اسرائیلی بربریت کی حمایت،جوبائیڈن امریکہ میں عوامی حمایت کھونے لگے

0
168
us isarel

سات اکتوبر کو اسرائیل نے غزہ پر بمباری شروع کی، ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا، اسرائیل کی بمباری جاری ہے، ہسپتالوں‌سکولوں، ایمبولینس گاڑیوں،امدادی قافلوں سمیت کوئی جگہ ایسی نہیں بچی جہاں اسرائیل نے بمباری نہ کی ہو، ایسے میں امریکی صدر جوبائیڈن نے یکجہتی کے لئے اسرائیل کا دورہ کیا، امریکی وزیر خارجہ اسرائیل کے تین دورے کر چکے ہیں،ا مریکہ نے اسرائیل کو اسلحہ بھی فروخت کیا، دوسری جانب دنیا بھر میں اسرائیلی بربریت کے خلاف مظاہرے جاری ہیں، امریکہ میں بھی مظاہرے ہو رہے ہیں تا ہم امریکی حکومت اسرائیل کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی بربریت کی حمایت کی وجہ سے جوبائیڈن امریکہ میں عوامی حمایت کھو رہے ہیں، انکی حمایت میں کمی ہو رہی ہے،امریکی ڈیمو کریٹک پارٹی کے نوجوان ہامی اب کہنے لگ گئے ہیں کہ اسرائیلی بربریت کی حمایت کر کے جوبائیڈن غلطی کر رہے ہیں، اس ضمن میں یونیورسٹی آف میری لینڈ میں ایک سروے کیا گیا جس میں نوجوان طلبا کا کہنا تھا کہ جوبائیڈن بہت زیادہ اسرائیل نواز ہو گئے ہیں، یونیورسٹی میں ان طلبا کی تعداد دوگنا زیادہ ہو گئی ہے جن کا صرف ایک ماہ کے اندر جوبائیڈن کے خلاف ذہن بدلا،سات اکتوبر سے قبل جوبائیڈن کی حمایت کرنے والے نوجوان اسرائیلی حملوں کی حمایت کے بعد اب جوبائیڈن کے خلاف ہو رہے ہیں،نوجوانوں‌کا کہنا ہے کہ امریکہ کا جھکاؤ فلسطین کی طرف ہونا چاہئے جو بربریت کا شکار ہیں

رائے شماری کے ڈائریکٹر پروفیسر شیبلی تلہامی کا کہنا ہے کہ حالیہ سروے کے مطابق امریکہ میں نوجوانوں کی ایسی تعداد جن کی عمر 35سال سے کم ہے ان میں ایسے نوجوانوں کی تعداد کم ہوتی چلی جارہی ہے جو یہ چاہتے ہیں کہ امریکہ اسرائیل کا ساتھ دے،پروفیسر تلہامی کا کہنا تھا کہ نوجوانوں نے بائیڈن کو اسرائیل کو نواز کہا، اب نوجوان فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں،اسرائیلی حملوں کے بعد نوجوان ناراض ہیں، اسی وجہ سے جوبائیڈن عوامی حمایت کی کمی کا شکار ہو رہے ہیں

دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اسرائیل کے ساتھ ملا ہوا ہے، غزہ کے لوگوں سے اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ جبری نقل مکانی کروا رہاہے، حماس کے میڈیا بیورو کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ انروا کے حکام کو غزہ میں انسانی تباہی کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے،اس ادارے کے لوگ اسرائیل کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور زبردستی لوگوں‌کو علاقے سے نکال رہے ہیں، واضح رہے کہ اسرائیل نے فلسطینی عوام کو شمالی غزہ سے نکل کر جنوبی غزہ کی طرف نقل مکانی کرنے کا کہہ رکھا ہے۔انروا کے ترجمان نے حماس کے الزام کا کوئی جواب نہیں دیا،

اسرائیل کی غزہ پر مسلسل بمباری سے دس ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں،اسرائیلی بمباری سے 39 صحافی بھی مارے جا چکے ہیں جن میں سے 34 فلسطینی ہیں جبکہ چار اسرائیلی اور ایک لبنانی صحافی مارا گیا ہے،

اسرائیل پر حماس کے حملے کا ماسٹر مائنڈ،ایک پراسرارشخصیت،میڈیا کو تصویر کی تلاش

اقوام متحدہ کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ

ہسپتال پر اسرائیلی حملہ ،جوبائیڈن کا دورہ اردن منسوخ

ہسپتال پر ‘اسرائیلی حملہ’ ایک ‘گھناؤنا جرم’ ہے،سعودی عرب

غزہ کے الشفا ہسپتال پر بھی بمباری 

اسرائیل کی حمایت میں گفتگو، امریکی وزیر خارجہ کو مہنگی پڑ گئی

اسرائیلی بمباری سے فلسطین کے صحافی محمد ابوحطب اہل خانہ سمیت شہید

 فلسطینی بچوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لئے متحدہ عرب امارات میدان

Leave a reply