انٹراپارٹی انتخابات؛ اگر مقررہ وقت میں نہ ہوئے تو انتخابی نشان واپس لے لیا جائے گا. الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن کی ن لیگ کو انٹراپارٹی انتخابات کرانے کیلئے ایک ہفتے کی حتمی مہلت جبکہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ انٹراپارٹی انتخابات اگر مقررہ وقت میں نہ ہوئے تو انتخابی نشان واپس لے لیا جائے گا. الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن کو انٹراپارٹی انتخابات کرانے کیلئے ایک ہفتے کی حتمی مہلت دے دی ہے۔
سیاسی جماعتوں کے انٹرپارٹی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے سماعت کی۔ الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن کو پارٹی انتخابات کرانے کیلئے ایک ہفتے کی حتمی مہلت دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر مقررہ مدت میں انتخابات نہ ہوئے تو پارٹی سے انتخابی نشان واپس لے لیا جائے گا۔ چیف الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ جو پارٹی الیکشن نہیں کراسکتی وہ عام انتخابات کیا کرائے گی۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
ہم بچے نہیں ہیں جو ہم پر ہونے والے حملوں کو نہ سمجھ پائیں اسد صدیقی کا عادل راجہ کو منہ توڑ جواب
اسلام آباد میں آج موسم شدید سرد اور خشک رہے گا
فیصل واوڈ کی نشست پر انتخاب کامعاملہ،کاغذات نامزدگی آج سے 7 جنوری تک جمع ہوں گے
اداکاراؤں کی کرداکشی : خواتین کی عزت نہ کرنے والے ذہنی بیمار ہیں،مریم اورنگزیب
یاد رہے کہ گزشتہ سال 2022 کے اکتوبر میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرانے پر سنی تحریک سمیت پانچ سیاسی جماعتوں کے انتخابی نشان واپس لے لیے تھے جبکہ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ سنی تحریک، قومی یکجہتی پارٹی، ہیومن رائٹس پارٹی کے انتخابی نشان واپس لیے گئے اور پاکستان امن پارٹی اور آل پاکستان تحریک کے انتخابی نشان بھی منسوخ کردئیے گئے۔الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ انٹراپارٹی انتخابات نہ کرانے پر کمیشن نے پانچوں جماعتوں کو نوٹس جاری کیے تھے لیکن پانچوں سیاسی جماعتوں کی جانب سے الیکشن کمیشن میں کوئی پیش نہ ہوا تھا. الیکشن کمیشن کے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ انتخابی نشان واپس ہونے سے پانچوں جماعتیں الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گی۔