بھائی بہنوں کو جائیداد سے نکالنے کیلئے سوتیلا کہہ دیتے ہیں،چیف جسٹس

0
51
supreme court01

سپریم کورٹ میں بھائی کی بیٹی کو وراثت نہ دینے سے متعلق فیصلہ پر نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی،

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی،وکیل درخوست گزار نے کہا کہ طوبیٰ مرحوم اظہر حسین کی بیٹی نہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 17سال تک لڑکی گھر پر رہی تب کسی نے چیلنج نہیں کیا،مقصد بیٹیوں کو زمین نہ دینا،زمین کی حوس ہے بس،بھائی بہنوں کو جائیداد سے نکالنے کیلئے سوتیلا کہہ دیتے ہیں،

وکیل درخواست گزار نے عدالت میں کہا کہ طوبیٰ اس جائیداد میں حصہ دار نہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جائیداد مرنے والے کی تھی درخواست گزار کی نہیں،بچے کی پہچان کاحق صرف خاتون رکھتی ہے،قیامت کے روز بھی بچوں کو ان کی ماؤں کے نام سے پکارا جائے گا،مقدمہ بازی کر دی جاتی ہے تاکہ لڑکی پھنسی رہے،ایسے مقدمہ بازی کا راستہ ہمیشہ کیلئے بند کرنا ہوگا،لڑکی طوبیٰ کو اس کے چچا نے زمین کیلئے مقدمہ بازی میں پھنسایا،ہائیکورٹ کے فیصلے پر ابھی تک عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟ نظرثانی کیس کے زیرالتوا ہونے کا مقصد نہیں کہ مرکزی فیصلے پر عمل نہیں کرنا

عدالت نے بھائی کی بیٹی کو وراثت نہ دینے سے متعلق فیصلہ پر نظرثانی درخواست مسترد کردی، عدالت نے ریونیو اتھارٹیز کو فیصلے پر عملدرآمد کا بھی حکم دے دیا،سپریم کورٹ نے کہا کہ ابھی تک عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا گیا

واضح رہے کہ تلہ گنگ کے رہائشی منیر حسین نے بھائی کی وفات کے بعد جائیداد کی تقسیم کا دعویٰ کیا تھا،منیر حسین نے بھائی کی بیٹی کو سوتیلی قرار دلوانے اور وراثت کی حقدار نہ ہونے کی استدعا کی تھی

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جڑانوالہ آمد

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی

آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن نے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا

عابد زبیری نے مبینہ آڈیو لیک کمیشن طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا

تحریک انصاف کی صوبائی رکن فرح کی آڈیو سامنے

سردار تنویر الیاس کی نااہلی ، غفلت ، غیر سنجیدگی اور ناتجربہ کاری کھل کر سامنے آگئی 

سپریم جوڈیشل کونسل کے ہوتے ہوئے کوئی کمیشن قائم ہونا ممکن نہیں، چیف جسٹس نے واضح کر دیا 

زیر تحقیق 9 آڈیوز کے ٹرانسکرپٹ جاری

Leave a reply