بھارت میں ایک بار پھرمسلم خواتین کی آن لائن نیلامی کا انکشاف
نئی دہلی: بھارت میں Bulli Bai نامی ایپ پر سینکڑوں مسلم خواتین کی نیلامی کیلئے ان کی تصاویر شیئر کی گئیں جس کی وجہ سے بھارتی خواتین میں غصے کی لہر دوڑ گئی۔
باغی ٹی وی :سوشل میڈیا پر ایک عورت کو ٹرول کرنا یعنی اس کا مذاق اڑانا بہت سے لوگوں کے لیے سب سے زیادہ آسان کام ہوتا ہے اور یہ ٹرولِنگ زیادہ تر ذاتی حملوں پر مبنی ہوتی ہے۔لیکن انڈیا میں مسلمان خواتین کی ہراسانی کے لیے کم ظرفی کی تمام حدیں پار ہوتی نظر آتی ہیں۔
مسلم خواتین کی آن لائن نیلامی کی ایپ پر اقلیتی کمیشن کا نوٹس
بھارت میں Bulli Bai نامی ایپ پر سینکڑوں مسلم خواتین کی نیلامی کیلئے ان کی تصاویر شیئر کی گئیں تصاویر ان خواتین کی ہیں جو ٹویٹر صارف ہیں اور ان کے کافی تعداد میں فالوؤرز ہیں۔ ایپ کو آن لائن سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ کی سہولت کار کمپنی Github پر ڈیزائن کیا گیا ہے ’گٹ ہب‘ پر بنائی گئی اس ایپ کا نام ’بُلی بائی‘ ہے، جو مسلمان خواتین کے لیے استعمال کی جانے والی توہین آمیز اصطلاح ہے۔
ایپ کھولنے والے صارفین کو’آج کے دن آپ کی بلی بائی‘ کی ٹیگ لائن کے ساتھ خواتین کی تصاویر دکھائی جاتی ہیں، جن میں زیادہ تر ایڈٹ شدہ ہیں بھارت میں صحافیوں، سماجی کارکنوں اور دیگر ممتاز شخصیات سمیت سینکڑوں خواتین کو نئے سال کے موقع پر ایپ پر اپنی تصاویر ملی ہیں اس کے بعد بہت سی خواتین نے ٹوئٹر پر اس ہراسانی کے بارے میں احتجاج کیا، جس کا خصوصاً مسلمان خواتین کو بھارت میں سامنا کرنا پڑ رہا ہے کافی گھنٹوں کے بعد بھارتی حکومت نے کارروائی کا وعدہ کیا۔
دہلی کمیشن برائے خواتین نے پولیس کو فوری کارروائی نہ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور پولیس کو رپورٹ پیش کرنے کیلئے نوٹس بھی جاری کردیا ہے کمیشن کا کہنا ہے کہ Sulli Deal ایپ کو متعارف ہوئے مہینے ہوگئے لیکن کوئی مجرم بھی گرفتار نہیں ہوا اور ’بُلی بائی‘ کے حوالے سے بھی پولیس سستی دکھا رہی ہے۔
دوسری جانب پولیس نے بیان دیا کہ انہوں نے Github سے ایپ سے متعلق تمام تفصیلات طلب کی ہیں جس میں ایپ کو بنانے والے کی نشاندہی کرنا بھی شامل ہے۔
GitHub confirmed blocking the user this morning itself.
CERT and Police authorities are coordinating further action. https://t.co/6yLIZTO5Ce— Ashwini Vaishnaw (@AshwiniVaishnaw) January 1, 2022
ہفتے کی رات ایک ٹویٹ میں بھارت کے وزیر اطلاعات و ٹیکنالوجی اشونی ویشنو نے کہا کہ’گٹ ہب نے آج صبح ہی صارف کو بلاک کرنے کی تصدیق کی ہےسی ای آر ٹی (کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم)، جو ان کی وزارت کے تحت ایک دفتر ہے اور پولیس حکام مزید کارروائی کے لیے ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔‘
بلی بائی ایپ، ’سُلی ڈیلز‘ نامی ایک اور ویب سائٹ کے چھ ماہ بعد سامنے آئی ہے جس کو گیٹ ہب پر اپ لوڈ کیا گیا تھا اس حوالے سے دو شکایات درج کروائی گئی تھیں، لیکن کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی اب تک کوئی گرفتاری عمل میں آئی ہے بلی بائی کے ذریعے نشانہ بنائے گئے صحافیوں میں سے ایک عصمت آرا نے اتوار کو دہلی پولیس سٹیشن میں شکایت درج کروائی۔
UPDATE: An FIR has been registered by Cyber Police (South East Delhi) on the basis of my complaint with IPC sections 153A (Promoting enmity on grounds of religion etc), 153B (Imputations prejudicial to national-integration), 354A & 509 for sexual harassment. #BulliDeals pic.twitter.com/dJ1mspyiGI
— Ismat Ara (@IsmatAraa) January 2, 2022
عصمت آرا نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ یہ بہت افسوسناک ہے کہ ایک مسلمان خاتون کی حیثیت سے آپ کو اپنے نئے سال کا آغاز خوف اور نفرت کے اس احساس سے کرنا ہوگا۔ یقیناً یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ #sullideals کے اس نئے ورژن میں میں واحد نہیں ہوں جسے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
درجنوں بھارتی مسلمان خواتین کی آن لائن نیلامی ، ذمہ دار کون؟
واضح رہے کہ یہ واقعہ سال میں دوسری بار ہوا ہے کہ خواتین کی آن لائن نیلامی کیلئے ایپ بنائی گئی اس سے قبل گزشتہ سال جولائی کے مہینے میں Sulli Deal نامی ایپ متعارف ہوئی تھی جس نےBulli Bai کی طرح ہی سینکڑوں مسلم خواتین کی تصاویر آئن لائن نیلامی کیلئے پوسٹ کی تھیں 80 سے زائد مسلمان خواتین کی تصاویر ان کی اجازت کے بغیر ’گٹ ہب‘ نامی ویب سائٹ پر اپلوڈ کی گئی ہیں جس کے ساتھ لکھا گیا تھا ’آج کی سلی ڈیل‘۔ سلی ایک توہین آمیز اصطلاح ہے جو مسلمان خواتین کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
ہندو انتہا پسندوں کی بھارت میں ہولی پر مسلم خواتین مخالف مہم
فلسطینی بھی وجود رکھتے ہیں وہ بھی انسان ہیں،مسلم امریکن خواتین اراکین برس پڑیں
تب بھی مسلمان خواتین کو آن لائن فروخت کے لئے پیش کرنے کے حوالہ سے دہلی اقلیتی کمیشن اورخاتون کمیشن نے نوٹس لیا تھا اس ضمن میں دہلی اقلیتی کمیشن اور خاتون کمیشن نے دہلی پولیس کمشنر کو ایک نوٹس بھجوایا تھا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مسلم خواتین کے خلاف ایسی بیہودہ مہم چلانے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے،دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ذاکر خان کا کہنا تھا کہ ملزم کنال شرما اور کچھ دیگر ملزمان نے مسلم خواتین کے لئے قابل اعتراض زبان کا استعمال کیا ہے۔ ایسے لوگ ہندو مت کو بدنام کر ہے ہیں بھارت میں جو لوگ دیویوں کی پوجا کرتے ہیں ان کے احساسات کو بھی انہوں نے مجروح کیا ہے۔ دہلی پولیس کو ان تمام ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے-
دہلی، اجیت دوول کا دورہ مسلمانوں کو مہنگا پڑا، ایک اور نوجوان کو مار دیا گیا
دہلی فسادات، 42 سالہ معذور پر بھی مسجد میں کیا گیا بہیمانہ تشدد
دہلی فسادات کا ذمہ دار کون؟ جمعیت علماء ہند نے کی نشاندہی
وزیراعظم نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے انڈیا میں بسنے والے سترہ کروڑ مسلمانوں کا خیال ہے کہ وہ دوسرے درجے کے شہری بن چکے ہیں۔
گائے کے تحفظ کو بنیاد بناتے ہوئے سخت گیر ہندوؤں کے مسلمانوں پر تشدد کے واقعات نے مسلمان کمیونٹی کو خوف و مایوسی میں مبتلا کر دیا ہے۔
دہلی فسادات، کوریج کرنیوالے صحافیوں کی شناخت کیلیے اتروائی گئی انکی پینٹ
دہلی فسادات میں امت شاہ کی پرائیویٹ آرمی ملوث،یہ ہندوآبادی پر دھبہ ہیں، سوشل ایکٹوسٹ جاسمین