اکبر الہ آبادی کی صدسالہ یوم وفات کی تقریب منعقد کی جائے گی

0
88

اردو کے عظیم شاعر اکبر الہ آبادی کے صدسالہ یوم وفات کی تقریب اس ماہ کی پچیس تاریخ کو ادارہ علم دوست پاکستان کرے گا ۔ یہ تقریب کراچی میں بہادر یار جنگ اکیڈمی میں ہوگی ۔

باغی تی وی : تفصیلات کے مطابق ہآن لائن جریدے ماہنامہ علم دوست کے ستمبر کے شمارے "اکبر الہ آبادی نمبر” کو پرنٹ کرایا جائے گا یہ فیصلے اتوار (5 ستمبر) کی شام یونین کلب کراچی میں ادارہ علم دوست پاکستان کی ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس میں کئے گئے ۔

ادارے کے صدر شبیر ابن عادل نے صدارت کی ۔اجلاس میں علم دوست کی چیئرپرسن فرحانہ اویس، جنرل سیکرٹری میر حسین علی امام، صدیق راز، محمد احمد صدیقی، اکبر علی، م ص ایمن اور حنا شاہ نے شرکت کی ۔

اس موقع پر اکبر علی نے ماہنامہ علم دوست کے دسمبر 2020 سے اگست 2021 تک کے شماروں کے مجلد پرنٹ آوٹ شبیر ابن عادل کو پیش کئے ۔

اکبر الٰہ آبادی 16 نومبر 1846ء کو الٰہ آباد کے قریب ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام سید اکبر حسین تھا اور تخلص اکبر تھا۔ابتدائی تعلیم سرکاری مدارس میں پائی اور محکمہ تعمیرات میں ملازم ہوگئے۔ 1869ء میں مختاری کا امتحان پاس کرکے نائب تحصیلدار ہوئے۔ 1870ء میں ہائی کورٹ کی مسل خوانی کی جگہ ملی۔ 1872ء میں‌وکالت کا امتحان پاس کیا۔ 1880ء تک وکالت کرتے رہے۔ پھر منصف مقرر ہوئے، 1894ء میں عدالت خفیفہ کے جج ہوگئے، 1898ء میں خان بہادر کا خطاب ملا۔

وہ اردو شاعری میں ایک نئی طرز کے موجب بھی تھے اور اس کے خاتم بھی، انہوں نے ہندوستان میں مغربی تہذیب کے اولین اثرات کی تنقید میں اپنی طنزیہ شاعری سے خوب کام لیا۔ ان کے متعدد اشعار اردو شاعری میں ضرب المثل کا درجہ رکھتے ہیں۔

مشرقیت کے دلدادہ اور مغربی تہذیب کی اندھا دھند تقلید کے سخت خلاف تھے۔ اُن کے کُچھ مشہور شعر جو زبان زد عام ہیں۔ مثلاََ

ہم ایسی کل کتابیں قابل ضبطی سمجھتے ہیں کہ

جن کو پڑھ کے بیٹے باپ کو خبطی سمجھتے ہیں

فلسفی کو بحث کے اندر خدا ملتا نہیں

ڈور کو سلجھا رہا ہے اور سرا ملتا نہیں

ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام

وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا

مخزن لاہور نے انھیں لسان العصر خطاب دیا، مبطوعہ کلام تین کلیات پر مشتمل ہے۔ دو ان کی زندگی میں شائع ہوگئے تھے۔ تیسرا انتقال کے بعد شائع ہوا، اکبر الٰہ آبادی کی تصانیف میں چار جلدوں پر مشتمل کلیاتِ اکبر ، گاندھی نامہ، بزمِ اکبر اور گنج پنہاں کے نام سرِفہرست ہیں آپ کا انتقال 9 ستمبر 1921ء کو الہٰ آباد میں ہوا۔

Leave a reply