جمال خاشقجی قتل،سعودی ولی عہد نے خاموشی توڑ دی

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے ترکی میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پر پہلی مرتبہ خاموشی توڑی ہے

محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ یہ افواہ اڑائی گئی کہ میں نے جمال خاشقجی کو قتل کرنے کا حکم دیا ،

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ 2018 میں ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کو مبینہ طور پر قتل کر دیا گیا تھا جس نے پوری دنیا میں ہنگامہ برپا کر دیا اور اس کا الزام محمد بن سلمان پر عائد کیا جانے لگا ،اب
پہلی مرتبہ محمد بن سلمان اس قتل کے بارے میں بولے ہیں اور انکا کہنا تھا کہ ظاہری سی بات ہے کہ میں نے قتل کا حکم نہیں دیا تھا اور ان الزامات نے مجھے بہت زیادہ تکلیف پہنچائی ہے میں غصے کو سمجھتا ہوں اور خصوصی طور صحافیوں کے ، میں ان کے جذبات کی قدر کرتا ہوں لیکن ہمارے بھی جذبات ہیں اور دکھ پہنچتا ہے مجھے محسوس ہوتا ہے کہ انسانی حقوق کا قانون مجھ پر لاگو نہیں ہوتا

ڈیلی میل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے محمد بن سلمان نے یہ کہتے ہوئے اپنا دفاع کیا کہ صحافی میرے لیے اتنا اہم نہیں تھا کہ میں انہیں قتل کرنا چاہوں اگر ہم اس طرح کام کرتے تو صحافی ان کی ٹارگٹ لسٹ کے ٹاپ ایک ہزار میں بھی نہیں آتا ،محمد بن سلمان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے اپنی پوری زندگی میں کبھی جمال خاشقجی کو نہیں پڑھا ہے

وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک سے سعودی سفیر کی ملاقات،کیا ہوئی بات؟

سعودی سفیر اچانک وزیر خارجہ کو ملنے پہنچ گئے

بڑی تبدیلی، سعودی عرب میں کس کو سفیر مقرر کر دیا گیا؟

پاکستان سے انتہائی اہم شخصیت سعودی عرب پہنچ گئی

سعودی عرب کے دو ایئر پورٹس پر ڈرون حملے،فضائی آپریشن معطل

جمال خاشقجی کے قاتلوں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کیلیے ہر ممکن کوشش کرینگے،منگیتر کا عدالت میں بیان

امریکی صدر جوبائیڈن نے دیا محمد بن سلمان کو بڑا جھٹکا

دسمبر 2019 میں ایک سعودی عدالت قتل کا مقدمہ چلا کر 5 افراد کو سزائے موت سناچکی ہے،جمال خاشقجی کے بیٹوں نے مئی 2020 میں اپنے باپ کے قاتلوں کو معاف کرنے کا اعلان کیا،جمال کےبیٹوں کے اعلان کے بعد سعودی عدالت پانچوں قاتلوں کو معاف کرسکتی ہے،

دسمبر 2019 میں سنائے جانے والے فیصلے میں سعودی عرب کی عدالت نے11 ملزمان کوذمہ دار قراردے دیا، سعودی عرب کی عدالت نے 5مجرموں کو سزائے موت سنا دی،جمال خاشقجی کیس میں 3 مجرموں کو 24 سال قید کی سزا سنائی گئی،عدالت نے سعود القحطانی اور احمد اسیری کے خلاف ثبوتوں کی عدم موجودگی پر انہیں رہا کر دیا.جمال خاشقجی کو2اکتوبر 2018 کواستنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کیا گیا تھا

Shares: