بددیانت لوگوں کو منتخب نہیں ہونا چاہیے،چاہتے ہیں انتحابی عمل میں شفافیت ہو اور کرپشن ختم ہو،چیف جسٹس
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ پیپرز کے زریعے کرانے سے متعلق ریفرنس پر سماعت ہوئی

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سینیٹ میں اسمبلی کی طرح جھگڑے نہیں ہوتے تھے،جس دن یہ آبزرویشن دی تھی اسی دن جھگڑا ہو گیا،اٹارنی جنرل نے کہا کہ باہر کی اسمبلیوں میں تو کرسیاں چل جاتی ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں شاید اسمبلی کی کرسیاں اس لیے فکس ہیں،چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ امریکی اسمبلی میں تو لوگوں نے گھس کر توڑ پھوڑ کی تھی،اس قسم کے واقعات پوری دنیا میں ہوتے ہیں،

چیف جسٹس نے سینیٹر رضا ربانی کو روسٹرم پر بلا لیا ،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اوپن بیلٹ سے انتخابات کی مخالفت کیوں کر رہے ہیں؟ انتخابات صاف اور شفاف ہونے چاہییں بددیانت لوگوں کو منتخب نہیں ہونا چاہیے، رضا ربانی نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت شفافیت کے سوال پر اعتراض نہیں کر رہی،چیف جسٹس نے کہا کہ چاہتے ہیں انتحابی عمل میں شفافیت ہو اور کرپشن ختم ہو،رضا ربانی نے کہا کہ عدالت میں سوال شفافیت نہیں بلکہ الیکشن کےطریقہ کار کا ہے،

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سیاسی جماعتیں شفافیت چاہتی ہیں تو جمعرات کو کیا ہوا تھا؟ اسمبلی میں تو بہت مختلف موقف سامنے آیا تھا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیاسی جماعتیں جان بوجھ کر ریفرنس کا حصہ نہیں بنیں،رضا ربانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا موقف سندھ حکومت کے ذریعے آچکا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ پارٹی اور حکومت دونوں مختلف باتیں ہیں،پارٹی حکومت اور حکومت پارٹی کی جانب سے جواب نہیں دے سکتی،

وکیل جے یو آئی نے کہا کہ حکومت نے صدارتی ریفرنس پر عدالتی کاروائی کا احترام نہیں کیا، عدالت اوپن بیلٹ سے متعلق صدارتی ریفرنس سن رہی ہے اور آرڈیننس جاری کردیا گیا،ہم نے ترمیمی آرڈیننس کیخلاف درخواست عدالت میں جمع کرا دی ہے، جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ کی درخواست کو بھی سن لیتے ہیں اور اس پر نوٹس جاری کردیتے ہیں،

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اگرعدالت نے رائے دی کہ سینیٹ الیکشن 226 میں نہیں آتا تو یہ آرڈیننس برقرار رہے گا،اگر آرڈیننس میں کوئی تضاد ہےاورعدالت ریفرنس کا جواب نفی میں دیتی ہے تویہ خود بخود غیرموثر ہوجائیگا،

رضا ربانی نے بھی عدالت میں آرڈیننس کے اجرا پر اعتراض کیا،جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ آرڈیننس کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہاں قانون پڑھے بغیر ہی پریس کانفرنس کردی جاتی ہے، سینیٹ الیکشن شیڈول 11 فروری کے بعد جاری ہونے سےمسائل ہوسکتے تھے، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 126میں ترمیم کی گئی ہے،آرڈیننس سپریم کورٹ کی رائے کی روشنی میں رُو بہ عمل ہوگا پرووائزو میں ہے کہ اگر سپریم کورٹ نے قرار دیا تو قانون کا اطلاق ہوگا، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کا مطلب ہے کہ ووٹنگ سیکرٹ ہوگی لیکن بیلٹ کی بوقت ضرورت شناخت ہوسکے گی،

چیف جسٹس نے کہا کہ صدرمملکت کو آرڈیننس کے اجرا سے تو نہیں روکا جاسکتا، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ میں آئین کے ڈھانچے کو سمجھنے کی کھوج میں ہوں،آرٹیکل 226 کے تحت وزیراعظم اور وزراسمیت دیگر انتخابات کا طریقہ کار خفیہ کیوں رکھا گیا ہے؟ ہم نے اپنے ملک میں اچھے سیاستدان بھی دیکھے ہیں،ہمیں سب سیاستدانوں کو ایک ترازو میں نہیں تولنا چاہیے،اس سارے عمل میں وقت درکار ہے،1985 کے عام انتخابات کی مثال ہمارے سامنے ہے،1985 کے انتخابات غیرجماعتی بنیاد پرہوئے، محمد خان جونیجونےحکومت بنائی اورپیسے کا بے دریغ استعمال ہوا،اکبربگٹی جیسے لوگ بھی آئین بنانے والوں میں شامل تھے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ پیسے لے کر ووٹ دینے والوں کا راستہ ہمیشہ کیلئے بند کردے،

اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں حکومت کا وکیل ہوں پی ٹی آئی کا نہیں،سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 10 فروری دن ایک بجے تک ملتوی کردی

پی ڈی ایم کو بڑا دھچکا،حکومت نے ایسا کام کر دیا کہ پی ڈی ایم کی ساری امیدوں پر پانی پھر گیا

نیب کی کارروائیاں ناقابل برداشت ہوتی جا رہی ہیں،اپوزیشن سینیٹ میں پھٹ پڑی

سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کا معاملہ،رضا ربانی بھی عدالت پہنچ گئے

سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کروانے سے متعلق صدارتی ریفرنس،سپریم کورٹ میں سماعت،کس نے کی مہلت طلب؟

کوئی ایم پی اے پارٹی کیخلاف ووٹ دینا چاہتا ہے تو….سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس کیس،عدالت کے ریمارکس

سیاسی پارٹیوں کے آپس کے معاملات ہوں توعدالت ان میں نہیں پڑتی،سپریم کورٹ

سینیٹ انتخابات، اوپن بیلٹ کے ذریعے ہو سکتے ہیں یا نہیں؟ الیکشن کمیشن نے جواب جمع کروا دیا

سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس،سندھ‌ حکومت کا جواب عدالت میں جمع

سینیٹ انتخابات،پیپلز پارٹی نے ایسا اعلان کر دیا کہ مولانا حیران ہو گئے

سینیٹ میں ٹکٹ کیسے دیئے جائیں گے؟ وزیراعظم کا اعلان

سینیٹ الیکشن، ن لیگ کس کو دے ٹکٹ؟ امیدوار بیتاب ،قیادت پریشان

سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے کونسا قدم اٹھا لیا گیا؟

سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے جاری آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج

سینیٹ انتخابات، ٹکٹوں کی تقسیم،پیپلز پارٹی نے بڑا فیصلہ کر لیا

سینیٹ میں بیٹھے لوگ عوام کی نمائندگی نہیں کرتے،سینیٹر فیصل جاوید

سینیٹ ووٹنگ ،اپوزیشن جماعتیں آرڈیننس کے خلاف متحد،پیپلز پارٹی کا ن لیگ سے رابطہ

قبل ازیں جمعیت علماء اسلام (ف) نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کا صدارتی آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کے صدارتی آرڈیننس کے خلاف درخواست ایڈووکیٹ جہانگیر جدون نے دائر کی۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کا نوٹس لے، صدارتی آرڈیننس کو حکومت بدنیتی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے، صدارتی آرڈیننس کو غیر معقول اور خلاف آئین قرار دیا جائے، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سپریم کورٹ، پارلیمنٹ کی خود مختاری کو سبوتاژ کیا گیا

باہر کی اسمبلیوں میں تو کرسیاں چل جاتی ہیں،اٹارنی جنرل،پاکستان میں شاید اسمبلی کی کرسیاں اس لیے فکس ہیں،عدالت

Shares: