ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اورکیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی

ایون فیلڈ ریفرنس ، مریم نواز ، کیپٹن ر صفدر بری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چار سال کے بعد مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیلیں منظور کر لیں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے محفوظ فیصلہ سنا دیا ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کی سزائیں کالعدم قراردے دیں،اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ پراسیکیوشن ٹیم کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی

احتساب عدالت نے 6 جولائی 2018 کو مریم نواز کو 7 اورکیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی جج محمد بشیر نے نواز شریف پر ایک ارب 10 کروڑ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا تھا جج محمد بشیر نے مریم نواز پر 30 کروڑ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا تھا

قبل ازیں ن لیگی نائب صدر مریم نواز اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئیں ،کیپٹن (ر) صفدر بھی اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئے ،دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ نیب پراسیکیوٹر عثمان راشد طبیعت ناسازی کی وجہ سے آج پیش نہیں ہو ئے،ڈپٹی پراسیکیوٹر نے کہا کہ عثمان راشد کی طبیعت ناساز ہے عدالت اجازت دے تو دلائل کا آغاز کروں ، امجد پرویز نے ڈپٹی پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ایون فیلڈ ریفرنس کا ٹرائل کیا آپ سے بہتر دلائل کون دے سکتا ہے،

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ صرف وہ حصہ پڑھیں جس میں مریم اور نواز شریف کا ان پراپرٹیز سے تعلق واضح ہو،تفتیشی افسر نے جے آئی ٹی کی ساری رپورٹ لکھ دی، خود کیا تفتیش کی؟ یہ دستاویزات پراسیکیوشن کا کیس کیسے ثابت کرتے ہیں؟ ان دستاویزات سے الزام کیسے ثابت ہوتا ہے؟ دیکھنا یہ ہے کہ کیا تفتیشی افسر نے دستاویزات پر کوئی تفتیش بھی کی؟ کوئی ایسی چیز ابھی سامنے نہیں آئی جو نواز شریف یا مریم نواز کا پراپرٹیز سے تعلق جوڑے،کیا پراپرٹیز کی مالیت کا تعین کرنے والا کوئی دستاویز سامنے آیا؟ آپ نے دستاویزات پڑھے لیکن ان میں کہیں وہ مریم نواز اور نواز شریف کا لنک واضح نہیں ہو رہا ،کیا آپ کے پاس کوئی دستاویز ہے جس سے پراپرٹیز کی مالیت یا ایک اپارٹمنٹ کی مالیت پتہ چلے

سردار مظفر عباسی نے کہا کہ حسن اور حسین نواز نے سپریم کورٹ میں ایک متفرق درخواست دی، 26 جنوری 2017 کو یہ درخواست دی گئی تھی،ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ طارق شفیع کا بیان حلفی ریکارڈ پر رکھا گیا تھا، سردار مظفر عباسی نے کہا کہ بیان حلفی میں گلف اسٹیل ملز کی فروخت کا بتایا گیا،ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ سپریم کورٹ نے واضح سوال اٹھایا تھا گلف اسٹیل مل بنی کیسے؟ طارق شفیع یہ دکھانے میں ناکام رہے تھے کہ وہ بزنس پارٹنر تھے، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسر کی رائے کو شواہد کے طور پر نہیں لیا جا سکتا، جے آئی ٹی نے کوئی حقائق بیان نہیں کیے، صرف اکٹھا کی گئی معلومات دیں، سردار مظفر عباسی نے کہا کہ واجد ضیا نے یہ ڈاکومنٹس خود دیکھے اور اس پر اپنی رائے کا اظہار کیا، میں ڈاکومنٹس سے دکھاؤں گا کہ یہ پراپرٹیز 1999 میں خریدی گئیں، جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ان پراپرٹیز کی خریداری کے لیے کتنی رقم ادا کی گئی؟ آپ اس متعلق ڈاکومنٹ دکھائیں، زبانی بات نہ کریں،کل کو یہ ساری چیزیں ججمنٹ میں آنی ہیں، آف شور کمپنیوں نے اپارٹمنٹ کتنی قیمت میں خریدا؟ اپیل میں کام آسان ہوتا ہے کہ جو چیزیں ریکارڈ پر موجود ہیں انہی کو دیکھنا ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پراسیکیوشن زبانی بیانات کے علاوہ کیا دستاویزات سامنے لائی ہے؟ نواز شریف کا اس کیس کے حوالے سے موقف کیا ہے؟ سردار مظفر عباسی نے کہا کہ نواز شریف کا موقف تھا کہ ان کا اس پراپرٹی سے تعلق نہیں،

سینیٹ اجلاس میں "فرح گوگی” کے تذکرے،ہائے میری انگوٹھی کے نعرے

فرح خان بنی گالہ کی مستقل رہائشی ،مگرآمدروفت کا ریکارڈ نہیں، نیا سیکنڈل ،تحقیقات کا حکم

فرح خان کیسے کرپشن کر سکتی ؟ عمران خان بھی بول پڑے

کارکن تپتی دھوپ میں سڑکوں پرخوار،موصوف ہیلی کاپٹر پرسوار،مریم کا عمران خان پر طنز

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا 342 کے بیان میں مانا گیا کہ پراپرٹی کتنی میں خریدی گئی؟ وکیل مریم نواز نے کہا کہ 342 کے بیان میں کہیں پر کوئی ذکر نہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا یہ وہ واحد اور بہترین دستاویز ہے جو کیس پیش کی گئی؟ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آخری سماعت پر عثمانی چیمہ نے کہا کہ مریم نواز کا کردار 2006 سے شروع ہوتا ہے، ابھی آپ کہہ رہے ہیں کہ مریم نواز کا کردار 1993 سے شروع ہوتا ہے،جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز پراپرٹیز کی مالک ہیں یہ دستاویزات سے عدالت کو بتا دیں ، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پہلے خود کو تو واضح کر لیں پھر عدالت کو بتائیں، سردار مظفر نے کہا کہ میں تین جملوں میں نیب کا سارا کیس عدالت کو بتا دیتا ہوں،نواز شریف نے پبلک آفس ہولڈر ہوتے ہوئے مریم نواز کے نام پر لندن پراپرٹیز خریدیں،جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو چار جملے آپ نے بتائے ہیں یہی شواہد سے ثابت کر دیں، بات ختم،جو متفرق درخواستیں دائر ہوئیں اس کے علاوہ نیب کے پاس کوئی کیس نہیں،واجد ضیاء کو پتہ چل گیا تھا کہ پراپرٹیز کی مالیت 5 ملین ڈالر تھی تو تفصیل لی جا سکتی تھی، پراپرٹیز کی تفصیلات لینا بالکل بھی مشکل نہیں تھا، پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر نے کہا کہ پراپرٹیز کی مالیت کا تعین متعلقہ نہیں تھا، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ آپ بالکل غلط کہہ ریے ہیں کہ مالیت کا تعین غیرمتعلقہ تھا، آپ نے تحقیقات کے بعد شوائد سے کیس بنانا تھا ،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ شریف فیملی کا موقف ہے کہ دادا نے پوتے کو پراپرٹیز دیں، واجد ضیاء نے انہی کی متفرق درخواست کو اپنی رپورٹ کا حصہ بنا دیا، تفتیشی نے انکے اس موقف کو غلط ثابت کرنا تھا، پراسیکیوشن نے یہ ثابت کرنا تھا کہ اصل ملکیت نواز شریف کی ہے یا نہیں تفتیشی ایجنسی نے تفتیش کر کے حقائق سامنے لانے تھے، وہ دستاویزات دکھا دیں کہ جن سے پراپرٹی ٹریل "یہ ہیں وہ ذرائع” غلط ثابت ہوں ،جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ نواز شریف نے اگر اپنی پوتے کیلئے پراپرٹیز بنائیں تو اس میں نواز شریف کا تعلق کہاں ہے؟ دادا نے سارا کچھ پوتا پوتی کیلئے بنائے تو پھر بھی نواز شریف کہیں موجود نہیں، یہ تو کہیں ثابت نہیں ہو رہا کہ باپ نے بیٹے نواز شریف کو پراپرٹیز دیں، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے عدالت کو وہ ٹائٹل ڈاکیومنٹ دکھانا ہے، وہ دکھا دیں، کیس تقریباً مکمل ہو چکا ہے، نیب نے بس وہ چھپا ہوا دستاویز دکھانا ہے،

صدر مملکت نے وزیراعظم کو خط کا "جواب” دے دیا

فارن فنڈنگ کیس،باہر سے پیسہ آیا ہے لیکن وہ ممنوعہ ذرائع سے نہیں آیا،پی ٹی آئی وکیل

فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روزمیں کرنے کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

فارن فنڈنگ کیس، فیصلہ 30 روز میں کرنے کے فیصلے کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر

فارن فنڈنگ کیس میں بھی عمران خان کو اب سازش نظر آ گئی، اکبر ایس بابر

آئین شکنوں کو گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے ڈال دینا چاہئے،مریم نواز

نیب پراسیکیوٹر نے پراپرٹیز کی رجسٹری کے دستاویزات عدالت کے سامنے پیش کردیں ،نیب پراسیکیوٹر نے نیلسن اور نیسکول کمپنیز کی رجسٹریشن کی دستاویزات دکھا دیں، جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا یہ تصدیق شدہ دستاویزات ہیں؟ وکیل مریم نواز امجد پرویز نے کہا کہ یہ تصدیق شدہ سرٹیفکٹ کی کاپی ہے، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ تو تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ پراپرٹیز کمپنیز کی ملکیت ہیں، پراسیکیوٹر نے کہا کہ دستاویز میں care off لکھا ہو ا ہے،جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملکیت کمپنی کی ہے اب اس کمپنی کو لنک کریں

وفاقی حکومت نے تیسری مرتبہ توشہ خانہ تحائف کیس میں مہلت مانگ لی

پیسہ حقداروں تک پہنچنا چاہئے، حکومت نے یہ کام نہ کیا تو توہین عدالت لگے گی، سپریم کورٹ

مبینہ طور پر کرپٹ لوگوں کو مشیر رکھا گیا، از خود نوٹس کیس، چیف جسٹس برہم، ظفر مرزا کی کارکردگی پر پھر اٹھایا سوال

ماسک سمگلنگ کے الزامات، ڈاکٹر ظفر مرزا خود میدان میں آ گئے ،بڑا اعلان کر دیا

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانونی طور پر ملکیت نیلسن نیسکول کی ہے اور بینیفیشل اونر مریم نواز ہیں لافرم بھی بینیفیشل اونر شپ کی بات کررہی ہے کمپنی کی ملکیت ہونا الگ بات ہے اس میں ڈائریکٹر ہونا الگ بات ہے اور اس کے شئیر ہولڈر ہونا الگ ،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ 2006 سے 2012 کے درمیان پراپرٹیز ان کمپنیز ملکیت تھیں یا نہیں، یہ کیسے پتہ چلے،جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کیا آج کی تاریخ میں اس خط کی بنیاد پر مریم نواز ان پراپرٹیز کی بینیفشل اونر ہیں؟ پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر نے کہا کہ جی، آج بھی ہیں، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کیسے مالک ہیں کوئی دستاویز دکھا دیں ،یہ بھی بینفشل اونر کی بات ہو رہی ہے قانونی مالک کی نہیں ،سردار مظفر نے کہا کہ 2017 میں بی وی آئی ایف آئی اے کی دستاویز کے مطابق وہ اب بھی بینفشل اونر ہیں، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کیس ثابت کرنے میں فیل ہوئے ہیں، نیب کے سارے کیس میں نواز شریف کا کہیں نام نہیں آ رہابیٹی کے نام پر ہونے کا مطلب لازم نہیں کہ وہ باپ کی ہی ملکیت ہو، سردار مظفر نے کہا کہ شریف فیملی نے خود بھی اپنے دفاع میں کوئی دستاویز پیش نہیں کی، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ وہ کیوں دستاویزات پیش کرتے، انکا تو کام ہی نہیں تھا، نیب نے ثابت کرنا تھا، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ انہیں تو خاموشی سے کھڑے رہنا چاہیے تھا بالکل کچھ بولنا ہی نہیں چاہیے تھا،جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ اگر روسٹرم پر کھڑے ہو کر کہیں کہ پراپرٹیز ہماری ہیں پھر بھی پراسیکیوشن نے ثابت کرنا ہے،عدالت نے استفسار کیا کہ کیپٹن (ر) صفدر کو ٹرسٹ ڈیڈ کی بنیاد پر سزا دی گئی کیا اصل ٹرسٹ ڈیڈ موجود ہے؟ کیا نواز شریف، مریم نواز یا کیپٹن (ر) صفدر کبھی گرفتار ہوئے؟ نیب نے کہا کہ نہیں ،نواز شریف، مریم نواز یا کیپٹن (ر) صفدر میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوئے،

Shares: