لاہور:وزیر آباد واقعہ پر عمران خان کے الزامات، جواب اور پھر الزامات کا سلسلہ جاری ہے اور فائرنگ کے واقعے کے بعد سےیہ کھیل جاری ہے۔ کسی بھی قسم کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے الزامات کی کوئی حقیقت اور حیثیت نہیں ،قانون کو شواہد پر کام کرنا ہے نہ کہ کسی شخص کی خواہش پر جس کا مقصد صرف اداروں کو بلیک میلنگ کے لیے نشانہ بنانا ہے۔ فوج نے بہت واضح طور پر کہا ہے کہ فضول الزامات کے بجائے ثبوت دیں۔
اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے آنے پر کراچی پولیس کا افسر اور سپاہی پریشان
یہ بھی واضح ہوگیا کہ فوج نے صاف کہہ دیا ہے کہ عمران خان دانت پیس کر جھوٹ بول رہے ہیں۔ فوج صرف کارروائی کرتی ہے اور وہ کارروائی کرتی ہے جب اس کے کچھ افسران یا سپاہی مجرم پائے جاتے ہیں کیونکہ قانون یہ بھی کہتا ہے کہ ہر فرد بے قصور ہے جب تک کہ مجرم ثابت نہ ہو۔
ان حالات کے تناظرمیں عمران خان کو سب سے آسان چیز جو کرنے کی ضرورت ہے وہ ثبوت فراہم کرنا ہے اگر ان کے پاس میڈیا کے پروپیگنڈے پر بھروسہ نہیں ہے جو وہ مسلسل استعمال کر رہے ہیں۔ جیسا کہ عمران خان نے بتایا اس میں مذکورہ افسر کا کوئی دخل نہیں ہے۔
ارشاد بھٹی نے عمران خان کے دعوے کوجھوٹ قراردیا
بس وہ سودے بازی کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے۔ چونکہ وزیراعظم کی جانب سے فل کورٹ کی درخواست کی گئی ہے لہٰذا عمران خان کو چاہیے کہ وہ ثبوت پیش کرے۔ اور اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تو اس کے خلاف افراد کو بدنام کرنے پر کارروائی کی جائے۔
دیکھاپھرقدرت کانظام:قومی ٹیم کےسیمی فائنل میں پہنچنےکےبعدرمیزراجہ نےقرآنی آیت…
دوسری طرف یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ایسے الزامات اچھے نہیں ہیں ، عمران خان کی اپنی پنجاب میں حکومت ہے اور وہ اب بھی اگرشکوہ کریں تو پھر اچھی بات نہیں ، وہ اب سپریم کورٹ پر نظریں جمائے ہوئے ہیں ، یہ بھی بات صاف ظاہر ہے کہ 35 پنکچر کا الزام لگانے والا اب سائفر کا بھی جواب نہیں دے پائے گا اورپھرجوالزامات عائد کیے گئے ہیں ان کا بھی اس کے پاس جواب نہیں ہیں
دوسری طرف یہ بھی کہا جارہا ہے کہ عمران خان کے الزامات کے حقائق تک پہنچے بغیر اب پاکستان آگے نہیں چل سکتا، یہ کہ خان کی نئی پریس کانفرنس بھی ڈھاک کے وہی تین پات
وزیر آباد سانحے سے جڑے واقعات نے اہم سوالات کو جنم دیا، جواب اور ثبوت کیوں نہیں دیا جا رہا، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ادارے صاف اور سیدھی ثبوت دینے کی بات کر رہے لیکن عمران خان ثبوت اور حقائق پیش کرنے کی بجائے جواب میں پھر صرف الزامات ہی لگا رہے ہیں
ادھر یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اپنی ہی پنجاب حکومت ہے لیکن اس کے باوجود آئی جی پنجاب پر الزامات سے کیا مسئلہ حل ہو گا؟
ادھر یہ بھی کہاجاتا ہے کہ عمران خان تو کہتے، بے اختیار اقتدار کبھی نہیں لوں گا، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اگر پنجاب میں ان کا اختیار نہیں، تو پنجاب حکومت سے الگ کیوں نہیں ہو جاتے
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعاتی شہادتیں سارے الزامات کو مسترد کر رہی ہیں ، دوسری طرف عمران خان ثبوت سے کیوں گریزاں ہیں
کچھ اہم سوالات باقی ہیں کہ اہم قومی لیڈر کے زخمی ہونے پر قریب ترین ہسپتال کیوں نہیں لے جایا گیا؟تین گھنٹے دور کینسر کے ہسپتال لے جانے کے پیچھے کیا مصلحت ہے؟
یعنی واقعے کے فورا بعد یہ کنفرم تھا کہ کوئی ایمرجنسی درپیش نہیں؟خان نے جناح ہسپتال اور شوکت خانم ہسپتال کی میڈیکل رپورٹوں کے تضادات کا جواب کیوں نہیں دیا؟
الزامات کے ذریعے ادارے کے افسر کو ٹارگٹ کرنے کی بجائے ثبوت کیوں نہیں دیئے جا رہے؟سامنے آنے والے مصدقہ تضادات سے یہ تاثر کیوں مل رہا کہ جان بوجھ کو حقائق مسخ کیے جا رہے؟وزیراعظم کے سپریم کورٹ کے فل کورٹ سے تحقیقات کی درخواست کے علاوہ آگے جانے کا راستہ کیا ہے؟
جب واضح ہو چکا کہ تنازعے کا حل اب صرف اور صرف سپریم کورٹ سے نکل سکتا تو لانگ مارچ پر بدستور اصرار کیوں؟
ایسے کیا اہداف کہ آرمی چیف کی تقرری کے لیے دباؤ اور انتشار کی بلیک میلنگ سے ہی حاصل ہونے؟کیا وجہ آج تک پینتیس پنکچر سے لے کر سائفر تک کسی بھی الزام کا ثبوت نہیں دیا؟سچ یہ ہے کہ صرف الزامات کی سیاست نے ملک کو آج سنگین دوراہے پر لا کھڑا کیا
اب اعلی عدلیہ کو بھی باقی اداروں کی طرح تنازعہ حل نہ کرنے دیا گیا تو پھر کیا ہو گا؟