تاریخ رقم،عمران خان سابق وزیراعظم ، عدم اعتماد کامیاب

تاریخ رقم،عمران خان سابق وزیراعظم ، عدم اعتماد کامیاب
قومی اسمبلی اجلاس کی صدارت ایاز صادق نے کی،

تحریک اعتماد پر ووٹنگ کا عمل مکمل ہو گیا عمران خان کو وزارت عظمیٰ کی کرسی سے ہٹانے کے لئے 174 ووٹ پڑے ہیں ، تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لئے 172 ووٹ درکار تھے، تا ہم اپوزیشن اتحاد نے 174 ووٹ حاصل کئے اور عمران خان کو سابق وزیراعظم بنا دیا، ایاز صادق جو اپوزیشن کے رکن ہیں اور سپیکر کا کردار ادا کر رہے تھے انہون نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا،سپیکر نے بتایا کہ 174 ووٹ کاسٹ ہوئےہیں، ایاز صادق کا کہنا تھا کہ عمران خان اکثریت قومی اسمبلی میں کھو چکے ہیں،

قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد عمران خان کی وزارت اعظمیٰ کا دور ختم ہوگیا ہے تحریک انصاف کے نے 25 جولائی 2018ء کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی 149 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی عمران خان نے اتحادی جماعتوں مسلم لیگ (ق) ، متحدہ قومی موومنٹ اور بلوچستان عوامی پارٹی سمیت دیگر آزاد ارکان کو شامل کرکے حکومت بنائی تھی عمران خان نے 18 اگست 2018ء کو وزارت عظمیٰ عہدے کا حلف اٹھایا تھا اور آج 10 اپریل کو اُن کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی، جس کے بعد اُن کی وزارت عظمیٰ کا عہد اپنے اختتام کو پہنچا ہفتہ 18 اگست 2018ء کو شروع ہونے والا اُن کا 1332 دنوں پر مشتمل عہد وزارت عظمیٰ اتوار 10 اپریل 2022ء کو تمام ہوا عمران خان کی وزارت عظمیٰ کا دور 3 سال 7 ماہ اور 24 دن بنتا ہے

ایاز صادق کی جانب سے اعلان کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے جشن منایا،ایاز صادق کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں کے تمام قائدین یہاں بیٹھے ہیں اور نواز شریف کی کمی محسوس ہو رہی ہے

عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج تمام قائدین، ممبران قومی اسمبلی، متحدہ اپوزیشن کے تمام ساتھی اللہ کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہیں، آج ایک نئی صبح طلوع ہونے والی ہے، ایک نیا دن آنے والا ہے،پاکستان کے کروڑوں عوام کی دعائیں قبول ہوئی ہیں، متحدہ اپوزیشن کے قایدین سابق صدر آصف زرداری،مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو، خالد صدیقی،اختر مینگل ،نوابزادہ بگٹی، امیر حیدر ہوتی سمیت ،سردار خالد مگسی،اسلم بھوتانی، علی نواز شاہ اور دبنگ طارق چیمہ ،محسن داوڑ، علی وزیر ،اور سب پاکستانیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انکی جدوجہد رنگ لائی ہے اور دوبارہ آئین اور قانون کا پاکستان بنا چاہتا ہے،یہ اتحاد پاکستان کو دوبارہ تعمیر کرے گا، اپنے قائد نواز شریف کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، تمام ساتھیوں نے جیلیں کاٹیں،پہلا موقع ہے کہ ہماری بہنوں ،بیٹیوں نے جیلیں کاٹیں، نواز شریف تین بار وزیراعظم رہے انکو جیل میں بھجوایا گیا، ہم ماضی کی تلخی مین نہیں جانا چاہتے اسکو بھلا کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں ،ہم اس قوم کے دکھوں اور زخموں پر مرہم رکھنا چاہتے ہیں، ہم کسی سے بدلہ نہیں لیں گے،ہم کسی کے ساتھ ناانصافی،زیادتی نہیں کریں گے،ہم بے جا لوگوں کو جیلوں میں نہیں بھجوائیں گے لیکن قانون اپنا راستہ لے گا، اس میں بلاول بھٹو ،مولانا فضل الرحمان سمیت کوئی مداخلت نہیں کرے گا، عدلیہ کا احترام، اداروں کے ساتھ مشاورت کے ساتھ ملکر پاکستان کو چلائیں گے

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا کہ ہم نے سیلکٹڈ حکومت کا خاتمہ کیا آج 10 اپریل 2020 کو وہ گیا، اور ہم پرانے پاکستان میں آ گئے ،جمہوریت بہترین انتقام ہے، ظلم بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے پاکستان میں پہلی بار عدم اعتماد کامیاب ہوئی ہے محترمہ 10 اپریل 1986 کو ضیا الحق کے خلاف جدوجہد کیلئے لاہور آئی تھیں، آج 10 اپریل 2022 ہے، ویلکم بیک پرانا پاکستان،میں 3 سال سے اس ہاؤس کا ممبر ہوں،اس عرصہ میں جتنا سیکھا شاید زندگی بھر نہیں سیکھا نوجوانوں سے اتنا کہنا چاہوں گا کہ کچھ بھی ناممکن نہیں،

مولانا اسعد محمود نے کہا کہ قوم کو مبارک پیش کرتا ہوں، ہم غیر آئینی حکمرانی کا خاتمہ کر کے آئینی حکمرانی کی طرف قدم بڑھا رہے ہیں، پاکستان سب کا ہے، ہم سب نے اس کیلئے جدوجہد کرنی ہے،

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ سیاسی قائدین اور کارکنان کو مبارکباد دیتا ہوں،یہ لمحہ جشن کا نہیں بلکہ مقام شکر کا ہے، یہ لمحمہ انعام سے زیادہ امتحان ہے،عام پاکستانی کے نصیب اور مقدر کی تبدیلی ہونی چاہئے، عدم اعتماد کی اس کامیابی سے جو آپکو جمہوریت کو اعتماد ملا ہے اب اعتماد کی ذمہ داری ہے کہ قوم کو بھی اعتماد دیں اور جو تقاضے جو ہم دور میں رکھتے ہیں کہ ہم آپکے ساتھ ہیں، آئیے جاگیردارانہ نطام کی جگہ جمہوریت حقیقی جمہوریت کی طرف بڑھیے،ہمیں پاکستان کو سیکورٹی سٹیٹ کی بجائے ویلفیئر سٹیٹ بنانا ہے، نیا اور پرانا پاکستان نہیں بہتر پاکستان چاہئے جس میں بچوں کو محفوظ سمجھ سکیں، ہم نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے، آپ قوم کے ساتھ اپنا وعدہ پورا کریں

خالد مگسی نے کہا کہ آج ہم ایک جمہوری عمل کا حصہ بنے،ہم نے اپنا باپ ہونے کا حق ادا کردیا،12سے 13گھنٹے ایوان کی کارروائی جاری رہی،

سردار اختر مینگل نے کہا کہ آئین کو ردی کی ٹوکری میں نہیں ڈالا جاسکتا،اگر آئین کی پاسداری ایوان میں نہیں ہوگی تو پھر کون کرے گا،آئین توڑ دیا گیا مگر کسی کے کان میں جوں تک نہیں رینگی،آئین کو توڑ کر جشن منایا گیا،امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ یہاں بیٹھی لیڈرشپ اور ممبران کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں،

علی محمد خان نے کہا کہ مجھے اس بات پر خوشی ہے عمران خان نے حکومت قربان کی لیکن غلامی قبول نہیں کی آج میری پارلیمانی امور کی ڈیوٹی تمام ہوئی،مولانا جس عمران خان کو ایجنٹ کہتے تھے وہ کیسا ایجنٹ تھا جسے ہٹانے کیلئے امریکہ نے پورا زور لگایا،کسی کے ہنسنے سے میرے حوصلے کم نہیں ہوں گے،وقت ثابت کرے گا کہ کون اصلی شیر ہے،عمران خان کا گناہ یہ ہے کہ انہوں نے آزاد خارجہ پالیسی کی بات کی،روس صرف بہانہ ہے ،عمران خان نشانہ ہے، عمران خان کا یہ گناہ ہے کہ اس نے سامراج کے سامنے کھڑے ہو کر ایبسلوٹلی ناٹ کہا ،کہا گیا کہ اگر عمران خان کی حکومت گر گئی تو پاکستان کو معاف کردیں گے،مجھے فخر ہے کہ میرا لیڈر کھڑا رہا، جھکا نہیں، ڈرا نہیں ،جلد عمران خان انشااللہ عوام کی طاقت سے دوبارہ واپس آئے گا، آج بھی پاکستان میں ایسے لوگ ہیں جو سامراج کیخلاف کھڑے ہیں،

قبل ازیں اسد قیصر کے استعفیٰ کے بعد ایاز صادق نے اسپیکر کی نشست سنبھال لی حکومتی اراکین نے اپنی اپنی نشستیں چھوڑ دی حکومتی ارکان ایوان سے چلے گئے ایاز صادق نے کہا کہ اسد قیصر کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ،اسد قیصر نے اپنی جماعت سے وابستگی رکھتے ہوئے استعفیٰ دیا، قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر کارروائی شروع ہو ئی ،اجلاس میں ایاز صادق نے کہا کہ ووٹنگ نمبر چار پر اب بات ہو گی،جو شہباز شریف نے جمع کروائی، ووٹنگ عدم اعتماد کی وزیراعظم عمران خان کے بارے میں ہو گی، سپیکر نے پانچ منٹ کے لئے گھنٹیاں بجانے کو کہا تا کہ اراکین جو باہر آئیں وہ آ جائیں

سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ جو عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دیں گے وہ سائیڈ پر ہو جائیں ،ایاز صادق نے اس دوران اجلاس کو ایک منٹ کے لئے روکا اور کہا کہ نیا دن شروع ہونے والا ہے، دو منٹ کے لئے اجلاس ملتوی کیا گیا، کیونکہ دن بدل رہا ہے،

دوبارہ قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا تو تلاوت کی گئ، اسکے بعد نعت اور قومی ترانہ پڑھا گیا، جس کے بعد ووٹنگ کا مرحلہ ہوا،پہلا ووٹ سابق صدر آصف زرداری نے کاسٹ کیا طارق بشیر چیمہ نے وزیراعظم عمران خان کیخلاف ووٹ کاسٹ کیا، ن لیگی رہنما مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے حق میں 176 ووٹ پڑے ہیں ، عدم اعتماد کی تحریک میں آخری ووٹ پیپلزپارٹی کی شازیہ مری نے کاسٹ کیا

پی ٹی آئی کے منحرف اراکین نے تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ میں حصہ نہین لیا، اس وجہ سے اب ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہو سکتی

عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد پارلیمانی لیڈر پنجاب سید حسن مرتضی جیالوں کے ساتھ قومی اسمبلی کے فلور پہ تاریخی کامیابی پر جشن منا رہے ہیں

قبل ازیں سپیکر اسد قیصر اور ڈپٹی سپیکرقاسم خان سوری نے استعفی دے دیا ہے،سپیکر اسد قیصر نے اجلاس میں کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک پر گفتگو کی گئی، بیرون ملک سے کی گئی سازش پر تحفظات کا اطہار کیا گیا، مجھے خفیہ دستاویزات بھجوائی گئی ہیں اس سے حکومتی موقف کو تقویت ملتی ہے، میں آئین کا پابند ہوں، ریاست کی خود مختاری کا تحفظ کروں یہ میرا فرض ہے، زمینی حقائق کے پیش نظر میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس دستاویزات جو میرے پاس ہے ، اسد قیصر نے لیٹر دکھا دیا اور کہا کہ اپوزیشن لیڈر بھی دیکھ سکتے ہیں، چیف جسٹس کو بھی دکھا دوں گا، ملک کی خؤد مختاری کی ضرورت کے لئے کھڑا ہونا پڑے گا، میں اسلئے آج یہ فیصلہ کرتا ہون کہ میں سپیکر کے عہدے پر مزید نہیں رہ سکتا، میں استعفیٰ دیتا ہوں، بہت لمبا عرصہ عمران خان کے ساتھ گزار، چھبیس سال سے اس کے ساتھ تھا، سٹوڈنٹ تھا اس وقت سے عمران خان کے ساتھ تھا، قومی فریضہ اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو من و عن تسلیم کرتے ہوئے پینل آف چیئرمین کو آگے اجلاس چلانے کا کہتا ہوں، میں یہ بات واضح کرتا چاہتا ہوں کہ سب سے پہلے ملک ہے ،پاکستان کا سوچنا ہے اور یہاں اسوقت خان صاحب نے جو سٹینڈ لیا ہوا ہے وہ ملک کی خود مختاری ہے،تا کہ قوم کو آزاد ی کے لئے کھڑا کر سکیں، مین ایاز صادق سے کہوں گا کہ وہ اجلاس چلائیں

قومی اسمبلی اجلاس ملتوی ہونے کے بعد اسد قیصر کا اہم شخصیت سے رابطہ

اجلاس ملتوی ہونے کے بعد فواد چودھری کی سعد رفیق کے ساتھ گپ شپ

عدم اعتماد پر ووٹنگ، منحرف اراکین سے ووٹ دلوانے ہیں یا نہیں؟ اپوزیشن کا بڑا فیصلہ

عمران خان اب کس منہ سے یہ کام کرے گا؟ ریحام خان کی پارلیمنٹ ہاؤس میں گفتگو

قومی اسمبلی ، اپوزیشن اتحاد کے کتنے اراکین اجلاس میں موجود؟

قومی اسمبلی اجلاس، ق لیگ دھوکہ دے گئی

آخری بال تک کھیلنے والا بنی گالہ کے کمرے میں چھپ گیا ہے،ن لیگی رہنما کا دعویٰ

بریکنگ،تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کب ہو گی؟

قومی اسمبلی اجلاس دوبارہ شروع،اسد قیصر صدارت نہیں کر رہے

قومی اسمبلی میں آخری گیند عمران خان کی منتظر

عمران پہلے بھی سیلیکٹڈ فیض یاب ہوا تھا اب ایک مرتبہ پھر فیض یاب ہونا چاہتا ہے بلاول

بلاول کو عورت مرد کی پہچان ہونی چاہئے، شیریں مزاری

سپریم کورٹ نے ہی سب طے کرنا ہے تو پارلیمنٹ کو گھر بھیج دیں،اسد عمر

ان کے پاس ہمارے کافی اسٹوڈنٹس بیٹھے ہیں، وہ بھی واپس آئیں گے،آصف زرداری

وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب

منخرف ارکان کے خلاف ریفرنس جمع

عمران خان نے ملک کی اہم شخصیت کو برطرف کر دیا،کامران خان کا دعویٰ

عدم اعتماد،ووٹنگ نہ کرانے پر سپریم کورٹ میں توہین عدالت درخواست جمع

پارلیمنٹ ہاؤس کی باہر قیدیوں والی گاڑیاں پہنچ گئیں، گرفتاریوں کا امکان

سپیکر ،ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مستعفی

Comments are closed.