بھارتی بزنس ٹائیکون گوتم اڈانی پر امریکا میں فرد جرم عائد

adani

بھارتی معروف بزنس ٹائیکون، امیر ترین شخصیت گوتم اڈانی، ان کے بھتیجے ساگر اڈانی اور دیگر پر امریکی پراسیکیوٹرز نے بھارتی سرکاری اہلکاروں کو رشوت دینے اور سرمایہ کاروں کو گمراہ کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ امریکی شہر بروکلین، نیویارک میں درج مقدمے میں اڈانی اور ان کے ساتھیوں پر الزام ہے کہ انہوں نے بھارتی حکومت سے شمسی توانائی کے ٹھیکے حاصل کرنے کے لیے دو سو پچاس ملین ڈالر رشوت دی۔

امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ برائے مشرقی نیویارک کے دفتر میں ایک اہم کیس سامنے آیا جس میں بھارتی کاروباری گروپ سے تعلق رکھنے والی متعدد شخصیات پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔امریکی گرینڈ جیوری نے گوتم ایس اڈانی، ساگر آر اڈانی، وینیت ایس جین، رنجیت گپتا، سائریل کابانیز، سوربھ اگروال، دیپک ملہوترا، اور روپیش اگروال کے خلاف فرد جرم پیش کی ہے۔الزامات میں بھارتی حکومتی اہلکاروں کو رشوت دے کر قابل منافع شمسی توانائی کے معاہدے حاصل کرنا۔ امریکی سرمایہ کاروں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو کمپنی کی انسداد رشوت پالیسیوں کے حوالے سے گمراہ کرنا۔امریکی حکومت کی تحقیقات کو متاثر کرنے کی کوشش شامل ہیں،الزامات امریکی قوانین کے مختلف دفعات سیکیورٹیز فراڈ،منی لانڈرنگ،تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنا،رشوت ستانی کے الزامات کے تحت عائد کیے گئے ہیں،

یہ کیس بھارت میں ایک قابل تجدید توانائی کمپنی اور اس کی کینیڈین شراکت دار کے مبینہ غیر قانونی کاموں پر مبنی ہے، جس میں بھارتی حکومتی اہلکاروں سے شمسی توانائی کے بڑے معاہدے حاصل کرنے کے لیے رشوت دی گئی۔ مزید برآں، کمپنی نے اپنے مالی معاملات کے حوالے سے امریکی سرمایہ کاروں کو گمراہ کیا اور تحقیقات میں رکاوٹ ڈالی۔ اگر یہ الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو ملزمان کو بھاری مالی جرمانوں، جائداد ضبطی، اور طویل مدتی قید کا سامنا ہو سکتا ہے۔یہ کیس بھارت اور امریکہ کے درمیان کاروباری تعلقات پر بھی گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے، خاص طور پر قابل تجدید توانائی کے شعبے میں۔

امریکی محکمۂ انصاف کے مطابق اڈانی گروپ نے 3 بلین ڈالر کے قرضے اور بانڈز حاصل کرنے کے لیے اپنی بدعنوانی کو چھپایا۔ کیس کی تفصیلات میں کہا گیا کہ ملزمان نے امریکی سرمایہ کاروں کو جھوٹے دعوؤں کے ذریعے راغب کیا اور رشوت کی ادائیگی کو پوشیدہ رکھا،نیویارک کے بروکلین میں پراسیکیوٹرز نے بدھ کے روز الزام عائد کیا کہ اڈانی اور دیگر ملزمان نے امریکی سرمایہ کاروں سے فنڈز اکٹھا کرنے کے منصوبے کے بارے میں جھوٹ بولا۔ پانچ نکاتی فرد جرم میں ساگر آر اڈانی، وینیت ایس جین اور دیگر افراد، جو امریکہ، سنگاپور اور ہندوستان میں مقیم ہیں، ایک آسٹریلوی شہری اور آندھرا پردیش کے ایک سرکاری اہلکار، جن کی عدالتی دستاویزات میں ’فارن آفیشل 1‘ کے طور پر شناخت کی گئی ہے، پر امریکی وفاقی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔ایسٹ ڈسٹرکٹ آف نیویارک کے امریکی اٹارنی بریون پیس نے بیان میں کہا، ملزمان نے ہندوستانی سرکاری حکام کو رشوت دینے کے لیے ایک پیچیدہ منصوبہ تیار کیا تاکہ اربوں ڈالر کے معاہدے حاصل کیے جا سکیں۔

بلومبرگ کے مطابق، امریکی حکام اس بات کی تحقیقات کر رہے تھے کہ آیا اڈانی گروپ نے رشوت دی اور کمپنی کے ارب پتی بانی کے طرزِ عمل میں بھی بدعنوانی شامل تھی۔ ملزمان نے انصاف میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے الیکٹرانک شواہد مٹا دیے اور جسٹس ڈیپارٹمنٹ، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) اور ایف بی آئی کے نمائندوں سے جھوٹ بولا۔ ایس ای سی نے ایک علیحدہ دیوانی مقدمہ بھی دائر کیا۔پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ اڈانی خاندان اور اڈانی گرین انرجی کے سابق سی ای او وینیت جین نے قرضوں اور بانڈز کی شکل میں 3 بلین ڈالر سے زیادہ رقم اکٹھی کی، جبکہ اپنی بدعنوانی کو قرض دہندگان اور سرمایہ کاروں سے چھپایا۔فرد جرم کے مطابق، کچھ سازشی افراد نے نجی طور پر گوتم اڈانی کے لیے ’نومرو اونو‘ اور ’بِگ مین‘ جیسے کوڈ نام استعمال کیے، جبکہ ساگر اڈانی مبینہ طور پر اپنے موبائل فون کے ذریعے رشوت سے متعلق تفصیلات کا پتہ لگاتے رہے۔

کیس اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ اور ایک دوسری کمپنی کے درمیان 12 گیگا واٹ شمسی توانائی ہندوستانی حکومت کو فروخت کرنے کے معاہدے کے گرد گھومتا ہے۔ امریکی فرد جرم کے مطابق، انہوں نے وال اسٹریٹ کے سرمایہ کاروں کو کئی ارب ڈالر کے اس منصوبے میں شامل کرنے کے لیے جھوٹے ریکارڈز بنائے، جبکہ بھارت میں حکومتی عہدیداروں کو 26 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی رشوت دی یا دینے کا منصوبہ بنایا۔اسی دوران، ایک دیگر دیوانی کارروائی میں امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے اڈانی اور دو دیگر ملزمان پر امریکی سیکیورٹیز قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔ ریگولیٹر مالی جرمانے اور دیگر پابندیوں کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ایس ای سی کے انفورسمنٹ ڈویژن کے قائم مقام ڈائریکٹر سنجے وادھوا نے اے پی کو بتایا کہ گوتم اور ساگر اڈانی پر الزام ہے کہ انہوں نے سرمایہ کاروں کو یہ یقین دلا کر اپنی کمپنی کے بانڈ خریدنے پر آمادہ کیا کہ نہ صرف اڈانی گرین کے پاس ایک مضبوط اینٹی برائبری کمپلائنس پروگرام موجود تھا بلکہ کمپنی کی اعلیٰ انتظامیہ نے کبھی رشوت دینے کا وعدہ نہیں کیا اور نہ کرے گی۔

ایس ای سی نے گوتم اڈانی اور ساگر اڈانی کے خلاف مقدمہ اینٹی فراڈ قوانین کی خلاف ورزی پر دائر کیا ہے، جس میں مستقل پابندیاں، جرمانے، اور افسران و ڈائریکٹرز کے عہدوں پر پابندیاں شامل ہیں۔ اسی طرح، سائریل کبینیس کے خلاف مقدمہ FCPA کی خلاف ورزی پر دائر کیا گیا ہے۔اس مقدمے کی تحقیقات میں امریکی محکمہ انصاف، ایف بی آئی، اور دیگر اداروں کی مدد شامل ہے۔ مقدمات امریکی ریاست نیویارک کے مشرقی ڈسٹرکٹ کی عدالت میں دائر کیے گئے ہیں، جبکہ متعلقہ افراد پر کریمنل چارجز بھی عائد کیے گئے ہیں۔یہ مقدمہ اس بات کا ثبوت ہے کہ SEC اور امریکی حکام عالمی سطح پر کارپوریٹ شفافیت اور قانون کی حکمرانی کے تحفظ کے لیے سرگرم ہیں۔

Comments are closed.