امریکی ریبلکن پارٹی کا سیاسی پس منظر
باغی ٹی وی : امریکہ میں صدارتی انتخابات آج ہو رہے ہیں جس میں دنیا کے سب سے طاقتور شخص کا فیصلہ ہو گا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی چھٹی ہو گی یا انہیں مزید 4 سال ملیں گے اس کا فیصلہ آج امریکہ عوام کرے گی۔ امریکہ کی برسر اقتدار ری پبلکن پارٹی نے 168 سال پہلے سیاست کے میدان میں 1854 میں قدم رکھا۔
قدامت پسند سماجی پالیسیوں اور کم وفاقی حکومت کی حامی اس پارٹی کی بنیاد 1854 میں وائٹ ناردنرز نے رکھی، امریکی سیاسی کلچر کے مطابق ری پبلک پارٹی کو دائیں بازو کی جماعت یا قدامت پرست جماعت کہا جاتا ہے۔
ابتداء میں پارٹی کے بانی ایک مضبوط وفاقی حکومت کے حق میں تھے۔ انہوں نے مغربی ریاستوں میں غلامی کے بڑھتے ہوئے رحجان کی مخالفت کی۔1860 میں ری پبلکن پارٹی کے ابراہام لنکن دوسرے ریبپلکن امریکی صدر منتخب ہوئے۔ انہوں نے یونینز برقرار رکھنے اور غلامی ختم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
مظاہروں کو روکنے کے لئے امریکی صدر کا فوج تعینات کرنیکا اعلان
امریکی پولیس نے ایک اور سیاہ فام کو روکا تو وہ کون نکلا؟ ویڈیو وائرل
امریکی شہریوں پر حکومتی بربریت پر یورپ خاموش کیوں؟ اسے ہمیشہ کیلئے منہ بند کرنا ہو گا،ایران
امریکی پولیس کے تشدد سے ہلاک سیاہ فام کے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں خطرناک بیماری کا انکشاف
سول وار میں شمالی امریکہ کی کامیابی کے بعد 70 سال تک ریپبلکن پارٹی کی امریکی سیاست پر حکمرانی رہی۔اس عرصہ میں ری پبلکن پارٹی نے وفاقی حکومت کے اختیارات میں اضافہ کی حمایت کی۔ ری پبلکن پارٹی نے پندرہویں ترمیم کی بھی حمایت کی جس کے تحت افریقی امریکیوں کو ووٹ کا حق دیا گیا۔
سنہ 1930 کے عظیم معاشی بحران کی وجہ سے ری بپلکن پارٹی کو شدید جھٹکا لگا اور ڈیموکریٹس نے ری بپلکنز کی پرو بزنس پالیسیوں کو بحران کا ذمہ دار قرار دیا۔
آئندہ پچاس برس کا زیادہ عرصہ ڈیموکریٹس کی امریکی سیاست پر گرفت رہی۔ اس عرصہ میں صرف ایک ری پبلکن امریکی صدر منتخب ہوا۔پارٹی نے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کی، جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں سیاہ فام افریقی ڈیموکریٹک پارٹی جبکہ جنوبی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے سفید فاموں نے ری پبلکن پارٹی کی حمایت شروع کر دی۔
1980 میں رونالڈ ریگن صدر منتخب ہوئے، انہوں نے کم اختیار کے حامل وفاق اور قدامت پسندی پر مشتمل پالیسیوں کی وجہ سے بڑی تعداد میں امریکیوں کی حمایت حاصل کی۔1990 سے 2020 کے درمیان ری پبلکن پارٹی کو صدارتی انتخابات میں چار مرتبہ کامیابی ملی
اس دفع ماہرین کے مطابق صدر ٹرمپ کے اس الیکشن میں جیتنے یا ہارنے کا تعلق اس بات پر ہے کہ ووٹر اہم ترین مسائل پر کیا سوچتے ہیں۔ ان معاملات میں کرونا وبا شامل ہے۔ بائیڈن نے صدر ٹرمپ پر اس مسئلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ الیکشن صدر ٹرمپ کے اس بحران سے نمٹنے کے معاملے پر ایک ریفرنڈم ہے۔ان مسائل میں دوسرا اہم معاملہ امریکی معیشت کی بحالی ہے۔ صدر ٹرمپ اس سلسلے میں محکمہ تجارت کے تازہ تریں اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کے زیرِ صدارت جولائی اور ستمبر کے دوران امریکہ کی شرح نمو میں 33.1 فی صد کا اضافہ ہوا۔