حماس کے نئے سربراہ یحییٰ سنوار شہید،حماس کی تصدیق

yahya

حماس کے نئے سربراہ یحییٰ سنوار کو اسرائیلی فوج نے شہید کر دیا

حماس نے نئے سربراہ یحییٰ سنوار کی موت کی تصدیق کر دی ، حماس کے سابق شہید سربراہ اسماعیل ہنیہ کے بیٹے نے یحییٰ سنوار کی شہادت کی تصدیق کی ہے، خبر رساں ادارے کے مطابق یحییٰ سنوار کی موت رفح علاقہ میں اسرائیلی بمباری سے ہوئی، اسرائیلی حکام کو بمباری کے بعد لاش ملی جس کی شکل یحییٰ سنوار سے ملتی تھی، لاش کا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا گیا جو مثبت آیا،اسرائیلی حکام نے مزید تصدیق کے لئے ڈی این اے ٹیسٹ کو یورپی ملک کو بھیج دیا .

قبل ازیں اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک حملے میں حماس کے نئے سربراہ یحییٰ سنوار کو شہید کر دیا ہے،اسرائیلی فوج اس ضمن میں یحییٰ سنوار کی موت کی تحقیقات کر رہی ہے،امکان ہے کہ یحییٰ سنوار اسرائیلی بمباری کے دوران جیالیا کیمپ میں مارے گئے ہیں،اسرائیلی میڈیا نے ایک لاش کی تصویر بھی شیئر کی ہےجس بارے کہا گیا ہے کہ یہ لاش یحییٰ سنوار کی ہے،

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی اسرائیل نے دعویٰ کیا تھاکہ یحییٰ سنوار کو شہید کر دیا گیا ہے،22 ستمبر کو ایک رپورٹ میں ٹائمز آف اسرائیل نے کہا تھا کہ فوجی انٹیلی جنس حکام اس امکان کی چھان بین کر رہے ہیں کہ یحیٰی سنوار مر گیا ہےاسرائیل پر 7 اکتوبر کو ہونے والے حملوں کے ماسٹر مائنڈ یحیی سنوار اس سال اگست میں حماس کے سربراہ کے طور پر سامنے آئے تھے جب ان کے پیشرو اسماعیل ہنیہ ایران میں ایک دھماکے میں شہید ہو گئے تھے۔

کچھ رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حماس رہنما یحییٰ السنوار 7 اکتوبر کے حملے کے بعد سے غزہ کی زیر زمین سرنگوں میں چھپ جانے کے باعث اسرائیلی ریڈار سے دور ہو گئے تھے، بعد ازاں جنگ بندی کے لیے مذاکرات سے متعلق پیغامات جاری کرنے پر یحییٰ السنوار دوبارہ اسرائیلی ریڈار میں آگئے تھے تاہم اب متعدد روز سے وہ ریڈار سے باہر ہیں جس سے ان کے مارے جانے کا شک گہرا ہوتا جا رہا ہے۔

اسرائیل نے یحییٰ سنوار کو بھی آج شہید کر دیا،اسرائیل اس سے قبل اسماعیل ہنیہ، حسن نصر اللہ کو بھی شہید کر چکا ہے، اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے حماس سربراہ یحییٰ سنوار کو غزہ حملے کے دوران شہید کیا ہے،یحییٰ سنوار نے 2017 سے غزہ میں حماس کی کارروائیوں کی قیادت کی، اور اسے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کا کلیدی معمار سمجھا جاتا ہے جس میں فلسطینی عسکریت پسندوں نے اسرائیل میں 1,200 افراد کو ہلاک کیا تھا۔اسرائیل نے اس سے قبل جولائی میں تہران میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کو شہید کر دیا تھا، پھر ستمبر میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کو بیروت میں ہلاک کر دیا تھا، کیونکہ اس نے خطے میں اپنے ایران کے حمایت یافتہ دشمنوں پر مسلسل حملے کیے تھے۔اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ہر دشمن تک پہنچیں گے،اور اسے ختم کریں گے،

یحییٰ السنوار 19 اکتوبر 1962 کو خان یونس کے ایک کیمپ میں پیدا ہوے، انہوں نے ابتدائی تعلیم خان یونس کے ہی اسکول میں حاصل کی، اس کے بعد غزہ کی اسلامک یونیورسٹی سے عربی میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی، یحییٰ السنوارنے 5 برس تک یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ کونسل میں خدمات انجام دیں اور پھر کونسل کے چیئرمین اور وائس چیئرمین بھی رہے،یحیٰ النسوار طویل عرصہ تک تقریبا 22 برس گرفتار بھی رہے،اسرائیل نے سنوار کو 1988 میں اس نیٹ ورک کے پاس ہتھیار رکھنے کا انکشاف کرنے کے بعد کئی ہفتوں کے لیے جیل بھیج دیا تھا،اگلے سال، اسے اسرائیل کے ساتھ کام کرنے کے الزام میں فلسطینیوں کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا اور اسے چار عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ 2011 میں شالت ،اسرائیلی فوجی کے رہائی، ڈیل کے بدلے اسرائیل کی جیل سے انہی رہائی ملی تو اسکے بعد غزہ کی ایک مسجد میں انکا نکاح ہوا، اسکے بعد یحییٰ السنوار کا شما رحماس کے سرکردہ رہنماؤں میں ہونے لگا،یحیٰ السنوار کو حماس کے سیاسی ونگ اور عزالدین القسام بریگیڈ کی لیڈرشپ کے درمیان روابط قائم رکھنے کا ٹاسک دیا گیا اور پھر 2014 میں اسرائیلی جارحیت کے اختتام پر انہوں نے حماس کے فیلڈ کمانڈرز کی کاکردگی کا تفصیلی جائزہ لینے کے لیے تحقیقات کروائیں جس کے نتیجے میں حماس کے کئی بڑے رہنماؤں کو عہدوں سے بھی ہٹایا گیا،ستمبر 2015 میں امریکا نے القسام بریگیڈ کے کمانڈر انچیف محمد الضیف اور سیاسی ونگ کے رہنما راہی مشتہا سمیت یحیٰ السنوارکا نام بھی بین الاقوامی دہشتگردوں کی بلیک لسٹ میں شامل کر دیا تھا.

13 فروری 2017 کو یحیٰ النسوار اسماعیل ہنیہ کی جگہ غزہ پٹی میں حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ منتخب ہوئے تھے اور انہوں نے خلیل الحیا کو اپنا نائب مقرر کیا تھا،بعد ازاں یحیٰ النسوار کو پارٹی انتخابات کے ذریعے غزہ پٹی میں حماس کا سربراہ مقرر کر دیا گیا اور اسماعیل ہنیہ کو خالد مشعال کا جانشین بنا دیا گیا تھا،

مئی 2018 میں یحیٰ النسوار نے الجزیرہ پر آکر غیر متوقع اعلان کر دیا کہ حماس پرامن عوامی مزاحمت کی پالیسی اپنائے گی جس کا مقصد ممکنہ طور پر حماس پر بہت سے مملک کی جانب سے لگا دہشتگرد تنظیم کا ٹیگ اتارنا اور اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کیلئے کردار ادا کرنا تھا، اس اعلان سے ایک ہفتہ قبل یحیٰ النسوار نے غزہ کے شہریوں سے کہا تھا کہ اسرائیلی زنجیریں توڑ دیں، ہم دب کر مرنے سے شہید ہونے کو ترجیح دیں گے، ہم مرنے کے لیے تیار ہیں اور ہزاروں لوگ ہمارے ساتھ مریں گے،مارچ 2021 میں یحیٰ النسوار دوسری مدت کے لیے غزہ میں حماس کے سربراہ منتخب ہوئے اور انہیں غزہ کا ڈی فیکٹو حکمران تصور کیا جانے لگا اور انہیں حماس میں اسماعیل ہنیہ کے بعد دوسرا طاقتور ترین شخص تصور کیا جاتا تھا،

مئی 2021 میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے خان یونس میں یحیٰ السنوارکے گھر پر بمباری کی گئی تاہم اس حملے میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی اور پھر حملے کے اگلے ہفتے یحیٰ النسوارکئی بار عوام میں دیکھے گئے اور پھر 27 مئی 2021 کو انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینتز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے قدموں پر چل کر اپنے گھر جاؤں گا، تمھارے پاس مجھے قتل کرنے کے لیے 60 منٹ ہیں اور پھر وہ اگلے گھنٹے غزہ کی گلیوں میں گھومتے رہے اور سلیفیاں لیتے رہے،

غزہ میں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کو 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملے اور قتل عام کے پیچھے ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے، جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور 251 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا،حماس کے اس حملے کے بعد غزہ میں جاری جنگ شروع ہوئی،فلسطین میں ہزاروں شہادتوں کے باوجود حماس اسرائیل کی تباہی کے لیے پرعزم ہے۔حملے کی منصوبہ بندی کے بعد سے یحییٰ سنوار غزہ میں روپوش ہے۔ اسرائیل ڈیفنس فورسز نے فروری میں فوٹیج جاری کی تھی جس میں مبینہ طور پر سنوار کو 10 اکتوبر کو غزہ کی ایک سرنگ میں اس کے اہل خانہ کے ساتھ دکھایا گیا تھا۔ یکم اگست کو، آئی ڈی ایف نے حماس کے عسکری ونگ کے کمانڈر محمد الضیف کی گزشتہ ماہ جنوبی غزہ میں ایک فضائی حملے میں شہادت کی تصدیق کی تھی تا ہم حماس نے اس کی تردید کی ہے،غزہ میں جاری حالیہ جنگ کے ابتدائی تین ہفتوں کے بعد یحیٰ السنوارنے اسرائیل کو پیشکش کی تھی کہ یرغمال بنائے گئے تمام اسرائیلیوں کے بدلے قید بنائے گئے تمام فلسطینیوں کو رہا کر دیا جائےلیکن اسرائیلی وزیراعظم نے حماس کی پیشکش قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے زمینی کارروائی کا فیصلہ کیا جس کا نقصان انہیں مزید اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت اور فوجی گاڑیوں کی تباہی کی صورت میں برداشت کرنا پڑا

اسماعیل ہنیہ پر حملہ،ایران میں تحقیقات کے دوران گرفتاریاں

واضح رہے کہ اسماعیل ہنیہ، جو ایران میں ایک حملے میں شہید ہوئے، کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں دفن کیا گیا۔ ان کی نمازِ جنازہ میں امیر قطر شیخ تمیم بن حمد، حماس کے سابق رہنما خالد مشعل، اسماعیل ہنیہ کے بیٹے، اور فلسطینی تنظیموں کے اعلیٰ رہنماؤں نے شرکت کی۔ پاکستان سے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے بھی نماز جنازہ میں شرکت کی، اسماعیل ہنیہ کو دوحہ کے لوسیل قبرستان میں علامہ یوسف القرضاوی کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔ ان کی وفات نے عالمی سطح پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں، اور ان کے جنازے میں شرکت کرنے والے لوگوں کی تعداد نے ان کے عالمی مقام اور فلسطین کی جدوجہد میں ان کے کردار کو اجاگر کیا۔

حافظ نعیم الرحمان کی اسماعیل ہنیہ کے بیٹوں سے ملاقات، تعزیت کا اظہار

اسماعیل ہنیہ کی شہادت،عمران خان کی پراسرار خاموشی،56 گھنٹے بعد دیا ردعمل

حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ تہران میں ادا

حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ ایران میں قاتلانہ حملے میں شہید

سراج الحق کی قطر میں حماس کے رہنماؤں اسماعیل ہنیہ اور خالد مشعل سے ملاقات

اسرائیل پر حماس کے حملے کا ماسٹر مائنڈ،ایک پراسرارشخصیت،میڈیا کو تصویر کی تلاش

اقوام متحدہ کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ

ہسپتال پر اسرائیلی حملہ ،جوبائیڈن کا دورہ اردن منسوخ

ہسپتال پر ‘اسرائیلی حملہ’ ایک ‘گھناؤنا جرم’ ہے،سعودی عرب

غزہ کے الشفا ہسپتال پر بھی بمباری 

اسرائیل کی حمایت میں گفتگو، امریکی وزیر خارجہ کو مہنگی پڑ گئی

اسرائیلی بمباری سے فلسطین کے صحافی محمد ابوحطب اہل خانہ سمیت شہید

 فلسطینی بچوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لئے متحدہ عرب امارات میدان

مولانا فضل الرحمان سے حماس رہنماء کی ملاقات

مفتی تقی کی دوحہ میں حماس کے رہنماؤں سے ملاقات

اسماعیل ہنیہ کی شہادت تہران کے گیسٹ ہاؤس میں نصب ریموٹ کنٹرول بم سے ہوئی، نیو یارک ٹائمز کا دعویٰ

Comments are closed.