بلاول بھٹوگوجرانوالا جلسےمیں حکومت پرمہنگائی کا الزام دھرتے رہےدوسری طرف ایک خطرناک رپورٹ نے کٹاچھٹا کھول دیا

لاہور:بلاول بھٹوگوجرانوالا جلسے میں حکومت پرمہنگائی کا الزام دھرتے رہے دوسری طرف ایک خطرناک رپورٹ نے کٹاچھٹا کھول دیا اطلاعات کے مطابق دنیا بھرمیں ہرسال 16 اکتوبرکو غذا کا عالمی دن منایا جاتا ہے،

ذرائع کے مطابق گوجرانوالا جلسے میں چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو حکومت پرمہنگائی اور بھوک اورافلاس کا الزام لگاتے رہے ، دوسری طرف ایک عالمی سروے رپورٹ نے بلاول بھٹو کے الزامات کا کٹا چھٹا کھول دیا

عالمی ادارے کے سروے کے مطابق پاکستان میں غذائی قلت کے باعث پیدا ہونے والے بچوں میں سے 15 فیصد جان کی بازی ہارجاتے ہیں، سروے کے مطابق پاکستان میں 44 فیصد بچے غذائی قلت کے باعث کم وزن جبکہ 33 فیصد سٹنٹڈ ہیں۔

ماہرین نے بتایا کہ دنیا بھر میں 5 سال سے کم عمر پچاس لاکھ بچے روزانہ غذائی قلت کے باعث موت کا شکار ہوتے ہیں۔ ہمیں اپنی زندگیوں سے مرغن غذائیں کم کرکے سلاد اور پھلوں کے استعمال کو زیادہ کرنا ہوگا۔ غذائی قلت کے باعث ہونے والی اموات میں پاکستان اول نمبر پر ہے، ان حالات سے نجات کے لئے حکومت کو موثرحکمت عملی اپنانا ہوگی۔

ماہرین کے مطابق صاف اور سادہ غذا سے قوت مدافعت بہتر کرنے میں مددگار ہے۔ قوت مدافعت کو بہتر بنا کر کورونا سمیت بیشتر وائرسز اور بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔

سندھ کے ضلع تھر پارکر میں غذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث مزید بچے مرنے لگے

ذرائع محکمہ صحت کے مطابق رواں ماہ تھرمیں غذائی قلت سے جاں بحق بچوں کی تعداد 43 ہو گئی جبکہ رواں سال تھر میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 406 تک پہنچ گئی۔

تھرپارکر سے ہم نیوز کے نمائندے محمد حنیف نے محکمہ صحت کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ غذائی قلت اور امراض کے باعث بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے۔

محکمہ صحت ذرائع کے مطابق رواں سال کے پہلے ماہ جنوری میں ستتر، فروری میں چیاسٹھ ، مارچ میں سینتالیس، اپریل میں انسٹھ اور مئی میں ترسٹھ بچے جاں بحق ہوئے۔

اسی طرح دو ہزار اٹھارہ میں پانچ سو پانچ بچے بھوک اور امراض کی وجہ سے مرجھا گئے۔ دو ہزار سترہ میں بھی چار سو پینتالیس ،دو ہزار سولہ میں چار سو اناسی، دو ہزار پندرہ میں تین سو اٹھانوے اور دو ہزار چودہ میں تین سو چھبیس بچے جاں بحق ہوئی۔

خیال رہے کہ سال 2019 میں سامنے آنے والے ایک سروے کے مطابق سندھ میں پانچ سال سے کم عمر کے 50 فیصد بچوں کوغذائی قلت کا سامنا ہے۔

یونیسیف اور برطانوی ہائی کمیشن کے اشتراک سے شائع کی جانے والی قومی غذائی سروے رپورٹ 2018 کے مطابق صوبہ میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں سے 40 فیصد بچے وزن کی کمی کا شکار ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ صوبے میں 40 فیصد نوبالغ لڑکے اور لڑکیاں بھی خون کی کمی کا شکار ہیں۔

Comments are closed.