بھارت؛ جوہری ہتھیاروں کے ساتھ ایک غیر ذمہ دار ریاست تحریر: محمد اختر

0
78

”اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 39 کے تحت، یہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ بنتا ہے، اگر کوئی ملک اپنے تحفظاتی اقدامات کے مطابق نہیں پایا جاتا”۔اس کے برعکس، جب بین الاقوامی امن کی بات آتی ہے تو بھارت کو ایک غیر ذمہ دار ریاست کے طور پرسرِفہرست آتا ہے۔  قارئین کرام! حالیہ روز بھارتی سی آی ڈی کی جانب سے  انتہائی حساس تابکار مواد کی برآمدگی کوئی نئی بات نہیں بلکہ یہ سلسلہ ایک طویل عرصے سے جاری ہے۔5 مئی 2021 کو بھارتی ریاست مہاراشٹر میں دو غیر مجاز افراد سے سات کلو گرام سے زائد قدرتی یورینیم کی ضبطی نے اس انتہائی حساس تابکار مواد پر ریاست کے کنٹرول کے حوالے سے کئی سوالات کھڑے کردیئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ ضبط شدہ یورینیم انتہائی تابکار اور خالص تھا۔ جب سے ہندوستان ایک ایٹمی ریاست بن چکا ہے، اجتماعی اور انفرادی یورینیم چوری اور اسمگلنگ کے متعدد واقعات رونما ہوئے ہیں جو کہ بھارت کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک جوہریہتھیاروں کی ریاست کے طور پر ظاہر کرتا ہے۔ ملک میں ہندوتوا کے دہشت گردوں اور آر ایس ایس کے ہزاروں دہشت گرد مراکز چلائے جا رہے ہیں جنہیں شاکا کہا جاتا ہے۔ آئیے! اس ضمن میں ماضی کے واقعات کا جائزہ لیتے ہیں، واضح رہے اس ٹائم لائن میں صرف وہ واقعات شامل ہیں جہاں کم از کم ایک کلو گرام تابکار مادے کا سائز تھا، اور رپورٹ کیا گیا۔ 1994 میں، میگھالیہ پولیس نے ڈومیاسیٹ ریجن میں چار سمگلروں کے ایک گروہ سے دو اور نصف کلو گرام یورینیم ضبط کیا۔ 1998 میں پولیس نے ایک اپوزیشن سیاستدان کو گرفتار کیا جس کے پاس سو کلو گرام سے زیادہ یورینیم تھا جبکہ اسی سال سی بی آئی نے تامل ناڈو میں نو کلو گرام سے زائد جوہری مواد کے ساتھ ایک گروہ کو پکڑ لیا۔لوک سبھا کی رپورٹ کے مطابق، 1995 سے 1998 کے درمیان ہندوستانی ایٹمی توانائی کے کارخانوں میں 147 حادثات یا سیکورٹی سے متعلق واقعات رپورٹ ہوئے۔ ان میں سے 28 شدید نوعیت کے تھے اور ان میں سے نو ایٹمی بجلی گھروں میں ہوئے۔2008 میں، پولیس نے انڈیا-ا نیپال بارڈر کے ساتھ ضلع سپول میں چار کلو گرام یورینیم ضبط کیا۔ 2009 میں، تین مجرموں کو پانچ کلو گرام یورینیم کے غیر قانونی قبضے کے لیے گرفتار کیا گیا۔ 2016 میں، مشرقی ہندوستان میں ایک مضبوط تحقیقاتی مرکز سے تابکار مواد کا ایک کنٹینر چوری ہو گیا تھا، اور اسی سال ایک اور واقعہ رونما ہوا تھا، تھانے میں دو افراد سے تقریبا نو کلو گرام یورینیم پکڑا گیا تھا۔2018 میں، ایک یورینیم اسمگلنگ ریکیٹ کولکتہ پولیس نے ایک کلو ریڈیو ایکٹیو مٹیریل کے ساتھ پکڑا اور اب، یورینیم چوری پرکمزور ریاستی کنٹرول کے تسلسل میں، حالیہ برس اوربڑا واقعہ 05 مئی 2021 کو پیش آیا، جس کے تحت ایک بڑا سکیورٹی حادثہ پیش آیا۔ ماہرین کے مطابق، دہشت گرد تابکار مواد کو کسی بھی روایتی ہتھیار کے ساتھ جوڑ کر دھماکہ کرتے ہیں، جسے ”گندا بم” کہا جاتا ہے۔ اگرچہ گندے بم دھماکے سے ہونے والا نقصان ایٹم بم جتنا بڑا نہیں ہوگا، لیکن بمباری کے مقام اور اس کے آس پاس تابکاری اور طویل آلودگی کے امکانات ہوں گے۔یہ ایک حقیقت ہے، بی جے پی حکومت کو انتہا پسندوں کی پشت پناہی حاصل ہے اور ان پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا، بھارت کے اندر جوہری پھیلاؤ کے تمام واقعات کی تحقیقات کی ضرورت ہے، آئی اے ای اے کو یورینیم کو کاروبار کے طور پر لانے کے بھارت کے اس نئے رجحان کے بارے میں احتیاط کرنی چاہیے۔ اشیاء، نجی ڈیلروں کی طرف سے کھلے عام تجارت کی جا رہی ہیں۔اس طرح کے واقعات کی روشنی میں، بھارت میں ایٹمی پروگرام غیر ذمہ دار اور ناتجربہ کار شہریوں اور انتہا پسند حکومت کے ہاتھ میں ہے جو آر ایس ایس کے زیر انتظام ہے جو پاکستان کے بقایاجوہری تحفظ اور سیکورٹی ریکارڈ کے برعکس ان کے غیر اخلاقی مقاصد ہیں۔بین الاقوامی اداروں کو یہ لازمی قرار دینا چاہیے کہ جب تک بھارت جوہری مو اد کو سختی سے کنٹرول نہیں کرتا، اسے جوہری مواد کے پھیلاؤ میں شریک سمجھا جائے گا۔ اس طرح کے کمزورریاستی کنٹرول سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت کو ایک ذمہ دار جوہری طاقت بننے کے لیے عملی طور پر بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔بھارت کو اپنے جوہری پلانٹس کی داخلی سلامتی کو بڑھا کر اپنی ساکھ کو ثابت کرنا ہوگا اور ایٹمی پھیلاؤ پر سزا بڑھا کر سخت قانون سازی بھی کرنی ہوگی۔ ابھی تک، ہندوستان کاجوہری  تحفظ اور سکیورٹی ریکارڈ زیادہ متاثر کن نہیں ہے۔کمزور ریاستی کنٹرول، جیسا کہ تازہ ترین 250.5 گرام تابکار دھاتی کیلیفورنیم کی ضبطی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان تاحال جوہری مواد کے تحفظ کو یقینی بنانے میں بری طرح ناکام ہے مزید یہ کہ  بھارت اب بھی ایک غیر ذمہ دار جوہری ہتھیار رکھنے والی ریاست ہے۔ قارئین! یہاں زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ بھارت کے  جوہری ہتھیار ایک غیر ذمہ دارانہ شدت پسند حکومت کے ہاتھ میں ہے جوکہ خطہ کے امن کو تباہ کرسکتی ہے۔ ہندوستانی ریاست کو جوہری مواد کو کنٹرول کرنا چاہیے ورنہ ان کی اسمگلنگ میں ملوث سمجھا 

جا ئیگا۔ تاہم، ”یہ حقیقت سے بہت دور ہے۔مذکورہ بالہ حقائق کے تناظر میں یہ کہنا ہرگز غلط نہیں ہوگا کہ بھارت اس خطے کے امن کی راہ میں ایک ناسور مرض کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ آج یہ بات درست معلوم ہوتی ہے کہ سیکولر آئینوں میں غیر سیکولر حکومتیں علاقائی سلامتی کے حوالے سے مختلف مخمصے پیدا کرتی ہیں۔اس لیے بین الاقوامی اداروں کو بھارتی خطرات پر قابو پانے کے لیے مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔ یہ دنیا کو اچھی طرح معلوم ہے کہ بھارت خطے کی واحد جوہری ریاست نہیں ہے۔ بھارت کی جانب سے کوئی بھی غیر ذمہ دارانہ کارروائی جوہری  ممالک کے مابین قیامت خیز تباہی کا باعث بنے گی جس کے دیرپا تابکاری نتائج نہ صرف جنوبی ایشیاء بلکہ پوری دنیا پر مرتکب ہونگے۔

@MAkhter_

Leave a reply