بیرون ملک پاکستانیوں کے اثاثوں کی نشاندہی کیلئے ٹاسک فورس کس کے حکم پر بنائی؟ شہزاد اکبر نے سپریم کورٹ میں جمع کروایا جواب

بیرون ملک پاکستانیوں کے اثاثوں کی نشاندہی کیلئے ٹاسک فورس کس کے حکم پر بنائی؟ شہزاد اکبر نے سپریم کورٹ میں جمع کروایا جواب

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروا دیا،ایسٹ ریکوری یونٹ کے سربراہ شہزادا کبر مرزااورضیاءالمصطفیٰ نسیم نے جواب جمع کرادیا

شہزاد اکبر نے کہا کہ ٹاسک فورس میری سربراہی میں کام کرتی ہے،وفاقی کابینہ نےٹاسک فورس کی منظوری 20 اگست 2018 کو دی ،وفاقی کابینہ نےچوری شدہ بیرون ملک اثاثوں کا پتا لگانے کیلئے ٹاسک فورس کی منظوری دی،وزیراعظم کامعاون خصوصی برائے احتساب 20ا گست 2018کومقررہوا،ایسٹ ریکوری یونٹ فیڈرل رولزآف بزنس کےتحت قائم کیاگیا،سپریم کورٹ کےحکم پربیرون ملک پاکستانیوں کے اثاثوں کی نشاندہی کیلئے ٹاسک فورس بھی بنائی گئی،

شہزاد اکبر کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نےپاکستانیوں کےبیرون ملک اثاثوں کا ازخود نوٹس لیا تھا،ٹاسک فورس میں ایف آئی اے،نیب ،اسٹیٹ بینک،اٹارنی جنرل آفس شامل ہیں،ٹاسک فورس میں وزارت خزانہ ،وزارت خارجہ وزارت قانون کےاعلیٰ افسران بھی شامل ہیں،ایسٹ ریکوری یونٹ اورٹاسک فورس سپریم کورٹ کےاحکامات کی روشنی میں بنائےگئے ،

سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں مزید کہا گیا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ کےٹی اوآرزکی منظوری وفاقی کابینہ نے دی ،ایسٹ ریکوری یونٹ کو فعال کرنے کیلئے کابینہ نےانٹرنیشنل کرمنل لاءکےماہرکی تقرری کی منظوری دی،انٹرنیشنل کرمنل لاءکےماہر کیلئے انگریزی اخبار میں اشتہاردیاگیا،انٹرنیشنل کرمنل لاءکےماہر کیلئے انگریزی اخبار میں اشتہار دیا گیا ،شہزاداکبرمرزاایسٹ ریکوری یونٹ کےچیئرمین کےطورپرکوئی تنخواہ مراعات نہیں لیتے،

جہانگیر ترین کے حق میں تحریک انصاف کی کونسی شخصیت کھل کر سامنے آ گئی، بڑا مطالبہ کر دیا

چینی بحران رپورٹ، وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد آ سکتی ہے یا نہیں؟ شیخ رشید نے بتا دیا

چینی بحران رپورٹ ، جہانگیر ترین پھر میدان میں آ گئے ،بڑا دعویٰ کر دیا

شوگر ملزسٹاک کی نقل و حمل اور سپلائی کی مکمل مانیٹرنگ کا حکم

چینی بحران رپورٹ، جہانگیر ترین کے خلاف بڑا ایکشن،سب حیران، ترین نے کی تصدیق

شوگر کمیشن رپورٹ، وزیراعلیٰ پنجاب،اسد عمر اور مشیر تجارت کے جوابات غیر تسلی بخش قرار

جواب میں مزید کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ یاان کےاہلخانہ کی کوئی جاسوسی نہیں کی گئی،لندن جائیدادکی تفصیلات لینڈرجسٹری سےمختلف ویب سائٹس کےذریعے حاصل کی جا سکتی ہیں،قاضی فائزعیسیٰ کی درخواست کےجواب میں وفاق کاموقف قبول کرتےہیں،

واضح رہے کہ صدارتی ریفرنس کا سامنا کرنے والے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کے تقرر اور اختیارات پر سوال اٹھائے تھے۔ سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس پر زیر التوا آئینی پٹیشن میں جمع کرائی گئی ایک متفرق درخواست میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ مرزا شہزاد اکبر کے پاس غیرمعمولی اختیارات ہیں جو ان کو خودمختار قانونی اداروں جیسے کہ ایف بی آر، ایف آئی اے اور نادرا سے معلومات کے حصول میں مددگار ہیں

انہوں نے شہزاد اکبر کے تقرر، ان کے اختیارات پر قانونی سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ معاون خصوصی کا حکومت چلانے سے کوئی سروکار نہیں ہوتا، اور سپریم کورٹ اس حوالے سے اپنے فیصلوں میں قرار دے چکی ہے کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی کی پوسٹ آئینی نہیں اور ان کو وزیرمملکت کے برابر درجہ دینا صرف مراعات کے لیے ہے۔

جسٹس قاضی فائز نے اپنی متفرق درخواست میں کہا ہے کہ شہزاد اکبر اپنی سابقہ اور موجودہ سیاسی وابستگی کے بارے میں بتائیں اور یہ بھی بتائیں کہ کیا وہ سرکاری ملازم ہیں؟ سیاست دان ہیں؟ دونوں ہیں یا ان میں سے کچھ بھی نہیں؟

Comments are closed.