لاہور ہائیکورٹ، ہتک عزت ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی
عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوے جواب طلب کر لیا ،عدالت نے ایکٹ پر عمل درآمد کو عدالتی فیصلے سے مشروط کر دیا ،عدالت نے کہا کہ دیکھنا ہے کونسی ہنگامی صورتحال تھی کہ قانون کا نفاد کر دیا گیا ،لاہور ہائیکورٹ نے درخواستوں پر سماعت 4 جولائی تک ملتوی کر دی، جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر قانون کافریم ہی غلط ہے تو قانون کیسے برقرار رہ سکتا ہے۔بیس دن بعد ویسے ہی قانون بنناتھاتو اتنی ایمرجنسی کیاتھی کہ قائم مقام گورنرنے دستخط کردئیے۔
کیا آپ نہیں سمجھتے یہ قانون ہونا چاہیے ،صبح صبح اٹھو تو عجیب عجیب وی لاگر وی لاگ کررہے ہوتے ہیں :جسٹس امجد رفیق
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اس قانون کو لانے کا مقصد پروفیشنل صحافیوں کو کام سے روکنا ہے،جسٹس امجد رفیق نے استفسار کیا کہ آپکو نہیں لگتا کہ اس طرح کا قانون ہونا چاہیے؟ وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ قانون پہلے سے موجود ہے اس قانون کو منظور کروانے کی ضرورت نہیں تھی ،یہ قانون آزاد عدلیہ کو بھی متاثر کررہا ہے ،جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ مطلب اس قانون کو بہتر کیا جاسکتا ہے ،کیا آپ نہیں سمجھتے یہ قانون ہونا چاہیے ،صبح صبح اٹھو تو عجیب عجیب وی لاگر وی لاگ کررہے ہوتے ہیں ،وکیل ابو ذر سلمان نیازی نے کہا کہ اس قانون کا مقصد فیک نیوز ختم کرنا نہیں بلکہ بنیادی حقوق ختم کرنا ہے،جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ ان درخواستوں میں بہت اہم نکات اٹھائے گئے ہیں، صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری نے کہا کہ ہم سے کہا گیا کہ مشاورت کے بعد قانون سازی کرینگے،پروفیشنل صحافی ذمہ داری کے ساتھ خبر دیتا ہے،جسٹس امجد رفیق نے سیکرٹری پی ایف یو جے اور ایمنڈ سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی
ہتک عزت کے قانون میں پیش ہونے والے وکیل خواجہ طارق رحیم اور اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے مختصر تاریخ چار جولائی ڈالی ہے،عدالت کو تمام قانونی پہلوؤں پر آگاہ کردیا ہے عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کردیا ہے،یہ قانون غیر قانونی بنایا گیا ہے
ہتک عزت کا قانون آزادی صحافت پر حملہ اور آئین پاکستان سے متصادم ہے.ارشد انصاری
دوسری جانب ہتک عزت کے متنازعہ کالے قانون کے خلاف جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی کال پر صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری کی قیادت میں پنجاب اسمبلی میں بھرپوراحتجاج کرتے ہوئے بجٹ سیشن سے واک آﺅٹ کیاگیا۔ صحافیوں نے ہتک عزت قانون 2024 کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے بجٹ سیشن کا بائیکاٹ کیا اور کالا قانون نہ منظور کے نعرے لگاتے ہوئے اسمبلی کی سیڑھیوں پربازوﺅںپرکالی پٹیاں باندھ کر بھرپور احتجاج کیا۔احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے کہا کہ ہتک عزت کا قانون آزادی صحافت پر حملہ اور آئین پاکستان سے متصادم ہے۔انھوں نے واضح کیا کہ ہم نے اسے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے جبکہ صحافیوں کی تمام تنظیمیں اے پی این ایس، سی پی این ای ، پی ایف یوجے، ایمنڈ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس قانون کے خلاف متحد ہیں اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے اس قانون کے خلاف عدالت سمیت ہر فورم پر مل کر جدوجہد کررہی ہیںاور اپوزیشن کے ارکان بھی ہمارے ساتھ جدوجہد میں شریک ہیں۔ انھوں نے ہتک عزت بل پر پیپلز پارٹی کے دوہرے کردار اور گورنر پنجاب کی طرف سے بل کو اعتراض کے ساتھ واپس بھجوانے کی بجائے اپنے پاس رکھنے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ارشد انصاری کا کہنا تھاکہ صحافی مادر پدر آزادی نہیں چاہتے، جو لوگ خبر کی بنیاد پر جھوٹ کا کاروبار کرتے ہیں انھیں قانون کے دائرے میں لانا چاہیے اس بارے میں اگر حکومت ہماری تجاویز کو شامل کر لیتی تو اس بل سے جھوٹ کو روکنے میں فائدہ ہو سکتا تھا۔انھوں نے مزیدکہا کہ ہم عدالت کے بعد اس قانون کے خلاف احتجاج کے دیگر طریقہ کار پربھی مرحلہ وارعمل کریں گے اور اعلان کیا کہ اب صحافی برادری اپنی تمام ڈیوٹی کالی پٹیاں باندھ کر انجام دے گی۔ ارشد انصاری نے کہا ہم اس بل کے خلاف عدالت میں ہیں،ہمیں امید ہے عدالت ہمیں انصاف اور تحفظ فراہم کرے گی۔ پریس گیلری کے سیکرٹری خواجہ حسان احمد نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہتک عزت قانون ناصرف آزادی اظہار رائے پر قدغن ہے بلکہ بنیادی انسانی حقوق کے بھی منافی ہے اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ اس موقع پر لاہورپریس کلب کے سیکرٹری زاہد عابد سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
لاہور ہائیکورٹ،ہتک عزت قانون کے خلاف دائر درخواست قابل سماعت قرار
پاکستان تحریک انصاف کا ہتک عزت بل کے خلاف عدالت جانے کا اعلان
ہتک عزت بل پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ، یہ بل حرف آخر نہیں ہے، گورنر پنجاب
ہتک عزت قانون،کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی،صحافیوں کا ملک گیر احتجاج
ہتک عزت بل 2024ء پنجاب اسمبلی میں منظور،اپوزیشن نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں
ایمنڈ کا پنجاب ہتک عزت بل 2024 کے قیام پر شدید تحفظات کا اظہار
لاہور پریس کلب نے پنجاب حکومت کا مجوزہ ہتک عزت قانون 2024 مسترد کر دیا
گورنر پنجاب کو چاہیے پہلے ہتک عزت قانون پڑھیں پھر تبصرہ کریں: عظمیٰ بخاری