بالآخر پاکستانی تاجر سیف اللہ پراچہ کو بدنام زمانہ جیل گوانتانامو بے سے رہائی مل گئی

0
44


پاکستانی شہری سیف اللہ پراچہ بدنام ترین امریکی جیل گوانتانامو بے سے رہا کردیئے گئے۔

کراچی کے مشہور تاجر سیف اللہ پراچہ کو امریکی جیل گوانتانامو بے سے رہا کردیا گیا ہے، اور وہ پاکستان بھی پہنچ گئے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں سیف اللہ پراچہ کی رہائی کی تصدیق کردی گئی ہے، اور ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ سیف اللہ پراچہ رہا ہوکر اپنے گھر واپس پہنچ چکے ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ دفتر خارجہ نے سیف اللہ پراچہ کی واپسی کیلئے خصوصی اقدامات کئے، خوشی ہے کہ بیرون ملک قید شہری بالآخر اپنے گھر والوں میں واپس آیا۔ واضح رہے کہ 74 سالہ پاکستانی سیف اللہ پراچہ پیشے سے تاجر ہیں، انہیں 2003ء میں بنکاک سے حراست میں لیا گیا تھا، ان پر القاعدہ کی قیادت سے تعلقات کا الزام تھا، اور وہ گوانتانامو بے میں قید تھے۔

خیال رہے کہ؛ یہ سنہ 2003 میں گرمیوں کی بات ہے جب کراچی کے تاجر سیف اللہ پراچہ نے امریکی بزنس مین کے ساتھ ملاقات کے لیے کراچی سے بینکاک کے لیے پرواز لی لیکن نہ وہ کبھی اس میٹنگ میں پہنچ سکے اور نہ ہی وہ آج تک اپنے گھر لوٹے۔ کیونکہ سیف اللہ پراچہ کو سی آئی اے نے جولائی سنہ 2003 میں بنکاک ائیر پورٹ سے حراست میں لے لیا جس کے بعد افغانستان کے بگرام ائیر بیس پر منتقل کیا گیا جہاں انھیں بتایا گیا کہ انھیں القاعدہ کو معاونت فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

حراست میں لیے جانے کے بعد ستمبر 2004 تک سیف اللہ پراچہ کو افغانستان میں بگرام کے فضائی اڈے پر واقع حراستی مرکز میں قید رکھا گیا اور پھر گوانتانامو بے کی امریکی جیل منتقل کر دیا گیا تھا جہاں وہ تقریبا 20 سال تک قید میں رہنے والے واحد قیدی تھے جن پر نہ تو کوئی فردِ جرم عائد کی گئی اور نہ ہی ان پر مقدمہ چلایا گیا تھا. سیف اللہ نہ صرف گوانتانامو بے کے سب سے پرانے بلکہ سب سے عمر رسیدہ قیدی بھی تھے جنھیں ان کی اہلیہ کے مطابق دوران ہراست دو بار دل کا دورہ بھی پڑا تھا.

تاہم 2018 میں پرزنر ریویو بورڈ نے حال ہی میں دو دیگر قیدیوں کے ہمراہ پراچہ کی رہائی کی منظوری دے دی تھی۔ ان کی وکیل کے مطابق حکم میں کہا گیا تھا کہ پراچہ سے اب امریکہ کو ’آئندہ کوئی خطرہ نہیں۔‘ علاوہ ازیں بی بی سی کے مطابق؛ سیف اللہ کی گرفتاری سے کچھ عرصے قبل ہی ان کے سب سے بڑے بیٹے عزیر پراچہ کو مارچ 2003 میں نیویارک میں گرفتار کیا گیا تھا اور عزیر پراچہ کی جانب سے دوران تفتیش دیے گئے بیانات ہی دراصل سیف اللہ پراچہ کی گرفتاری کی ایک اہم وجہ بنی تھی.

جب عزیر کو گرفتار کیا گیا تو ان پر الزام تھا کہ انھوں نے مبینہ طور پر القاعدہ کے رکن ماجد خان اور عمار ال بلوچی کو دہشتگردی کے لیے معاونت فراہم کی۔ تاہم عزیر نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ انھوں نے ماجد خان کی کچھ کاغذات کے حصول میں مدد ضرور کی لیکن وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ ماجد خان یا عمار ال بلوچی کا تعلق القاعدہ سے ہے۔

مزید یہ بھی پڑھیں؛ لانگ مارچ؛ آج دوبار شاہدرہ سے اسلام آباد کی جانب سفر شروع کرے گا
پولیس اہلکار کی مبینہ فائرنگ سےشہری جاں بحق، ورثا کا احتجاج
رانا ثنااللہ کی عمران خان کوپی ڈی ایم قیادت سے غیرمشروط بات کرنے کی پیشکش:لانگ مارچ ختم کرنے کا مطالبہ
وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی عابد زبیری کو صدر سپریم کورٹ بار منتخب ہونے پر مبارکباد
مقتول ناظم جوکھیو کی والدہ نے عدالت میں صلحنامے سے متعلق بیان قلمبند کرادیا
مقتول ناظم جوکھیو کی والدہ نے عدالت میں صلحنامے سے متعلق بیان قلمبند کرادیا
دیپیکا اور کترینہ کی نئی وڈیو وائرل، مداحوں نے katpika ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹرینڈ بنا دیا
عمران خان ایک جھوٹا شخص ہے جس کا چہرہ بے نقاب ہوچکا. وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ
سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کیس میں پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا سے دو سوالوں کے جوابات طلب کر لیے۔
اگر آرمی چیف غدار ہے تو آج بھی اس سے چھپ کر کیوں ملتے ہیں. ڈی جی آئی ایس آئی
آرمی چیف کو کہا تھا کہ اگروہ آپ کو توسیع دے رہےہیں تو میں بھی دے دیتا ہوں:عمران خان مان گئے
پاکستان میں بچے بہت تیزی سے موٹاپے کا شکار ہورہے ہیں. عالمی ادارہ صحت

Leave a reply