک بھر کی تمام جامعات کھل گئیں۔

باغی ٹی وی : عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان حکومت نے افغانستان کے سرد علاقوں میں بھی تمام یونیورسٹیز کو کھول دیا اس طرح 6 ماہ بعد اب پورے ملک کی جامعات میں درس و تدریس کا آغاز ہوگیا۔

قبل ازیں 2 فروری کو صرف گرم علاقوں جیسے لیغام، ننگرہار، قندھار، نمروز، فراہ اور ہلمند میں جامعات کو کھولا گیا تھا جب کہ سرد علاقوں میں موسم کے باعث یونیورسٹی کھولنے کا عمل 25 فروری تک مؤخر کردیا گیا تھا۔

طالبان حکومت کا 2 فروری سے تمام یونیورسٹیز کھولنے کا اعلان

ملک بھر کی جامعات میں تدریسی عملے کے آغاز پر طلبا نے خوشی کا اظہار کیا ہے، اُن کا کہنا ہے کہ چند پابندیوں کے ساتھ تعلیم جاری رکھنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہےاچھی بات یہ ہے کہ 6 ماہ بعد اپنی جامعہ میں واپس آئے۔

طالبان کی تعلیمی پالیسی کے تحت جامعات میں لڑکے اور لڑکیوں کو الگ الگ شفٹ میں پڑھایا جا رہا ہے جب کہ اسمارٹ فونز لانے پر پابندی ہے اسی طرح کابل یونیورسٹی میں موسیقی کی تعلیم معطل کردی گئی ہے۔

تین سال تک طالبان کی قید میں رہنےوالےآسٹریلوی لیکچرارکا افغانستان جانے کا اعلان

تاہم لڑکے اور لڑکیوں کے لیے ابھی اساتذہ الگ الگ نہیں کیے گئے اس حوالے سے رواں ماہ کے اوائل میں کابل یونیورسٹی نے فنون، پبلک پالیسی، ادب، میڈیا اور کمیونیکیشنز اور سیاسیات کے شعبے میں مختلف اسامیوں کا اعلان کیا تھا۔

جامعات کی انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لڑکے اور لڑکیوں کو مذہبی اقدار اور افغان تہذیب کی پاسداری کے ساتھ یونیورسٹی آنے کی اجازت ہوگی۔

واضح رہے کہ طالبان کے افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ملک بھر کی جامعات بند تھیں جب کہ لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولز بھی بند تھے جس پر عالمی قوتوں نے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کیلئے لڑکیوں کے تمام تعلیمی ادارے کھولنے کا مطالبہ کیا تھا۔

طالبان جنگجوؤں پراسلحے کے ساتھ تفریحی پارکس میں جانے پرپابندی عائد