اسلام آباد ہائیکورٹ عمران خان کی سزا معطلی درخواست پر فیصلہ کل سنائے گی

عمران خان سزا کیس، الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے ریاست کو فریق بنانے کا مطالبہ کر دیا
0
45
imran khan

اسلام آباد ہائیکورٹ: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائیکورٹ عمران خان کی سزا معطلی درخواست پر فیصلہ کل سنائے گی، فیصلہ کل 11 بجے سنایا جائے گا،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق، جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ سماعت کر رہا ہے ،چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے،الیکشن کمیشن کی جانب سے وکیل امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آج چیئرمین ہی ٹی آئی کی سزا معطلی پر فیصلہ کردیں گے، 

امجد پرویز کے سزا معطلی کی درخواست ہر دلائل شروع ہو گئے،وکیل امجد نے کہا کہ عمران خان کی سزا معطلی درخواست میں ریاست کو فریق نہیں بنایا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن کی عمران خان کے خلاف پرائیویٹ کمپلینٹ ہے،ٹرائل کورٹ میں کہیں ریاست کا ذکر نہیں آیا، یہاں فریق بنانا کیوں ضروری ہے؟

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست مسترد کرنے کے حق میں بھارتی عدالتوں کے فیصلوں کے حوالے دینا شروع کردیا ،الیکشن کمیشن کے وکیل نے راہول گاندھی کیس کا حوالہ دیا اور کہا کہ راہول گاندھی کو دو سال سزا ہوئی تھی،راہول گاندھی نے سزا معطلی کی درخواست دی تھی،راہول گاندھی کی سزا معطلی کی درخواست مسترد ہوئی،میں شارٹ سینٹینس کی بنیاد پر سزا معطلی کی اپیل کی مخالفت نہیں کررہا، میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ حکومت کو نوٹس کیے بغیر اپیل پر کارروائی نہیں کی جا سکتی،قانون بھی یہی کہتا ہے کہ حکومت کو نوٹس ضروری ہے،ایسے تمام مقدمات میں تین وکلاء کی حاضری لگائی جاتی ہے، وکیل دفاع، وکیل استغاثہ اور حکومتی وکیل،

امجد پرویز نے مختلف قوانین اور فیصلوں کے حوالے دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی سزا معطلی درخواست میں ریاست کو فریق نہیں بنایا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن کی عمران خان کے خلاف پرائیویٹ کمپلینٹ ہے، ٹرائل کورٹ میں کہیں ریاست کا ذکر نہیں آیا، یہاں فریق بنانا کیوں ضروری ہے؟ نیب کے مقدمات میں تو پبلک پراسیکیوٹر موجود نہیں ہوتا، امجد پرویزنے کہا کہ نیب کے اپنے پراسیکیوٹر موجود ہوتے ہیں جنہیں سنا جاتا ہے، نیب قانون میں پبلک پراسیکیوٹر کا ذکر ہی نہیں ہے،پبلک پراسیکیوٹر کی بات سی آر پی سی کرتا ہے،میری یہی درخواست ہے کہ حکومت کو نوٹس جاری کیا جائے،قانون میں کومپلیننٹ کا لفظ ہی نہیں، اسٹیٹ کا لفظ ہے،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ کمپلیٹ فائل کرنے میں کوئی کوتاہی ہے بھی تو اسکا اثر ٹرائل پر نہیں پڑے گا؟ امجد پرویز نے کہا کہ جی میرا یہی نقطہ ہے کہ ٹرائل تو عدالت نے ہی کرنا ہے، چاہے مجسٹریٹ کے پاس فائل ہو یا براہ راست، اگر مجسٹریٹ کی سکروٹنی والی بات مان بھی لی جائے تو ٹرائل سیشن عدالت نے ہی کرنا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مجسٹریٹ نے تعین کرنا ہے کہ سیشن عدالت کا ہی دائرہ اختیار بنتا ہے یا نہیں؟۔

چئیرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا کیخلاف اپیل ، وکیل الیکشن کمیشن نے کیس میں وقفہ لینے کی استدعا کی اور کہا کہ دوائی کھانے کے لیے 10،15 منٹ کا وقفہ دیا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت میں 15 منٹ کا وقفہ کر دیا .

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت 15 منٹ وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی، الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز روسٹرم پر موجود تھے ،چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ روسٹرم پرآ گئے اور کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا، کچھ فیصلوں کے حوالے دینا چاہتا ہوں،وکیل امجد نے کہا کہ میں کوئی ایسا سیکشن نہیں پڑھوں گا جو نیا ہو،چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بھی دو بار یہاں، اور ایک بار سپریم کورٹ میں دلائل دے چکے ہیں،انہوں نے الیکشن کمیشن اور سیشن جج ہمایوں دلاور کو ویلن بنایا ہوا ہے،ابھی وہاں مت جائیں، سزا معطلی پر ہی دلائل جاری رکھیں،دفاع کی جانب سے کمپلین کی باقاعدہ اجازت کے حوالے سے اعتراض اٹھایا گیا ہے، ان کے مطابق باقاعدہ اجازت کے بغیر کمپلین قابل سماعت نہیں ہے،میں عدالت سے الیکشن کمیشن کا اجازت نامہ پڑھنے کی اجازت چاہتا ہوں،یہ authorization الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد دی گئی،الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب ہوئے، الیکشن کمیشن کے فیصلے میں چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا گیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا کہ دفتر جو بھی ضروری ہو کرے، الیکشن کمیشن نے کسی فرد کو تو ہدایت جاری نہیں کی، الیکشن کمیشن کے سیکرٹری کو تو ہدایت جاری نہیں کی، وہ کیوں کمپلین کرے؟ وکیل امجد پرویزنے کہا کہ سیکرٹری نے authorization میں لکھا کہ یہ کمپلین الیکشن کمیشن کے فیصلے کی نظر میں فائل کی جا رہی ہے، الیکشن کمیشن کے تمام ممبران نے اپنے فیصلے میں متفقہ طور پر اجازت دی،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اگر سیکرٹری کمیشن کو ڈائریکشن دیتا تو وہ بات الگ تھی، یہاں الیکشن کمیشن نے سیکرٹری کی بجائے آفس کو یہ ہدایت دی ہے، امجد پرویزایڈووکیٹ نے کہا کہ اس کمپلینٹ کا ڈرافٹ الیکشن کمیشن نے منظور کیا،الیکشن کمیشن کے فل کمیشن نے کمپلینٹ کی منظوری دی،

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے دلائل مکمل کرنے کے لیے کل کا وقت بھی مانگ لیا، عدالت میں کہا کہ میرے دلائل آج مکمل نہ ہو پانے کی ایک یہ وجہ ہےکہ خواجہ حارث کا بیان حلفی براہ راست عدالت میں پیش کیا گیا ،تصدیق شدہ کاپی نہیں مل سکی .جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آج ہی دلائل مکمل کریں،ابھی کیا رہ گیا ہے ؟ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ کمپلینٹ کا دورانیہ ، حق دفاع ختم ہونے اور دائرہ اختیار طے نا کرنے کے تین نکات رہ گئے ہیں ،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے وکیل الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ اب مزید کِس نکتے پر دلائل باقی ہیں؟ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ حقِ دفاع اور چار ماہ میں کمپلینٹ دائر کرنے کے نکات پر دلائل دینے ہیں، واویلا کیا جا رہا ہے کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے ہائیکورٹ کے آرڈر کی خلاف ورزی کی،میں بتاؤں گا کہ ٹرائل کورٹ نے ہائیکورٹ کے آرڈر کی خلاف ورزی نہیں کی،ہائیکورٹ نے ہدایت کی کہ ملزم کے وکیل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینگے، میرے دلائل آج مکمل نہ ہو پانے کی ایک وجہ ہے، چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نہیں نہیں، آج ہی مکمل کرینگے، وکیل امجد پرویز نے کہا کہ خواجہ حارث کا بیان حلفی اس عدالت کے سامنے پیش کیا گیا، مجھے بیان حلفی کی تصدیق شدہ کاپی نہیں مل سکی،میں کسی وکیل کے بیان حلفی کے جواب میں حلفیہ بیان دینے والا آخری شخص ہوں گا، آفس نے مجھے خواجہ حارث کے بیان حلفی کی مصدقہ کاپی فراہم نہیں کی،میں آخری شخص ہوں گا جو اس پر کاؤنٹر ایفی ڈیوٹ جمع کرائے، بیان حلفی کا سپریم کورٹ میں بھی تذکرہ ہوا مگر وہ آفس میں سی ایم کے ذریعے دائر نہیں ہوا، وبیان حلفی ادھر ہی دوران سماعت کورٹ کو دیا گیا،

عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو ہدایت کی کہ امجد صاحب پانچ دس منٹ میں آپ مکمل کر لیں جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ میں نے عدالتی نظیریں آپ کے سامنے رکھ دیں عدالت دیکھ لے ،توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا معطل ہو گی یا نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے جج ہمایوں دلاور کو مشق ستم بنانے کی بات کی تو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے انھیں روک دیا کہ جج پر کوئی بات نہ کی جائے

واضح رہے کہ عمران خان کو  توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا ہوئی تھی عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد عمران خان کو لاہور سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کر دیا گیا تھا،عمران خان اٹک جیل میں ہیں، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ملزم نے جان بوجھ کر الیکشن کمیشن میں جھوٹی تفصیلات دیں، ملزم کو الیکشن ایکٹ کی سیکشن 174 کے تحت 3 سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے

آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر جج جو کیس سن رہے ہیں وہ جانبداری ہے ؟

آج پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین دن ہے،

عمران خان کی گرفتاری کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان 

عمران خان کی گرفتاری کیسے ہوئی؟ 

چئیرمین پی ٹی آئی کا صادق اور امین ہونے کا سرٹیفیکیٹ جعلی ثابت ہوگیا

پیپلز پارٹی کسی کی گرفتاری پر جشن نہیں مناتی

 عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہوئی

Leave a reply