کراچی :سندھ ہائی کورٹ نے معروف اینکر عامر لیاقت مرحوم کی قبرکشائی اور پوسٹ مارٹم کیخلاف حکم امتناع میں 10 دن کی توسیع کردی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے معروف مذہبی اسکالر اور اینکر عامر لیاقت کے ورثا کی درخواست نمٹا دی ہے، اور عامرلیاقت کی قبرکشائی اورپوسٹ مارٹم کیخلاف حکم امتناع میں دس دن کی توسیع کردی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار جوڈیشل میجسٹریٹ کے حکم کے خلاف سیشن عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں۔جوڈیشل مجسٹریٹ نے عامر لیاقت کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کا حکم دیا تھا۔
پوسٹ مارٹم کیلئے ڈاکٹرعامرلیاقت کی قبر کشائی 23 جون کو ہو گی
کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں ڈاکٹرعامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کیلئے شہری کی دائر درخواست پر سماعت ہوئی تھی جس میں پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ جسم کے اندرونی حصوں کا جائزہ لیے بغیر موت کا تعین نہیں ہوسکتا۔سرکاری وکیل نے بتایا کہ مرحوم کے ورثا کو کسی پر شبہ نہیں اور وہ پوسٹ مارٹم کرانا نہیں چاہتے ہیں۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جس کو سنادیا گیا۔عدالت نےعامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کرانے کا حکم دے دیا۔ پولیس کو عدالتی حکم پر عمل درآمد کروانے کی ہدایت کی گئی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کے حکم کے خلاف عامرلیاقت کے بیٹے احمد عامر اور بیٹی کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔
عامرلیاقت کا ڈرائیورگرفتار: پولیس نے موت کی تحقیقات شروع کردیں
عامر لیاقت کے بچوں کی جانب سے دائر درخواست کے ساتھ ایک فتویٰ بھی منسلک کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ قبر سے لاش کو نکالنا غیر شرعی ہے اور ایک تکلیف دہ عمل ہے۔
درخواست میں مؤقف پیش کیا گیا تھا کہ پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن شہید بے نظیر بھٹو کا قتل بھی ایک ہائی پروفائل کیس تھا، لیکن ورثاء کے انکار کے بعد ان کا بھی پوسٹ مارٹم نہیں ہوا تھا۔سندھ ہائی کورٹ نے جوڈیشل مجسٹریٹ کا حکم معطل کردیا۔
عامر لیاقت حسین کی بیوہ دانیہ شاہ نے بھی اپنے مرحوم شوہر کے پوسٹ مارٹم کی درخواست کردی تھی، دانیہ شاہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دانیہ شاہ پوسٹ مارٹم کیس میں فریق بن گئی ہیں۔
عامرلیاقت کا ڈرائیورگرفتار: پولیس نے موت کی تحقیقات شروع کردیں
عدالت کےروبرو دانیہ شاہ کے وکیل نےکہا کہ عامر لیاقت کی موت کی وجوہات سامنے آنا بہت ضروری ہیں دوران سماعت سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس نے عامر لیاقت کی موت کی اصل وجہ نہیں لکھی۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پوسٹ مارٹم فیملی کے جذبات کا معاملہ نہیں بلکہ قانونی ضرورت ہے۔








