ارشد شریف قتل کیس، صحافی حامد میر کی جانب سے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر اعتراض کے ساتھ سماعت کی،رجسٹرار آفس نے درخواست پر اعتراض عائد کر رکھا ہے کہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے، اس دوران حامد میر سمیت دیگر صحافی کمرہ عدالت میں موجود تھے، کیس میں عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر دئیے اور درخواست پر نمبر لگانے کی ہدایت کر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ جی شعیب صاحب، کیا اعتراض ہے اس درخواست پر؟ بیرسٹر شعیب رزاق نے کہا کہ سپریم کورٹ میں سو موٹو ایکشن لیا گیا تھا،عدالت نے ہدایت کی کہ اعتراضات میں دور کر دیتا ہوں، آپ سپریم کورٹ میں زیر سماعت کیس کی آرڈر شیٹس مہیا کر دیں۔
واضح رہے کہ سینئیر صحافی و اینکر پرسن حامد میر نے ارشد شریف کے قتل کی شفاف جوڈیشل انکوائری کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کر رکھی ہے،حامد میر کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت فریقین کو ارشد شریف قتل کی شفاف تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا حکم دے، سینئر صحافی حامد میر نے وکیل شعیب رزاق کے ذریعے درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی، دائر کی گئی درخواست میں ایف آئی اے ،وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ کو فریق بنایا گیا ہے
واضح رہے کہ ارشد شریف کو ایک برس سے زائد عرصہ ہو چکا کینیا میں گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا، تا ہم ابھی تک ارشد شریف کے قاتل سامنے نہیں آ سکے،کینیا کی حکومت کے مطابق یہ ایک مبینہ پولیس مقابلہ تھا جس میں ارشد شریف کی موت ہوئی،23 اکتوبر 2022 کو کینیا کے شہر نیروبی میں میگاڈی ہائی وے پر یہ واقعہ پیش آیا تھا جب پولیس نے ایک گاڑی پر گولیاں چلائیں، مرنیوالے کی شناخت ارشد شریف کے طور پر ہوئی،کینیا کی پولیس حکام میں اس کیس میں موقف کے حوالے سے تضاد نظر آیا.پولیس نے ابتدائی بیان میں کہا تھا کہ وہ ایک بچے کی بازیابی کے لئے موجود تھے ،مقامی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ جس طرح گولیاں چلائی گئیں اس سے یہ نہیں لگتا کہ چلتی گاڑی پر گولیاں چلیں
واقعے کے وقت ارشد شریف کی کار چلانے والے خرم کے مطابق وہ جائے وقوعہ سےآدھے گھنٹے کی مسافت پر ٹپاسی کے گاؤں تک گاڑی لے گئے تھے،قتل کیس میں ملوث کینیا پولیس کے پانچوں اہلکار بحال ہونے کے بعد ڈیوٹی پر واپس آگئے ہیں،
پاکستان کی سپریم کورٹ نے ارشد شریف کے قتل پر ازخود نوٹس بھی لیا تھا تاہم کئی سماعتوں کے باوجود کیس کسی فیصلے پر نہ پہنچ سکا،
اسلام آباد ہائیکورٹ کاسیکرٹری داخلہ و خارجہ کو ارشد شریف کے اہلخانہ سے رابطے کا حکم
ارشد شریف کا لیپ ٹاپ ، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے قریبی ساتھی کے پاس ہے
ارشد شریف قتل کیس، رپورٹ میں ایسا کیا ہے جو سپریم کورٹ میں جمع نہیں کرائی جا رہی؟ سپریم کورٹ
ارشد شریف قتل کیس،جے آئی ٹی کو تفتیش کے لئے مکمل تیار رہنا ہوگا،سپریم کورٹ
کینیا کےٹی وی نے صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ شائع کردی
مرحوم صحافی ارشد شریف کی صاحبزادی نےاپنےوالد کی طرح صحافت کا آغاز کردیا
ارشد شریف قتل کیس،عمران خان،واوڈا،مراد سعید کو شامل تفتیش کیا جائے،والدہ ارشد شریف
صحافی ارشد شریف قتل کیس،پی ایف یوجے نے سپریم کورٹ کو تحقیقات کے لیے خط لکھا تھا،پی ایف یو جے نے چیف جسٹس سے معاملے پر ازخود نوٹس کی اپیل کی تھی،پی ایف یو جے نے سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج کی سربراہی میں کمیشن بنانے کی استدعا کی تھی، خط مین کہا گیا کہ ارشد شریف کے قتل سے صحافی برادری گہرے صدمے میں ہیں،پوری قوم ارشد شریف قتل سے جڑے سوالات کے جوابات چاہتی ہے، ارشد شریف کی فیملی اور صحافی برداری کو عدالت عظمیٰ پر اعتماد ہے،سپریم کورٹ صحافی برداری اور ارشد شریف کی فیملی کو انصاف فراہم کرے،