احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے پہلےفیزمیں 15 ملین خاندانوں کو 180 ارب روپے تقسیم

senate

ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ کااجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر نصیب اللہ بازئی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے بجٹ، صوبہ اور ضلع وار نقد رقوم کی تقسیم اور مستقبل کے پروگرام، سینیٹر مشتاق احمد خان کے پاکستان پوورٹی ایلیوی ایشن فنڈ(Pakistan Poverty Alleviation Fund) کی کارکردگی کے حوالے سے 12 نومبر 2021کو سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملے کے علاوہ رقیہ بی بی کی بسپ (BISP ) سے مالی امدادکی عدم فراہمی کے حوالے سے عوامی عرضداشت کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
پیپلز بس سروس کے نئے روٹ کے آغاز کا اعلان

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین و اراکین کمیٹی نے ورکنگ پیپر کی تاخیر سے فراہمی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں ورکنگ پیپر رولز کے مطابق 48 گھنٹے پہلے فراہم کیے جائیں تاکہ اراکین کمیٹی ان کا جائزہ لے کر معاملات پر بحث کر سکیں۔

قائمہ کمیٹی کو سیکرٹری وزارت غربت میں کمی وسماجی تحفظ اور سیکرٹری بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے بجٹ، صوبہ اور ضلع وار نقد رقوم کی تقسیم اور مستقبل کے پروگرام کے بارے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایاکہ ایمرجنسی کیش پروگرام کا پہلا مرحلہ اپریل سے ستمبر2020 کو منعقد ہوا تھا جس کیلئے 16.9 ملین مالی معاونت حاصل کرنے والے خاندانوں کی شناخت کی گئی تھی اور اس کیلئے 203 ارب روپے کابجٹ مختص کیا گیا تھا۔

 

یو ایس ایڈ، پاکستان میں ویکسی نیشن کیلئے20ملین ڈالرفراہم کریگا،عبدالقادر پٹیل

 

ایک خاندان کو 12 ہزار روپے ایمرجنسی کیش امداد فراہم کرنی تھی۔ اس پروگرام کے تحت 15 ملین خاندانوں کو 180 ارب روپے تقسیم کیے گئے۔نادرا سے بائیومیٹرک تصدیق کے بعد لوگوں کو امداد فراہم کی گئی اور اس کیلئے سرکاری عمارتوں میں صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کی مدد سے امدادی کارروائی عمل میں لائی گئی۔امداد کیلئے دو بینکوں سے مدد حاصل کی گئی اور پوائنٹ آف سیل پر بائیو میٹرک کی ڈوائس بھی فراہم کی گئی تاکہ لو گ آسانی سے امداد حاصل کر سکیں۔

 

ادویات کی مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ

 

کمیٹی کو بتایا گیا کہ وہ افراد جن کے فنگر پرنٹس کے مسائل تھے انہیں بینکوں سے امداد فراہم کی گئی۔ایمرجنسی کیش پروگرام فیز II- کے تحت 4 ملین لوگوں کو ٹارگٹ کیا گیا جس کیلئے 48 ارب روپے مختص کیے گئے۔فیز II- کے تحت31.75 ارب روپے 2.53 ملین خاندانوں میں تقسیم کیے گئے۔اس کا طریقہ کار بھی فیزI- کی طرح تھا اور پی ایم ٹی سکور 29.01 سے37 والوں کو اہل قرار دیا گیا تھا۔ یہ پروگرام اپریل 2022 میں ختم کیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کرونا وباکی وجہ سے لوگوں کو بے شمار روزگار کے مسائل تھے مارکیٹیں بند کر دی گئی تھیں جس کی وجہ سے لوگوں کی مالی حالت انتہائی خراب ہو گئی تھی۔

حکومت کے احسن اقدام کی وجہ سے بے شمار لوگوں کو ریلیف ملا۔اراکین کمیٹی نے ایجنٹوں کے ذریعے خواتین کو پورے پیسے نہ ملنے کے معاملات بھی اٹھائے جس پر سیکرٹری بسپ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پولیس اور ایف آئی اے کے ساتھ مل کر کارروائی عمل میں لائی گئی اور لوگوں کو پیسے بھی واپس دلوائے۔ انہوں نے کہاکہ امداد کا کام پوسٹ آفس سے شروع ہوا تھا وہاں سے بھی یہ شکایات ملی تھیں پھر ٹیکنالوجی کی طرف گئے اور اب بائیومیٹرک پر آ گئے ہیں اس میں مسائل کی وجہ سے اب ایک نئے میکنزم کی طرف جا رہے ہیں جس سے لوگوں کو بغیر مسائل کے آسانی سے امداد میسر ہو سکے گئی۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ وہ لوگ جو سروے میں شامل نہیں ہو سکے وہ نادرا میں قائم دفاتر میں اپنی رجسٹریشن کرائی شامل کر لئے جائیں گے۔سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ احساس راشن رعائت پروگرام کیلئے دن رات محنت کر کے 12 ملین غریب ترین لوگوں کو ٹارگٹ کیا گیا تھا جن کو کریانہ اور فیول کیلئے بھی سبسڈی فراہم کی جا سکتی تھی۔ اس پروگرام کا ڈیٹا مرتب کرنے کیلئے دن رات میٹنگز کر کے سروے مکمل کرایا تھا اس کی پیش رفت بارے آگاہ کریں جس پر کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ اس پروگرام کے تحت صوبہ پنجاب اور کے پی کے میں کام ہوا تھا مگرصوبہ خیبر پختونخوا نے پروگرام کے نام کی وجہ سے اس کو واپس لے لیا۔ جس پر چیئرمین و اراکین کمیٹی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کچھ معاملات ایسے ہوتے ہیں جو سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر سرانجام دینے چاہیں اور اس ایسے معاملات کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کی یکساں پالیسی اور موقف ہونا چاہیے یہ غریب خاندانوں کی مالی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے متعلق ہے۔ہم سب کو مل کر اس پر کام کرنا چاہیے۔

سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہاکہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے جو کام کیے تھے وہ لائق تحسین ہیں اس معاملے کو ایوان بالاء کے اجلاس میں اٹھایا جائے۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر نصیب اللہ بازئی چیئرمین سینیٹ کے ساتھ یہ معاملہ اٹھائیں اور ان سے اجازت لے کر صوبائی حکومت اور متعلقہ وزیرکے ساتھ مشاورت کر کے معاملے کو آگے بڑھائیں۔چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ یہ معاملہ غریب عوام سے متعلق ہے اور ملک میں جس قدر مہنگائی ہو چکی ہے غریب عوام کے مسائل سن کر خوف طاری ہو جاتا ہے لوگوں کو ریلیف فراہم کر کے ان کی زندگیاں آسان بنائی جائیں۔

سینیٹر مشتاق احمد خان کے ایجنڈے کے حوالے سے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہاکہ چونکہ ورکنگ پیپر آج صبح ملے ہیں انہیں پڑھ نہیں سکا تو معاملے پر بات نہیں ہو سکتی بہتر یہی ہے کہ آئندہ اجلاس تک یہ ایجنڈا موخر کیا جائے اور ورکنگ پیپر کی بروقت فراہمی یقینی بنائی جائے۔

رقیہ بی بی کی عوامی عرضداشت کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیاکہ کہ انہیں امداد فراہم کی گئی مگر آخری سروے کے مطابق ان کا پی ایم ٹی سکور 42.51 ہے جس کے تحت رقیہ کو اگلی مالی امداد نہیں دی گئی البتہ وسیلہ تعلیم پروگرام کے تحت انہیں 7 ہزار روپے کی امداد فراہم کر دی گئی ہے۔سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہاکہ یونیورسٹیوں میں طلبہ کو وظائف کیلئے امداد کی تقسیم کے حوالے سے آئندہ اجلاس میں تفصیلی بریفنگ فراہم کی جائے۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز سیمی ایزدی، کیشو بائی، مولوی فیض محمد، ڈاکٹر ثانیہ نشتر، مشتاق احمد خان کے علاوہ سیکرٹری وزارت تخفیف غربت و سماجی تحفظ،ایڈیشنل سیکرٹری وزارت تخفیف غربت وسماجی تحفظ،سیکرٹری بسپ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

Comments are closed.