اسلام آباد:اسلامی نظریاتی کونسل نے ٹرانس جینڈر ایکٹ کی متعدد شقوں کو خلاف شریعت قرار دے دیا۔اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ نئے معاشرتی مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ قانون کی متعدد شقیں شرعی اصولوں سے ہم آہنگ نہیں ہیں، حکومت قانون کے جائزہ کیلئے ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے۔چیئرمین ڈاکٹرقبلہ ایازکی زیرصدارت اجلاس میں کمیٹی کے قیام کی سفارش کی گئی۔ کمیٹی ہر پہلو کا جائزہ لے تاکہ موثر قانون سازی کی جا سکے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ اجلاس میں تحریک انصاف کی سینیٹر فوزیہ ارشد نے خواجہ سراؤں کے تحفظ سے متعلق ترمیمی بل 2022ء پیش کردیا تھا جسے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ترمیمی بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ کی 3 شقیں زیر بحث ہیں، بل پر سیاست کرنے کے بجائے رہنمائی کی جائے۔ انہوں نے ایوان کو یقین دلایا کہ اس معاملے پر خلاف شریعت کوئی کام نہیں ہوگا۔

یاد رہے کہ یہ قانون 25 ستمبر 2012 کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بنایا گیا تھا، اس قانون میں کہا گیا تھا کہ خواجہ سراؤں کو وہ تمام حقوق حاصل ہیں جن کی آئین ضمانت دیتا ہے، خواجہ سرا معاشرے کے دیگر افراد کی طرح حسب معمول زندگی گزار سکتے ہیں۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے یہ فیصلہ سنایا تھا، یہ درخواست اسلامی ماہر قانون ڈاکٹر محمد اسلم خاکی کی طرف سے دائر کی گئی تھی، جس میں ‘ہرمافروڈائٹ بچوں’ کی آزادی کی درخواست کی گئی تھی تاکہ وہ بھیک مانگنے، ناچنے اور جسم فروشی کے بجائے ‘باعزت طریقے’ سے زندگی بسر کر سکیں۔

سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس نے مشاہدہ کیا کہ کیس کا اصل مقصد ٹرانسجینڈر کمیونٹی کو ‘حقیقی تحفظ اور حقوق’ فراہم کرنا ہے، قانونی حقوق اُن لوگوں کو ملنے چاہئیں جو اس کے مستحق ہیں۔

پوری دنیا کو پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا،وزیر اعظم

وزیرخارجہ بلاول  کی میٹا کے عالمی امور کے صدر نک کلیگ سے ملاقات

ہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے انسانی المیہ برپا ہوا ہے ۔

Shares: