مسلم خواتین کی آن لائن نیلامی کی ایپ بنانیوالے ملزمان کو رہا کرنیکا حکم

مسلم خواتین کی آن لائن نیلامی کی ایپ بنانیوالے ملزمان کو رہا کرنیکا حکم

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں مسلم خواتین کی آن لائن نیلامی کے حوالہ سے ایپ بنانے والے دو ملزمان کی عدالت نے ضمانت منظور کر لی ہے اور عدالت نے ملزمان کو رہا کر نے کا حکم دے دیا ہے’

بھارت میں آن لائن ایپ کے ذریعے مسلم خواتین کی نیلامی کا انکشاف ہوا تھا پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے دو ملزمان کو گرفتار کیا تھا اب انسانی بنیادوں پر عدالت نے اومکار یشور ٹھاکر اور نیرج کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے، نیرج بلی بائی کیس کا ملزم ہے جبکہ اومکار پر الزام ہے کہ اس نے سلی ڈیز ایپ بنائی تھی

عدالت نے دوران سماعت کہا کہ ملزمان کے خلاف چارج شیٹ پہلے ہی دائر کی جا چکی ہے جبکہ ایف ایس ایل کے نتائج آنا باقی ہی مقدمہ جس مرحلے پر ہے اس وقت ملزمان حقائق سے چھیڑ چھاڑ بھی نہیں کر پائیں گے،عدالت میں یہ بھی دلیل دی گئیکہ ملزمان نے پہلی بار جرم کیا ہے اور انہیں طویل عرصے تک جیل میں رکھنا مناسب نہیں ہوگا،ملزمان کو رہا کرنے کے حکم کے ساتھ عدالت نے شرائط بھی رکھی ہیں یعنی مشروط ضمانت دی ہے، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ملزمان ملک سے باہر نہیں جائیں گے جب بھی بلایا جائے گا حاضر ہوں گے، تفتیشی افسر کے ساتھ رابطے میں رہیں گے، فون مسلسل آن ہو گا اور اپنی لوکیشن سے پولیس کو آگاہ کرتے رہیں گے

سلی ڈیلز کا معاملہ سب سے پہلے گزشتہ سال جولائی میں اس وقت سامنے آیا جب ایک ایپ پر متعدد مسلم خواتین کی تصاویر شیئر کر کے انہیں نیلامی کے لئے پیش کیا گیا تھا اکے چند ماہ بعد بلی بائی ایپ بھی منظر عام پر آئی، جس کے ذریعے ایک مرتبہ پھر خواتین کو نیلامی کے لئے پیش کیا گیا۔ ایک خاتون صحافی کی شکایت کے بعد اس معاملہ کی تحقیقات شروع کی گئی رواں برس ماہ جنوری میں پولیس نے سب سے پہلے بلی بائی ایپ بنانے والے ملزم نیرج بشنوئی کو گرفتار کیا تھا پھر دو دن بعد 8 جنوری کو سلی ڈیلز تیار کرنے والے اومکاریشور ٹھاکر کو بھی گرفتار کر لیا گیا

بھارت میں Bulli Bai نامی ایپ پر سینکڑوں مسلم خواتین کی نیلامی کیلئے ان کی تصاویر شیئر کی گئیں جس کی وجہ سے بھارتی خواتین میں غصے کی لہر دوڑ گئی۔ سوشل میڈیا پر ایک عورت کو ٹرول کرنا یعنی اس کا مذاق اڑانا بہت سے لوگوں کے لیے سب سے زیادہ آسان کام ہوتا ہے اور یہ ٹرولِنگ زیادہ تر ذاتی حملوں پر مبنی ہوتی ہے۔لیکن انڈیا میں مسلمان خواتین کی ہراسانی کے لیے کم ظرفی کی تمام حدیں پار ہوتی نظر آتی ہیں۔

بھارت میں Bulli Bai نامی ایپ پر سینکڑوں مسلم خواتین کی نیلامی کیلئے ان کی تصاویر شیئر کی گئیں تصاویر ان خواتین کی ہیں جو ٹویٹر صارف ہیں اور ان کے کافی تعداد میں فالوؤرز ہیں۔ ایپ کو آن لائن سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ کی سہولت کار کمپنی Github پر ڈیزائن کیا گیا ہے ’گٹ ہب‘ پر بنائی گئی اس ایپ کا نام ’بُلی بائی‘ ہے،

ایپ کھولنے والے صارفین کو’آج کے دن آپ کی بلی بائی‘ کی ٹیگ لائن کے ساتھ خواتین کی تصاویر دکھائی جاتی ہیں، جن میں زیادہ تر ایڈٹ شدہ ہیں بھارت میں صحافیوں، سماجی کارکنوں اور دیگر ممتاز شخصیات سمیت سینکڑوں خواتین کو نئے سال کے موقع پر ایپ پر اپنی تصاویر ملی ہیں اس کے بعد بہت سی خواتین نے ٹوئٹر پر اس ہراسانی کے بارے میں احتجاج کیا، جس کا خصوصاً مسلمان خواتین کو بھارت میں سامنا کرنا پڑ رہا ہے کافی گھنٹوں کے بعد بھارتی حکومت نے کارروائی کا وعدہ کیا۔

واضح رہے کہ یہ واقعہ سال میں دوسری بار ہوا ہے کہ خواتین کی آن لائن نیلامی کیلئے ایپ بنائی گئی اس سے قبل گزشتہ سال جولائی کے مہینے میں Sulli Deal نامی ایپ متعارف ہوئی تھی جس نےBulli Bai کی طرح ہی سینکڑوں مسلم خواتین کی تصاویر آئن لائن نیلامی کیلئے پوسٹ کی تھیں 80 سے زائد مسلمان خواتین کی تصاویر ان کی اجازت کے بغیر ’گٹ ہب‘ نامی ویب سائٹ پر اپلوڈ کی گئی ہیں جس کے ساتھ لکھا گیا تھا ’آج کی سلی ڈیل‘۔ سلی ایک توہین آمیز اصطلاح ہے جو مسلمان خواتین کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

ہندو انتہا پسندوں کی بھارت میں ہولی پر مسلم خواتین مخالف مہم

فلسطینی بھی وجود رکھتے ہیں وہ بھی انسان ہیں،مسلم امریکن خواتین اراکین برس پڑیں

تب بھی مسلمان خواتین کو آن لائن فروخت کے لئے پیش کرنے کے حوالہ سے دہلی اقلیتی کمیشن اورخاتون کمیشن نے نوٹس لیا تھا اس ضمن میں دہلی اقلیتی کمیشن اور خاتون کمیشن نے دہلی پولیس کمشنر کو ایک نوٹس بھجوایا تھا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مسلم خواتین کے خلاف ایسی بیہودہ مہم چلانے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے،دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ذاکر خان کا کہنا تھا کہ ملزم کنال شرما اور کچھ دیگر ملزمان نے مسلم خواتین کے لئے قابل اعتراض زبان کا استعمال کیا ہے۔ ایسے لوگ ہندو مت کو بدنام کر ہے ہیں بھارت میں جو لوگ دیویوں کی پوجا کرتے ہیں ان کے احساسات کو بھی انہوں نے مجروح کیا ہے۔ دہلی پولیس کو ان تمام ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے-

دہلی، اجیت دوول کا دورہ مسلمانوں کو مہنگا پڑا، ایک اور نوجوان کو مار دیا گیا

دہلی فسادات، 42 سالہ معذور پر بھی مسجد میں کیا گیا بہیمانہ تشدد

دہلی فسادات کا ذمہ دار کون؟ جمعیت علماء ہند نے کی نشاندہی

وزیراعظم نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے انڈیا میں بسنے والے سترہ کروڑ مسلمانوں کا خیال ہے کہ وہ دوسرے درجے کے شہری بن چکے ہیں۔
گائے کے تحفظ کو بنیاد بناتے ہوئے سخت گیر ہندوؤں کے مسلمانوں پر تشدد کے واقعات نے مسلمان کمیونٹی کو خوف و مایوسی میں مبتلا کر دیا ہے۔

دہلی فسادات اور 2002 کے گجرات فسادات میں گہری مماثلت،ہندوؤں کی دکانیں ،گھر کیوں محفوظ رہے؟ سوال اٹھ گئے

دہلی فسادات، کوریج کرنیوالے صحافیوں کی شناخت کیلیے اتروائی گئی انکی پینٹ

دہلی فسادات میں امت شاہ کی پرائیویٹ آرمی ملوث،یہ ہندوآبادی پر دھبہ ہیں، سوشل ایکٹوسٹ جاسمین

بھارت میں ایک بار پھرمسلم خواتین کی آن لائن نیلامی کا انکشاف

مسلم خواتین کی آن لائن نیلامی کی ایپ،خاتون سمیت دو ملزمان گرفتار

Comments are closed.