ہر چیز کی ایک ڈومین،اگر یہ سب ہونا تو پھر عدالتوں کو بند کریں،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

0
294
islamabad highcourt

اسلام آباد ہائیکورٹ میں طیبہ گل ہراسگی کیس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے دائرہ اختیار سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں چیئرمین، ڈی جیز نیب کی طلبیوں اور سفارشات کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی،

اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی،قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے وکیل ایس اے رحمان ،نیب کی جانب سے جہانزیب بھروانہ ، رافع مقصود اورجسٹس (ر)جاوید اقبال کی جانب سے وکیل شعیب صدیقی و دیگر عدالت پیش ہوئے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبا ل دوگل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کے پاس رولز کے تحت طلبی کا اختیار ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے بھیجے گئے نوٹسز عدالت کو سنائے،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ طیبہ گل کی شکایت پر چیئرمین نیب کو بلایا کہ فنڈ غلط استعمال ہوتا ہے؟ کمیٹی بلاتی ہے مگر براہ راست چیئرمین کو نہیں بلا سکتی، ہمیں بھی نوٹسزآتے ہیں مگر رجسٹرار کو بلایا جاتا ہے اوروہ جاتے بھی ہے،طیبہ گل پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیوں گئیں؟ ایف آئی اے یا اینٹی کرپشن کیوں نہیں گئیں؟ آپ پی اے سی کو کہیں گے کہ عدالت میں زیرسماعت کیسز میں مداخلت کرے؟پی اے سی کااختیار نہیں کہ کسی کی درخواست پر ادارے کے سربراہ کو بلائے،اگر شکایت یہی تھی کہ فنڈز میں خوردبرد ہورہی ہے تو ایف آئی اے کےپاس جانا چاہئے تھا،

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہاکہ میں کہتا ہوں کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو چیئرمین نیب کو نہیں بلانا چاہئے تھا،عدالت نے استفسار کیا پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو کون سمجھائے گا کہ ان کا اختیار کیا ہے؟ ہم نے اٹارنی جنرل سے بھی کہا تھا کہ ان کو سمجھائیں مگر سمجھتا کون ہے؟اگر یہ سب ہونا ہے تو پھر عدالتوں کو بند کریں،ایڈیشل اٹارنی جنرل نے کہاکہ رولز 27میں کمیٹی کے پاس بلانے کااختیار ہے،عدالت نے کہاکہ رولز کے تحت کمیٹی بلا سکتی ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ ڈائریکٹ چیئرمین کو بلائیں،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ دوگل صاحب آپ ماشاللہ سے بڑے قابل لاء افسر ہے،آپ جانتے ہیں کہ ہر چیز کی ایک ڈومین ہوتی ہے،اس کا مطلب کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سول اور کرمنل کیسز کو بھی لکھ سکتی ہے،

وکیل شعیب شاہین نے کہاکہ یہ تو پھر قتل اور زمینوں پر قبضے کے کیسز میں بھی طلبی کر سکتی ہے،عدالت نے کہاکہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ ایساہی چلتا رہے، تو چلنے دیں پھر، ہمارا کام تو ختم ہوجائے گا، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ایک غلط پریسڈینٹ سیٹ کر رہی ہے ایسا نہ کریں، پارلیمنٹ کا قانون ساز اپنا کام کرتا نہیں اور باہر کام کا شوق ہوتا ہے،وکیل درخواست گزار نے کہاکہ ایسے معاملات اکثرذاتی عناد کی وجہ سے ہوتے ہیں،عدالت نے کہاکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے جس کو بلایا وہ چائے کے کپ کیلئے نہیں بلکہ ایک مقصد سے بلایا، نیب ایف آئی اے اور دیگر اداروں کے نوٹسز یہاں چیلنج ہوتے ہیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ طیبہ گل کیس جب زیرسماعت تھا تو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نہیں بلا سکتی تھی، یہ معاملہ سپیکر قومی اسمبلی کے پاس جانا چاہئے تھا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ سول جج کے اختیارات آرٹیکل 190سے زیادہ ہیں،ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے کہاکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کادائرہ اختیار قانون میں واضح ہے،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی دائرہ اختیار سے تجاوز نہیں کرسکتی۔

عدالت نے طیبہ گل ہراسگی کیس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے دائرہ اختیار ،چیئرمین، ڈی جیز نیب کی طلبیوں اور سفارشات کے خلاف کیس ،جسٹس (ر)جاوید اقبال کو لاپتہ افراد کمیشن کی سربراہی سے ہٹانے کے خلاف کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا

طیبہ گل ہراسگی کیس؛ عمران خان اور جاوید اقبال کو ایک بار پھرطلبی کا نوٹس

واضح رہے کہ طیبہ گل نے الزام عائد کیا تھا کہ چیئرمین نیب نے انہیں ہراساں کیا ہے،سابق چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال کے خلاف درخواست گزار طیبہ گل پی اے سی میں پیش ہوئی تھیں، طیبہ گل نے کہا کہ انیس جنوری 2019 کو مجھے نیب نے گرفتار کیا،مجھے نہیں پتہ تھا مجھے کیوں گرفتار کیا جارہا ہے،اس سے پہلے میرے خاوند کو گرفتار کیا گیا، میری ایک مرتبہ لاپتہ افراد کمیشن میں ایک لاپتہ فرد کے معاملے پرملاقات ہوئی، میرے خاوند کی چچی لاپتہ تھی مجھے جسٹس جاوید اقبال بار بار بلاتے تھے، مجھے جاوید اقبال کہتا تھا کہ آپ ہر بار خود آیا کریں،میں آپکی وجہ سے جلدی پیشی ڈالتا ہوں، مجھے بار بار بلاتا رہا اور پھر کہا کہ کسی اور مرد کے ساتھ دیکھا تو آپ کے ٹکڑے جھنگ جائیں گے، مجھے بلیک میلر کہا جاتا ہے کہ میں نے ویڈیو ریکارڈز کیوں کیں،میرے پاس پورا ریکارڈ فون کالز اور ویڈیوز موجود ہیں،

درخواست گزار طیبہ گل کا مزید کہنا تھا کہ گرفتاری مرد اہلکاروں نے کی میرے کپڑے پھاڑے گئے،میرے جسم پر زخموں کے نشان تھے،میرے ساتھ وہ ہوا جو بت ابھی نہیں سکتی میرا میڈیکل نہیں کروایا جاتا، مجھے جج نے جوڈیشل کردیا،مجھ سے جیل میں سادہ کاغذ پر دستخط کرواکر لکھا گیا کہ میں میڈیکل نہیں کروانا چاہتی،میرے خاوند کو پچاس دن جیل رکھ کر میری ویڈیوز دکھا کر اسے ہراساں کیا گیا،مجھ پر چالیس مقدمات درج کئے گئے مجھ پر کوئلہ ٹرک چوری کرنے، بچوں سے میری زیادتی کے مقدمات بنائے گئے، میں چاہتی ہوں کہ جاوید اقبال اور شہزاد سلیم میرے سامنے بیٹھے ہوں،انہوں نے دو کروڑ کا ریفرنس فائل کردیا،

میرے کپڑے اتارے گئے،مجھے ننگا کیا گیا ،ویڈیو بنائی گئی،نیب کے پاس لیڈیز اسٹاف بھی نہیں،طیبہ گل کا انکشاف

درخواست گزار طیبہ گل نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں مزید انکشاف کیا کہ نیب کے ایک ڈی جی نے مجھے برہنہ کرکے ویڈیو بھی بنائی،مجھے سمجھ نہیں آئی میری ویڈیوز ایک چینل پر کیسے چل گئی،ترجمان نیب کی آڈیو میرے پاس موجود ہے، جس میں ترجمان نیب نے مجھے کہا کہ چیئرمین آپ سے صلح کرنا چاہتے ہیں،مجھے ترجمان نیب نے بتایا کہ ویڈیوز کی وجہ چیئرمین بلیک میل ہورہے ہیں،میں نے وزیر اعظم پورٹل پر شکایت کی ،مجھ سے نیوز ون کے مالک ملے جنہوں نے اپنے دفتر میں مجھ سے ویڈیوز آڈیوز لیکر چینل پرچلا دیں،پھر پی ٹی آئی کے تمام مالم جبہ طرز کے کیس ختم ہوگئے،

چیئرمین نیب کی ویڈیو لیک کرنیوالوں کے خلاف ریفرنس دائر

چیئرمین نیب کے خلاف خبر پر پیمرا ان ایکشن، نیوز ون کو نوٹس جاری، جواب مانگ لیا

چیئرمین نیب کے استعفیٰ کے مطالبے پر مسلم لیگ ن میں اختلافات

عمران خان نے ویڈیو کے ذریعے چیئرمین نیب کو کیسے بلیک میل کیا؟ سلیم صافی کے ساتھ طیبہ کا بڑا انکشاف

بنی گالہ کے کتوں سے کھیلنے والی "فرح”رات کے اندھیرے میں برقع پہن کر ہوئی فرار

ہمیں چائے کے ساتھ کبھی بسکٹ بھی نہ کھلائے اورفرح گجر کو جو دل چاہا

فرح خان کتنی جائیدادوں کی مالک ہیں؟ تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آ گئیں

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے

طیبہ گل ویڈیو اسکینڈل،میں خاتون سے نہیں ملا، اعظم خان مکر گئے

Leave a reply