ہتک عزت قانون،کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی،صحافیوں کا ملک گیر احتجاج

کراچی پریس کلب کی عمارت پر سیاہ پرچم
0
255
lpc media

پنجاب حکومت کی جانب سے ہتک عزت قانون، پیکاایکٹ اور کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی کے خلاف ملک بھر میں صحافیوں کا احتجاج جاری ہے

احتجاج کی کال پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ نے دی،وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر صحافیوں نے احتجاج کیا،اس موقع پر صدر پی ایف یو جے افضل بٹ کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار رائے کے خلاف ڈکٹیٹروں کے قوانین کے خلاف بھی جدوجہد کی، موجودہ حکمرانوں کو بھی کالےقانون کو واپس لینا پڑے گا۔

کراچی پریس کلب کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی اپیل پر صحافیوں نے یوم سیاہ مناتے ہوئے کراچی پریس کلب کی عمارت پر سیاہ پرچم لہرایا،کراچی کے صحافیوں نے پیکا قوانین اور پنجاب حکومت کے ہتک عزت قانون میں ترامیم فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا اور کوئٹہ پریس کلب کی بندش کو آزادی صحافت پر قدغن قرار دیا،بہاولپور پریس کلب پر صحافیوں نے بھی احتجاج کرتے ہوئے ہتک عزت بل واپس لینے اور کوئٹہ پریس کلب کھولنے کا مطالبہ کیا۔

آزادی اظہار رائے ہماراحق ،ملک گیر تحریک چلائیں گے، ارشد انصاری
لاہورپریس کلب میں ہتک عزت بل 2024 اور کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں پنجاب یونین آف جرنلسٹس ، ایپنک ،پنجاب اسمبلی پریس گیلری کمیٹی ، فوٹوجرنلسٹس ایسوسی ایشن سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر لاہورپریس کلب میں احتجاجاسیاہ پرچم لہرائے گئے اور صحافیوں نے بازﺅوں پرکالی پٹیاں باندھی۔لاہورپریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ صحافیوں کو ان کے فرائض منصبی سے روکنے کے لئے ہرطرح کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں ، حکومت کی جانب سے ہتک عزت بل 2024 کو تمام صحافتی تنظیموں اور اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود پاس کرالیاگیااور کوئٹہ پریس کلب کو تالہ لگاکر تمام صحافتی سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کردی گئیں جو کھلم کھلا آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے ،حکومت کا اس طرح کارویہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، آزادی اظہار رائے ہماراحق ہے اور اس کے لئے ہم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور بہت جلد ملک بھر کے صحافی صحافتی تنظیموں کے ساتھ ملکر ملک گیر تحریک چلائیں گے ۔ احتجاجی مظاہرے سے لاہورپریس کلب کے سیکرٹری زاہد عابد، جوائنٹ سیکرٹری جعفربن یار، فنانس سیکرٹری سالک نواز،ممبر گورننگ باڈی رانا شہزاد ، عابد حسین ،پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے صدر زاہد رفیق بھٹی ، ایپنک کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل نواز طاہر، پی یوجے کے جنرل سیکرٹری حسنین ترمذی، پریس گیلری کمیٹی کے سیکرٹری خواجہ حسان ، سینئرصحافی شفیق اعوان ، نعمان یاور، قمرالزمان بھٹی ، رفیق خان ،خواجہ نصیر ،صلا ح الدین بٹ ، حامد نواز، فرازفاروقی ،مجتبی باوجوہ، عمرشریف ، امریز خان ، پرویز الطاف ،منصوربخاری،ذوالفقارچوہدری، یوسف رضا عباسی، عبدالقیوم زاہد، غلام مرتضی باجوہ ، اویس قرنی ، قاسم رضا، جمال احمد، نعیم عباس، عمران علی، مقصود خالد، طارق شاہد ستی،طارق سعید، عدنان شیخ ، عمر فاروق، نصراللہ ملک،راحیل سید،ندیم احمد، تنویر احمد، محمد اکمل، طارق سعید، گل نواز، لیاقت علی نے خطاب کرتے ہوئے ہتک عزت بل 2024 کو کالاقانون قراردیااور کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی پر شدید تشویش کا اظہارکرتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کامطالبہ کیا۔

ہتک عزت بل 2024ء پنجاب اسمبلی میں منظور،اپوزیشن نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں

ایمنڈ کا پنجاب ہتک عزت بل 2024 کے قیام پر شدید تحفظات کا اظہار

لاہور پریس کلب نے پنجاب حکومت کا مجوزہ ہتک عزت قانون 2024 مسترد کر دیا

ہتک عزت بل 2024 :ہتک عزت بل 2024کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر ہوگا، پھیلائی جانے والی جھوٹی، غیر حقیقی خبروں پر ہتک عزت کا کیس ہو سکے گا یوٹیوب اور سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی جعلی خبروں پر بھی بل کا اطلاق ہوگا، ذاتی زندگی،عوامی مقام کو نقصان پہنچانے کے لیے پھیلائی جانے والی خبروں پر بھی کارروائی ہو گی، ہتک عزت کےکیسز کے لیے ٹربیونل قائم ہوں گے جو کہ 6 ماہ میں فیصلہ کرنے کے پابند ہوں گے۔

ہتک عزت بل کے تحت 30 لاکھ روپے کا ہرجانہ ہوگا، آئینی عہدوں پر موجود شخصیات کے خلاف الزام پر ہائی کورٹ بینچ کیس سن سکیں گے، خواتین اور خواجہ سراؤں کو قانونی معاونت کے لیے حکومتی لیگل ٹیم کی سہولت میسر ہوگی-

ہتک عزت کے قانون کا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے،عظمیٰ بخاری
واضح رہے کہ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ہتک عزت کے قانون میں جج تاریخ نہیں دیگا بلکہ جس پر الزام لگاہوگا اسے 21 روز میں خود ہی 3 تاریخیں دینے کیلئے کہا جائیگا جس میں جواب جمع کروانا ہوگا۔ الزام ثابت ہونے پر نہ پولیس کے پاس جانا ہوگا نہ ہی گرفتاری ہوگی بلکہ 30 لاکھ کا ہرجانہ ادا کرنا ہوگا۔ہتک عزت کالا قانون ہے، بے بنیاد الزامات کا سلسلہ بند ہونا چاہیے،اسمبلی میں ہتک عزت کا نیا قانون لایاجارہا ہے،یہ ایک صوبے کا قانون ہے، میں چاہتی ہوں کوئی بھی وزیراعلیٰ آئے اس کی توہین جھوٹی خبر بناکرنہیں ہونی چاہیے، لوگ صحافی نہیں اپنے لئے یہ لفظ استعمال کرتے ہیں، کچھ لوگ ایک ایجنڈے کے تحت صبح اٹھتے ہیں،اب ایسا نہیں ہوگا، میری بہن کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا،عزت اس وقت ہی ہوگی جب کرائیں گے ،ون سائیڈ عزت نہیں ہوگی، یہ اچھا ہوا کہ پہلا کیس میں خود لے کر جاؤں گی، نیا قانون سیاسی مقاصد کے لیے نہیں استعمال کرنا چاہتے,180 دن میں ہتک عزت کے کیس کو مکمل کرنا ہوگا، ہتک عزت کے قانون کا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے، ہتک عزت کا الزام ثابت ہونے پر 30 لاکھ روپے کا ہرجانہ ادا کرنا ہوگا، ملزم کی گرفتاری نہیں ہوگی لیکن اس کو ہرجانہ دینا ہوگا،اگر کسی کو لگے کہ اس کی ہتک 30 لاکھ سے زیادہ ہوئی یا اس کی ہتک کی نوعیت زیادہ تھی تو پھر اسے اپنا کیس پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا، اس پر تنقید کی جارہی ہے کہ صحافیوں کو عدالت میں زیر سماعت کیسز پر بولنے کی اجازت نہیں تو عدالتی معاملات کے حوالے سے بولنے کی اجازت پوری دنیا میں ہی نہیں ہوتی

ہم جنس پرستی کلب کے قیام کی درخواست پر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کا ردعمل

بحریہ ٹاؤن،چوری کا الزام،گھریلو ملازمین کو برہنہ کر کے تشدد،الٹا بھی لٹکایا گیا

بحریہ ٹاؤن کے ہسپتال میں شہریوں کو اغوا کر کے گردے نکالے جانے لگے

سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری

ایبٹ آباد میں "ہم جنس پرستی کلب” کے قیام کے لیے درخواست

ہنی ٹریپ،لڑکی نے دوستوں کی مدد سے نوجوان کیا اغوا

بچ کر رہنا،لڑکی اور اشتہاریوں کی مدد سے پنجاب پولیس نے ہنی ٹریپ گینگ بنا لیا

طالبات کو نقاب کی اجازت نہیں،لڑکے جینز نہیں پہن سکتے،کالج انتظامیہ کیخلاف احتجاج

امجد بخاری کی "شادی شدہ” افراد کی صف میں شمولیت

مجھے مسلم لیگ ن کے حوالے سے نہ بلایا جائے میں صرف مسلمان ہوں،کیپٹن ر صفدر

سرکاری اداروں کا یہ کام ہے کہ کرپٹ افسران کو بچانے کی کوشش کرے؟چیف جسٹس برہم

Leave a reply