افسران کو چھوڑیں چیئرمین ایف بی آر کو طلب کر لیتے ہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں ملازمین کی پروموشن کےخلاف ایف بی آر کی اپیل پر سماعت ہوئی، وزیر قانون فروغ نسیم کی عدم موجودگی پر ایڈووکیٹ محمودشیخ پیش ہوئے،جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ فروغ نسیم کو کہا تھا متبادل وکیل دیں،

ایڈوکیٹ محمود شیخ نے کہا کہ فروغ نسیم نے کہا اس دفعہ التوالے لیں اگلی سماعت پر وکیل بھیجیں گے،جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 3بارمقدمہ ملتوی کر چکے اب نہیں کریں گے،وکیل ایف بی آر نے کہا کہ جلد سماعت کی درخواست دائر کرکے مقدمہ لگوایا،

چیف جسٹس نے کہا کہ اس میں چھوٹے ملازمین کا کوئی کردار نہیں ہے، سارا کام ایف بی آر کے افسران نے خراب کیا ہے،جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ملازمین کی پروموشن ختم کردیں تو 18 سال بعد ان سے زیادتی نہیں؟ وکیل ایف بی آر نے کہا کہ ملازمین پروموشن کے فوائد حاصل کر رہے ہیں، زیادتی نہیں ہوگی،

زلفی بخاری مشکل میں، عدالت میں درخواست دائر،عدالت نے کس کس کو طلب کر لیا؟

سابق چیئرمین نادرا کو پانچ برس بعد انصاف مل گیا،ن لیگی حکومت کی جانب سےدائر مقدمہ خارج کرنے کا حکم

چیف جسٹس نے کہا کہ افسران سے پوچھیں پابندی کے بعد کیسے پروموشن اور تعیناتی ہوئی؟ کون تھا افسر جس نے پابندی کے باوجود تعیناتی کی؟افسران کو چھوڑیں چیئرمین ایف بی آر کو طلب کر لیتے ہیں،عدالت نے متعلقہ افسرکو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا،سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی.

ملک میں غیر قانونی ہاؤسنگ سکیموں کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش

Shares: