پی ٹی آئی رہنما کی ایف آئی اے طلبی کی درخواست پر فریقین سے جواب طلب

0
38
lahorehighcourtlhc

لاہورہائیکورٹ میں فواد چوہدری کی ایف آئی اے کی طلبی کے نوٹس کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی

عدالت نے اہف آئی اے کو فواد چوہدری کے خلاف تادیبی کاروائی سے روکنے کے حکم میں 7 اپریل تک توسیع کردی ،عدالت نے آئندہ سماعت پر فریقین کے وکلاء کو حتمی بحث کے لئے طلب کرلیا ،عدالتی حکم پر ایف آئی اے کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے رپورٹ جمع کرا دی ،ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ فواد چوہدری کی ٹویٹ کے حوالے سے انکوائری جاری ہے۔

فواد چودھری کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز نے ری ٹویٹ میں ایف آئی اے سائبر کرائم کو فواد چوہدری کے خلاف کاروائی کا لکھا۔ اگلے ہی روز ایف آئی اے نے فواد چوہدری کو طلبی کا نوٹس بھجوا دیا۔ ایف آئی اے نے سیاسی دباو پر غیر قانونی کاروائی کرتے ہوئے نوٹس بھجوایا۔ ایف آئی اے کے ذریعے انتخابی مہم سے روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ عدالت ایف آئی اے کی جانب سے بھجوائے گئے نوٹس کوکالعدم قرار دے۔

اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ پلی بارگین کے بعد بھی ملزم کا اعتراف جرم تصور نہیں ہو گا،چیف جسٹس

، 25 کروڑ آبادی میں سے عمران خان ہی نیب ترامیم سے متاثر کیوں ہوئے؟

، نیب ترامیم کیس گزشتہ سال جولائی میں شروع ہوا اس کیس کو ختم ہونے میں وقت لگے گا،

لاہورہائیکورٹ، پولیس، ایف آئی اے کوعمران خان کیخلاف کاروائی سے روکنے کا حکم واپس

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کوجلسے کی اجازت کے باوجود شہر میں کنٹیرز لگا کرراستوں کی بندش کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی،عدالت نے درخواست غیر موثر ہونے کی بناء پر نمٹا دی، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت میں کہا کہ جلسہ ہوچکا اور راستے بھی کلئیر درخواست غیر موثر ہے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے حماد اظہر کی درخواست پر سماعت کی ، عدالت میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عدالت نے مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت دی عدالتی حکم پر ضلعی انتظامیہ نے این او سی بھی جاری کیا۔ جلسے کو ناکام بنانے کے لئے شہر کےداخلی راستوں اور اہم شاہراہوں کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا۔راستوں کی بندش سے عام شہریوں کی نقل وحرکت بھی محدود کردی گئی۔
جلسے کی اجازت کے باوجود رکاوٹوں کا لگایا جانا عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے عدالت راستوں کو فوری طور پر کھولنے اور کنٹینرز ہٹانے کے احکامات صادر کرے۔

Leave a reply