بی جے پی نے دہلی کے 40 گاؤں کے مسلم نام تبدیل کرنے کا منصوبہ بنا لیا

0
138
pmmodi

نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی( بی جے پی) نے دارالحکومت کے 40 گاؤں کے مسلم نام تبدیل کرنے کا منصوبہ بنا لیا-

باغی ٹی وی : کشمیر میڈیا سروس کے مطابق دہلی کے صدر ادیش گپتا مسلمان دشمنی پر مبنی مہم ’’بلڈوزر‘‘ چلا رہے ہیں جس میں روہنگیا اور بنگلادیش سے آئے مسلمان تارکین وطن کی دکانوں اور املاک کو غیر قانونی قرار دیکر مسمار کیا جا رہا ہے۔

کرینہ کپورایک بار پھر ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر

ادیش گپتا نے اسی پر بس نہیں کی بلکہ وزیراعلیٰ اروند کجروال سے ایسے 40 گاؤں کے نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے جن سے اسلام یا مسلمانوں کا تعلق ظاہر ہوتا ہو بی جے پی رہنما نے ان ناموں کو دور غلامی کی یادگار قرار دیا۔

قبل ازیں بھارتیہ جنتا پارٹی نے معروف شہر الہٰ آباد کا نام تبدیل کر کے پریاگراج رکھ دیا تھا بی جے پی رہنما کا مؤقف تھا کہ الہٰ آباد کا پرانا نام پریاگراج ہی تھا جسے دوبارہ بحال کیا گیا ہے۔

بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی نے اپنی سیاست کی بنیاد ہی مسلم دشمنی پر رکھی، گجرات میں مسلم کش فسادات اور بابری مسجد مسمار کی ذمہ دار بھی یہی جماعت ہے۔

بھارت،تجاوزات کے نام پر مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کیا جانے لگا

دوسری جانب اڈپی گورنمنٹ گرلزس پی یو کالج انتظامیہ کمیٹی کے نائب صدر اور بی جے پی لیڈر یشپال سوورنا نے آئندہ عام مقامات پر بھی حجاب پر پابندی لگانے کی تجویز پیش کی تھی اس پر اڈپی ضلع مسلم اوکوٹا نے سخت اعتراض اٹھایا اور اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یشپال سوورنا کا بیان ایک مہذب سماج اور آئین پر مبنی ملک کے جمہوری تقاضوں کے خلاف ہےیہ سماج میں تفریق اور کشیدگی پیدا کرنے والا بیان ہے پارٹی کی طرف سے اس پر خاموشی اختیار کرنا انتہائی تشویش کی بات ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مسلم اوکوٹا کے سیکریٹری اسماعیل حسین کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں مزید کہا گیا کہ اپنے اراکین کی غیر اخلاقی اورغیر دستوری حرکتوں کی وجہ سے اپنی قدر و قیمت گنوانے والی پارٹی اب اس پستی کا شکار ہوگئی ہے۔

بھارتی وزیراعظم مودی کی نقل اتارنے والا مسلمان شہری گرفتار

برسر اقتدار پارٹی ترقیاتی کام انجام دینے میں ناکامی اور اپنی بدعنوانیوں پر پردہ ڈالنے اور سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے مسلم دشمنی کے ایسے آسان ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے یشپال سوورنا نے ایم ایل اے رگھوپتی بھٹ سے زیادہ سخت بیان دے کر پارٹی میں اپنا مقام اونچا کرنے کی کوشش کی ہے ایسی غیر اصولی سیاست کی عمر بہت ہی کم ہوتی ہے ۔ یشپال نے عام مقامات پر حجاب پر پابندی کی تجویز کی حمایت میں فرانس کی جو مثال دی ہے اس پر مسلم اوکوٹا کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یشپال کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہمارا ملک سب کو ساتھ لے کر چلنے والی جمہوریت والا ملک ہے۔

بھارت میں اونچی ذات کے ہندوؤں نے دلت لڑکے کو پیرچاٹنے پرمجبورکردیا

فرانس کی مثال دینے والے کو انگلینڈ ، نیوزی لینڈ، آئر لینڈ ، کینیڈا ، جیسے مغربی ممالک کی بھی مثال دینی چاہیے تھی جہاں پر محکمہ پولیس میں بھی حجاب استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے یشپال کو چاہیے کہ وہ اپنی سیاست چمکانے کے لئے سماج میں دشمنی اور نفرت کے بیج بونے کے بجائے کچھ مثبت کام کرتے ہوئے لیڈر بن کر دکھائے۔

امریکا کا بھارت میں مسلمانوں پر تشدد اور مذہبی آزادی کی پابندی پر تشویش کا اظہار

واضح رہے کہ جمعہ کے روز بی جے پی کے اوبی سی (Other Backward Class) مورچہ کے جنرل سکریٹری یشپال سورنا نے کہا تھا کہ آنے والے دنوں میں حجاب پر صرف کالجس میں ہی نہیں بلکہ عوامی جگہوں پر بھی پابندی لگائی جائے گی حجاب پر پابندی کو لے کر یوروپی ممالک غور کر رہے ہیں اور ہم جو’ہندو راشٹرا‘ کاخواب دیکھ رہے ہیں ہمیں سب سے پہلے عوامی جگہوں پر حجاب پر پابندی لگانی چاہئے۔

اسلاموفوبیا،فرانسیسی پولیس کا باحجاب خواتین پر بہیمانہ تشدد،ویڈیو

Leave a reply