تمام ریاستی ادارے پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں، سپیکر قومی اسمبلی

0
33
Raja Parvez Ashraf

پاکستان پارلیمنٹ ہاو س میں دو روزہ بین الاقوامی آئینی کنونشن کی میزبانی کر رہا ہے جہاں 17 سے زائد ممالک سے اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، آئین ساز اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے نمائندے آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریبات میں شامل ہونے کے لیے جمع ہوئے۔

سپیکر قومی اسمبلی نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ طاقت کا مرکز، آئین کا مصنف اور ریاست کا واحد قانون ساز ادارہ ہے پارلیمنٹ عوام کی مرضی کی نمائندگی کرتی ہے اس لیے تمام ریاستی ادارے پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں۔

سپیکر نے مندوبین کو 1973 کے آئین کی طرف راہ ہموار کرنے میں کی جانے والی جدوجہد اورکاوشوں کے بارے میں مزیدآگاہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ آمریت کے متعدد ادوارکے باعث آئینی اور سیاسی عمل متاثر ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”ہمارے پہلے جمہوری طور پر منتخب وزیر اعظم اور آئین کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کے تختے پر بھیجا گیا جہاں آئین کو بُری طرح پامال کیا گیا“۔

18ویں ترمیم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس نے آئین کی اصل روح کو بحال کیا لیکن قائداعظم محمد علی جناح کے تصور کردہ مکمل صوبائی خودمختاری کو یقینی بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آئین کے آرٹیکل 26، آرٹیکل 3، 25 اور 25-A کی مکمل تکمیل کو یقینی بنانا ہے اور وعدے اور کارکردگی میں فرق کو ختم کرنا ہے۔

سپیکر نے مزید کہا کہ وہ اپنی قائد شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے اس قول پر یقین رکھتے ہیں کہ ”جمہوریت کسی پیداوار میں نہیں بلکہ ایک مسلسل عمل میں ہے“۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ آزاد اور غیر جانبدار میڈیا، خواتین کی شرکت، شفاف انتخابات اور غیر جانبدار عدلیہ سمیت جمہوریت کے بنیادی ستونوں کو سمیٹتا ہے۔ 1973 کے آئین نے ایک مثالی اسلامی، وفاقی پارلیمانی جمہوریت کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے جمہوریت کے ان تعمیراتی بلاکس کا وعدہ کیا تھا۔

 لیگل ٹیم پولیس لائن گئی تو انہیں عدالت جانے سے روک دیا گیا

نواز شریف کو سزا سنانے والے جج محمد بشیر کی عدالت میں عمران خان کی پیشی 

سیاسی مفادات کے لئے ملک کونقصان نہیں پہنچانا چاہئے

 بشریٰ بی بی کی گرفتاری کے بھی امکانات

ملک بھر میں احتجاج کے دوران جلاؤ گھیراؤ 

Leave a reply